عظمی بخاری فیک ویڈیو کیس میں ایف آئی اے کا مبہم جواب مسترد

ایف آئی اے چاہے تو یہ کیس آدھے گھنٹے میں حل ہوسکتا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

عدالت نے کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی:فوٹو:فائل

لاہور ہائی کورٹ نے عظمی بخاری فیک ویڈیو کیس میں ایف آئی اے کا مبہم جواب مسترد کردیا۔

عظمی بخاری کی فیک ویڈیو وائرل کرنے کےمقدمے کی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے کارکردگی نہ دکھانے پر اظہار برہمی کیا اور ایف آئی اے کے مبہم جواب کو مسترد کردیا۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی۔


چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ ایف آئی اے چاہے تو یہ کیس آدھے گھنٹے میں حل ہوسکتا ہے۔ ایف آئی اے جان بوجھ کر معاملات لٹکا دیتاہے تاکہ مدعی خود ہی کیس واپس لےلے۔ مدعی کو ایف آئی اے والے اپنے دفاتر میں بٹھائے رکھتے ہیں جو انہیں ہراساں کرنا ہے۔ یہ سارا کچھ مذاق نہیں ہے عدالت اس معاملے پر سنجیدہ ہے۔ عدالت کو آئندہ سماعت تک عملی اقدامات کی رپورٹ پیش کی جائے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کامعاہدہ تھاکہ ایکس اور دیگر سوشل میڈیا نے پاکستان میں دفاتر بنانے تھے۔ معاہدے کےباوجود انہوں نے اپنے دفاتر نہیں بنائے۔ ایکس سے رابطے کےلئے خط اور ای میل لکھی گئی۔ ایکس سے رابطے کےلئے امریکی سفارتخانے اور امریکی ایف بی آئی کوبھی لکھاگیا۔

عظمی بخاری کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ فیک ویڈیو پاکستان سے وائرل ہوئی۔ فیک ویڈیوز وائرل، شئیر کرنے والے پاکستان میں ہیں۔ ابھی تک پاکستان سے ایک ہی ملزم اشفاق کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دیگر ملزمان کو کسی نے آج تک پوچھا تک نہیں ہے۔ ایف آئی اے نے دوسرے صوبے میں کارروائی کےلئے وزارت داخلہ کو خط لکھا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 05 ستمبرتک ملتوی کردی۔
Load Next Story