پولیس نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ اکرم کی بازیابی کے لیے 14 روز کی مہلت مانگ لی
جو کچھ ہو رہا ہے کسی نے لوگوں کے لئے کوئی اعتماد نہیں چھوڑا، عدالت
سی پی او راولپنڈی نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ اکرم کی بازیابی کے لیے 14 روز کی مہلت مانگ لی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مسنگ ایشو کافی الارمنگ ہوچکا ہے، جو کچھ ہو رہا ہے کسی نے لوگوں کیلئے کوئی اعتماد نہیں چھوڑا ۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق پٹیشن پر سماعت ہوئی۔
سابق ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی اہلیہ میمونہ ریاض اپنی وکیل ایمان مزاری کے ہمراہ ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس مرزا وقاص روف کی عدالت پیش ہوئیں۔
سی پی او راولپنڈی، ایس ایس پی انویسٹیگیشن اور تھانہ صدر بیرونی پولیس بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئی۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے سی پی او راولپنڈی سے استفسار کیا کہ کیا محمد اکرم کے حوالے سے کوئی سراغ ملا ہے؟ جس پر سی او راولپنڈی نے جواب دیا کہ پولیس محمد اکرم کی بازیابی کے حوالے سے کام کر رہی ہے۔
اس موقع پر درخواست گزار کی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میری مؤکلہ کے گھر پر یونیفارم اور سادہ لباس والے داخل ہوئے اور انہیں ہراساں کیا گیا، اہلکاروں نے اڈیالہ جیل کے اندر سرکاری رہائشگاہ کی تلاشی بھی لی۔
جس پر عدالت نے کہا کہ اپ جو الزام لگا رہی ہیں یہ تو کافی سیریس معاملہ ہے، سی پی او راولپنڈی کو حکم دیتے ہیں کہ وہ محمد اکرم کی فیملی کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور اس معاملے کی مکمل تحقیقات بھی کی جائیں، ہر کسی نے اپنا اپنا رول پلے کرنا ہے، سب اللہ تعالٰی کو ہی جواب دہ ہیں، پتہ چلتا ہے بندہ یہاں مسنگ ہے لیکن افغانستان بیٹھا ہوا ہے۔
سی پی او راولپنڈی نے ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ جیل کی بازیابی کیلئے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو مزید مہلت دی جائے جس پر عدالت نے محمد اکرم کی بازیابی کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مسنگ ایشو کافی الارمنگ ہوچکا ہے، جو کچھ ہو رہا ہے کسی نے لوگوں کیلئے کوئی اعتماد نہیں چھوڑا ۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق پٹیشن پر سماعت ہوئی۔
سابق ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی اہلیہ میمونہ ریاض اپنی وکیل ایمان مزاری کے ہمراہ ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس مرزا وقاص روف کی عدالت پیش ہوئیں۔
سی پی او راولپنڈی، ایس ایس پی انویسٹیگیشن اور تھانہ صدر بیرونی پولیس بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئی۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے سی پی او راولپنڈی سے استفسار کیا کہ کیا محمد اکرم کے حوالے سے کوئی سراغ ملا ہے؟ جس پر سی او راولپنڈی نے جواب دیا کہ پولیس محمد اکرم کی بازیابی کے حوالے سے کام کر رہی ہے۔
اس موقع پر درخواست گزار کی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میری مؤکلہ کے گھر پر یونیفارم اور سادہ لباس والے داخل ہوئے اور انہیں ہراساں کیا گیا، اہلکاروں نے اڈیالہ جیل کے اندر سرکاری رہائشگاہ کی تلاشی بھی لی۔
جس پر عدالت نے کہا کہ اپ جو الزام لگا رہی ہیں یہ تو کافی سیریس معاملہ ہے، سی پی او راولپنڈی کو حکم دیتے ہیں کہ وہ محمد اکرم کی فیملی کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور اس معاملے کی مکمل تحقیقات بھی کی جائیں، ہر کسی نے اپنا اپنا رول پلے کرنا ہے، سب اللہ تعالٰی کو ہی جواب دہ ہیں، پتہ چلتا ہے بندہ یہاں مسنگ ہے لیکن افغانستان بیٹھا ہوا ہے۔
سی پی او راولپنڈی نے ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ جیل کی بازیابی کیلئے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو مزید مہلت دی جائے جس پر عدالت نے محمد اکرم کی بازیابی کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔