دہشت گردی کی نئی لہر کے پیچھے بڑی منصوبہ بندی فوری آپریشن کیا جائے ایکسپریس فورم

دہشتگردی کی جنگ سے نمٹنے کیلیے ہمیں جامع حکمت عملی بنانی ہے

(فوٹو: فائل)

دہشتگردی کی نئی لہر خوفناک ، عرصے بعد ایک ہی روز میں اتنی کارروائیاں ہوئی انکے پیچھے بڑی منصوبہ بندی ہے ، وقت ہے کہ فوری طور پر آپریشن کا آغاز کیا جائے۔

اس کیلیے سول ملٹری قیادت ، ایجنسیاں ، پارلیمنٹ اور عوام سب کو ایک پیج پر آنا ہوگا ، سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد نیکٹا کی بنیاد رکھی گئی ، سوال یہ ہے کہ نیکٹا کہاں ہے ؟ دہشت گردی سے نمٹنے کی اسٹرٹیجی کیوں نہ بنائی جاسکی ؟

بلوچستان کے مسائل کے حل کیلیے انتہائی سنجیدگی اور ویژن کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا مگر بدقسمتی سے ہماری سیاسی قیادت میں ویژن نہیں۔


ان خیالات کا اظہار تجزیہ کاروں نے '' ملک میں دہشتگردی کی نئی لہر اور اس کا حل '' کے موضوع پر منعقدہ '' ایکسپریس فورم '' میں کیا ۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔

چیئرمین شعبہ تاریخ جامعہ پنجاب ڈاکٹر محبوب حسین نے کہا کہ کافی عرصے بعد ایک ہی دن میں اتنا بڑا نقصان ہوا ، اس کی وجہ ہماری پالیسیوں میں عدم تسلسل ہے ، 2016ء میں باغیوں کیلیے عام معافی کا نقصان آج بھگت رہے ہیں ، دہشتگردی کی جنگ سے نمٹنے کیلیے ہمیں جامع حکمت عملی بنانی ہے ، سول ملٹری ایجنسیوں کی کوارڈینیشن کو مزید بہتر کرنا ہوگا ۔

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) سید غضنفر علی نے کہا کہ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان ، چین ، افغانستان ، بھارت ، ایران ، وسطی ایشاء و دیگر سے ملتا ہے ، یہ ہمارے لیے فائدہ مند ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے اس سے فائدہ اٹھایا ، امریکا اور بھارت کو پر امن پاکستان پسند نہیں ، دہشتگردی کا حالیہ معاملہ پیچیدہ ہے۔

سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن چیلنجز کی ایک وجہ ہے ، یہاں ٹریڈ زونز ملتے ہیں ، گریٹ گیمز کی بھی تاریخ ہے ، بڑی طاقتوں کے معاشی مفادات ہمیں کمزور بناتے ہیں ، ہمیں اپنی بقاء ، استحکام اور ترقی کیلیے دیگر ممالک کی نسبت 300 گنا محنت کرنی ہے ، ہمیں سمجھداری کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا ، پاکستانیت کا بیانیہ بنانا ہوگا اور بلوچوں کی محرومیاں دور کرنا ہونگی ۔
Load Next Story