اٹل بہاری واجپائی نے بھارت منتقل ہونے کی پیشکش کی تھی استاد حامد علی خان
1979 میں استاد حامد علی، امانت علی اور مہدی حسن کو موسیقی پروگرام کیلئے بھارت بھیجا گیا تھا
معروف پاکستانی غزل گائیک استاد حامد علی خان نے انکشاف کیا کہ سابق بھارتی وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی نے انہیں بھارت منتقل ہونے کی پیشکش کی تھی۔
استاد حامد علی خان نے ایک نجی ٹی وی شو میں شرکت کے دوران بھارت میں موسیقی کے مداحوں سے ملنے والی محبت پر بات کی۔
1979ء میں استاد حامد علی خان، امانت علی خان اور مہدی حسن کو بھارت کے ایک بڑے موسیقی پروگرام میں پرفارم کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا اور اس پروگرام میں سابق وزیرِ اعظم اندرا گاندھی، دلیپ کمار، منوج کمار اور دیگر بڑی شخصیات موجود تھیں۔
جب حامد علی خان اور امانت علی خان نے اسٹیج پر پرفارم کرنا شروع کیا تو لوگ ان کی شاندار کلاسیکل گائیکی پر حیرت زدہ ہو گئے۔
اندرا گاندھی نے ان کی گائیکی سننے کے بعد انہیں 'رام لکھن' کا لقب دیا جبکہ اگلے دن اٹل بہاری واجپائی نے ان دونوں کو بلا کر ان کی تعریف کی اور بھارت منتقل ہونے کی پیشکش کی۔
بھارتی وزیراعظم نے شرط رکھی کہ انہیں پاکستانی شہریت چھوڑنی پڑے گی جس پر حامد علی خان اور امانت علی خان نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ پاکستان نہیں چھوڑ سکتے۔
استاد حامد علی خان نے ایک نجی ٹی وی شو میں شرکت کے دوران بھارت میں موسیقی کے مداحوں سے ملنے والی محبت پر بات کی۔
1979ء میں استاد حامد علی خان، امانت علی خان اور مہدی حسن کو بھارت کے ایک بڑے موسیقی پروگرام میں پرفارم کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا اور اس پروگرام میں سابق وزیرِ اعظم اندرا گاندھی، دلیپ کمار، منوج کمار اور دیگر بڑی شخصیات موجود تھیں۔
جب حامد علی خان اور امانت علی خان نے اسٹیج پر پرفارم کرنا شروع کیا تو لوگ ان کی شاندار کلاسیکل گائیکی پر حیرت زدہ ہو گئے۔
اندرا گاندھی نے ان کی گائیکی سننے کے بعد انہیں 'رام لکھن' کا لقب دیا جبکہ اگلے دن اٹل بہاری واجپائی نے ان دونوں کو بلا کر ان کی تعریف کی اور بھارت منتقل ہونے کی پیشکش کی۔
بھارتی وزیراعظم نے شرط رکھی کہ انہیں پاکستانی شہریت چھوڑنی پڑے گی جس پر حامد علی خان اور امانت علی خان نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ پاکستان نہیں چھوڑ سکتے۔