ذخیرہ اندوزوں نے آلو مہنگا کرنے کیلیے دکانداروں کو فروخت روک دی

آلو کی قیمت 90 روپے فی کلو ہونے کا خدشہ ،آلوکی تھوک قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

آلو کی قیمت 90 روپے فی کلو ہونے کا خدشہ ،آلوکی تھوک قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی،درآمد پر 25فیصد ڈیوٹی اورٹیکس کی چھوٹ کی سہولت 31جولائی کوختم ہورہی ہے۔ فوٹو: فائل

آلو کی درآمد کے لیے ٹیکسوں کی چھوٹ کی مہلت ختم ہونے کے قریب ہے، مقامی سطح پر آلو کی ذخیرہ اندوزی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

مقامی سطح پر آلو کی تھوک قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، کراچی سبزی منڈی کے ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش اور چین سے آلو کی وافر مقدار درآمد کیے جانے کے باوجود مقامی سطح پر آلو کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے ،منگل کو کراچی سبزی منڈی میں آلو 300سے 400روپے فی من اضافے کے بعد 2400سے 2500روپے فی من فروخت ہوا ، تھوک سطح پر قیمتوں میں اضافے کا اثر آئندہ ایک سے دو روز کے دوران ریٹیل کی سطح پر بھی مرتب ہوگا۔


ذرائع نے بتایا کہ آلو کی درآمد پر 25فیصد ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی چھوٹ کی سہولت 31جولائی کو ختم ہورہی ہے ،مقامی فصل ذخیرہ کرنے والوں کو من مانی قیمتوں پر فروخت کے امکانات روشن نظر آرہے ہیں اور ذخیرہ اندوز عناصر اسٹاک کیا ہوا، آلو مارکیٹ میں فروخت کرنے کے بجائے سپلائی روک کر منافع خوری کو ترجیح دے رہے ہیں،ذخیرہ اندوزوں کا خیال ہے کہ درآمدی آلو پر ٹیکسوں کی چھوٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد اس سہولت میں مزید توسیع نہیں ہوگی اس طرح درآمدی آلو بھی مہنگا ہوجائے گا ،ایسی صورت میں جس کے پاس آلو کا اسٹاک ہوگا اس کے وارے نیارے ہوجائیں گے۔

منڈی کے ذرائع نے بتایا کہ بنگلہ دیش اور چین سے درآمد کیا جانے والا آلو بھی منڈی میں مہنگے داموں فروخت ہورہا ہے،درآمدی آلو کی کھیپ کا بڑا حصہ ابھی تک کلیئر نہیں ہوسکا اگر 40کنٹینرز پر مشتمل کھیپ یکمشت کلیئر ہوکر منڈی میں پہنچ جائے تو قیمتوں میں یقینی طور پر استحکام پیدا ہوگا، ادھر سبزی منڈی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر 31جولائی کے بعد آلو کی درآمد پر ٹیکسوں کی چھوٹ میں توسیع نہ کی گئی تو درآمدی آلو مہنگا پڑے گا ایسی صورت میں آلو کی قیمت 90روپے سے تجاوز کرجانے کا خدشہ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ جمعرات سے کراچی پورٹ پر آلو کے 40کنٹینرز کلیئرنس کے منتظر ہیں جن میں 12بنگلہ دیش اور 28چین سے درآمد کیے گئے 1160ٹن پر مشتمل یہ کھیپ کراچی، حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر بڑے شہروں میں آلو کی طلب پوری کرتے ہوئے قیمتوں میں کمی اور استحکام کا سبب بن سکتے ہیں لیکن کلیئرنس میں تاخیر کے سبب صارفین بدستور آلو 70روپے فی کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔
Load Next Story