بحیرہ عرب میں 48 سال بعد سمندری طوفان کراچی سمیت دیگر شہروں میں آج موسلادھار بارش کا امکان
اگر یہ ڈیپ ڈپریشن بحیرہ عرب میں کسی وجہ سے رکتا ہے تو کراچی سمیت پاکستانی ساحلی مقامات متاثر ہو سکتے ہیں، سردار سرفراز
محکمہ موسمیات نے کہا کہ رن آف کچھ کے قریب موجود ڈیپ ڈپریشن بحیرہ عرب میں پہنچنے کے بعد سمندری طوفان کی شکل اختیار کرسکتا ہے، جو لگ بھگ 48 سال بعد بحیرہ عرب میں اگست کے مہینے میں بننے والا پہلا سمندری طوفان ہے، جس کے نتیجے میں کراچی سمیت سندھ کے دیہی ساحلی علاقوں میں گرج چمک اور آندھی کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بھارتی رن آف کچھ کے قریب موجود ڈیپ ڈپریشن جمعے کو صبح بحیرہ عرب میں پہنچنے کے بعد سازگارماحول کے سبب ایک درجہ مزید شدت کے بعد سمندری طوفان کی شکل اختیار کرسکتا ہے اور یہ لگ بھگ 48 سال بعد بحیرہ عرب میں اگست کے مہینے میں سمندری طوفان بن رہا ہے، جس سے سائیکلونک اسٹروم بننے کے بعد اسنیٰ نام دیا جائےگا، اسنیٰ کے لغوی معنی بلند تر ہیں اور یہ نام پاکستان کا تجویز کردہ ہے۔
ابتدائی پیش گوئی کے مطابق طوفان کا ممکنہ ٹریک مغرب اور جنوب مغربی سمت کی جانب ہوسکتا ہے، بلوچستان کے قریب سے ہوتا ہوا عمان کی جانب بڑھےگا اور اس کے نتیجے میں کراچی سمیت دیہی سندھ کے مختلف ساحلی علاقوں میں گرج چمک، آندھی کے ساتھ موسلا دھار بارشوں کا امکان ہے۔
جاری الرٹ کے مطابق مون سون سسٹم اور طوفان کے زیر اثر کراچی ڈویژن کے علاوہ تھرپارکر، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، حیدرآباد، ٹنڈومحمد خان، ٹنڈوالہیار، مٹیاری، عمرکوٹ، میرپورخاص، سانگھڑ، جامشورو اور دادومیں موسلا دھار بارش آندھی اور گرج چمک کے ساتھ 31 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں بننے والے مون سون سسٹم سے 31 اگست تک کراچی میں بارش کا امکان
محکمہ موسمیات نے کہا کہ طوفان کے نتیجے میں سمندر میں 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سےچلنے والی ہواؤں کے سبب سمندری لہریں بلند ہوسکتی ہیں، ماہی گیروں کو 31 اگست تک سمندر میں جانے سےگریز کا مشورہ دیا گیا ہے تاہم کہا گیا ہے کہ محکمہ موسمیات کا سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی سسٹم کی نگرانی کر رہا ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ کراچی سردار سرفراز نے بتایا کہ خلیج بنگال میں بننے والے ہوا کا کم دباؤ تین درجے طے کرنے کے بعد ڈیپ ڈپریشن کی صورت میں برقرار رہا، جس کا چوتھا درجہ سائیکلونک اسٹروم ہے، 2 روزسے ڈیپ ڈپریشن کی شکل میں موجود سسٹم اس وقت بدین جنوب میں انڈین رن آف کچھ کے قریب ہے لیکن مسلسل مغرب کی جانب آگے بڑھ رہاہے۔
انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ ڈیپ ڈپریشن آج صبح تک بحیرہ عرب میں داخل ہوگا، گہرے سمندر میں ڈیپ ڈپریشن کو سازگار ماحول ملے گا، سطح سمندرکے 29 ڈگری درجہ حرارت کے بعد اس کی شدت میں اضافہ اور طوفان کی شکل اختیار کرنے کا امکان ہے،
ان کا کہنا تھا کہ طوفان بننے کے بعد اس بات کا تعین کیا جاسکے گا کہ اس کا ٹریک کس جانب ہوگا اور یہ مزید کتنی شدت اختیار کرسکتا ہے، ٹروپیکل سائیکلون بننے کے بعد ایک امکان تویہ ہے کہ یہ مغرب کی جانب رواں دواں ہو کر بلوچستان کے انتہائی قریب سے گزرتے ہوئے عمان کی جانب منتقل ہو۔
مزید پڑھیں: کراچی میں ہلکی بارش اور بوندا باندی سے موسم خوشگوار
سردار سرفراز نے کہا کہ ایک امکان یہ بھی ہے کہ اگر یہ ڈیپ ڈپریشن بحیرہ عرب میں کسی وجہ سے رکتا ہے تو کراچی سمیت پاکستانی ساحلی مقامات متاثر ہو سکتے ہیں، جس کے ممکنہ اثرات میں تیز بارشوں کے علاوہ آندھی اور سمندر میں طغیانی جیسے عوامل شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران کراچی کی ساحلی آبادیاں، ابراہیم حیدری، ریڑھی گوٹھ، مبارک ولیج، ہاکس بے، دیہی سندھ کے کیٹی بندر، شاہ بندر، میرپورساکرو، ٹھٹھ اور سجاول کے کوسٹل ایریا میں پانی آبادیوں میں داخل ہوسکتا ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ طوفان کے مرکز میں ہواؤں کی رفتار 70 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تجاوز کرسکتی ہے، اگر یہ سائیکلون کراچی اور ٹھٹھ کے قریب آتا ہے، تواس قربت کی وجہ سے گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غالب امکان یہ ہے کہ کراچی میں دو روزکے دوران تیز بارش اور آندھی کی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کے ساحلی علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کا امکان
چیف میٹرولوجسٹ کے مطابق اگست کے مہینے میں ماضی میں طوفان بننے کی مثالیں موجود ہیں تاہم یہ انتہائی کم واقعات ہیں، البتہ پچھلی مرتبہ اگست کے مہینے میں 1976میں ایک طوفان بحیرہ عرب میں بنا تھا، عموماً مون سون (جولائی،اگست) میں سائیکلون اس وجہ سے بھی نہیں بنتے کیونکہ ورٹیکل ونڈشیئر(عمودی تند و تیز ہواؤں )کی رفتار زیادہ ہوتی ہے، مئی اور جون جبکہ اکتوبر اور نومبر میں ونڈشیئر کم ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طوفان اگر بحیرہ عرب کے مغرب میں بلوچستان کے ساحلی علاقے پسنی کی جانب بڑھتا ہے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہاں چونکہ سطح سمندر کا درجہ قدرے کم ہوگا، اس وجہ سے طوفان کی شدت کم ہوسکتی ہے، اب تک کی صورت حال اس بات کی غماز ہے کہ طوفان مغرب کی جانب بڑھےگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ جنوب مغرب کی جانب بڑھتا ہے تو بھی پاکستانی ساحلوں کو کوئی خطرہ نہیں البتہ اگر اس کا رخ شمال مغرب کی جانب ہوجائے تو طوفان کراچی سمیت پاکستانی ساحلوں کے لیے خطرے کی علامت بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں بارشوں سے متعلق محکمہ موسمیات کی نئی پیشگوئی
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر قائد میں آج دن بھر مطلع مکمل ابرآلود رہا، جس کے دوران شہرکے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی بارش اور کہیں پھوار اور بونداباندی کا سلسلہ جاری رہا۔
اعداوشمارکے مطابق آج سب سے زیادہ بارش گلشن حدیداور سرجانی ٹاؤن میں 20ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، قائد آباد میں 15، کورنگی میں 10.3، جناح ٹرمینل پر7.2، اولڈ ائیرپورٹ پر6.4، پی اے ایف بیس فیصل پر6، یونیورسٹی روڈ پر4.8، ڈی ایچ اے میں 4.6، گلشن معمار میں 4.3، ناظم آباد میں 3.2،کیماڑی، نارتھ کراچی میں 3، اورنگی ٹاون میں 2.5 اور سب سے کم بارش پی اے ایف بیس مسرور پر ایک ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔
محکمہ موسمیات ارلی وارننگ سینٹر کی پیش گوئی کے مطابق جمعے اور ہفتے کو شہر میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں اور تندوتیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بھارتی رن آف کچھ کے قریب موجود ڈیپ ڈپریشن جمعے کو صبح بحیرہ عرب میں پہنچنے کے بعد سازگارماحول کے سبب ایک درجہ مزید شدت کے بعد سمندری طوفان کی شکل اختیار کرسکتا ہے اور یہ لگ بھگ 48 سال بعد بحیرہ عرب میں اگست کے مہینے میں سمندری طوفان بن رہا ہے، جس سے سائیکلونک اسٹروم بننے کے بعد اسنیٰ نام دیا جائےگا، اسنیٰ کے لغوی معنی بلند تر ہیں اور یہ نام پاکستان کا تجویز کردہ ہے۔
ابتدائی پیش گوئی کے مطابق طوفان کا ممکنہ ٹریک مغرب اور جنوب مغربی سمت کی جانب ہوسکتا ہے، بلوچستان کے قریب سے ہوتا ہوا عمان کی جانب بڑھےگا اور اس کے نتیجے میں کراچی سمیت دیہی سندھ کے مختلف ساحلی علاقوں میں گرج چمک، آندھی کے ساتھ موسلا دھار بارشوں کا امکان ہے۔
جاری الرٹ کے مطابق مون سون سسٹم اور طوفان کے زیر اثر کراچی ڈویژن کے علاوہ تھرپارکر، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، حیدرآباد، ٹنڈومحمد خان، ٹنڈوالہیار، مٹیاری، عمرکوٹ، میرپورخاص، سانگھڑ، جامشورو اور دادومیں موسلا دھار بارش آندھی اور گرج چمک کے ساتھ 31 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں بننے والے مون سون سسٹم سے 31 اگست تک کراچی میں بارش کا امکان
محکمہ موسمیات نے کہا کہ طوفان کے نتیجے میں سمندر میں 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سےچلنے والی ہواؤں کے سبب سمندری لہریں بلند ہوسکتی ہیں، ماہی گیروں کو 31 اگست تک سمندر میں جانے سےگریز کا مشورہ دیا گیا ہے تاہم کہا گیا ہے کہ محکمہ موسمیات کا سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی سسٹم کی نگرانی کر رہا ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ کراچی سردار سرفراز نے بتایا کہ خلیج بنگال میں بننے والے ہوا کا کم دباؤ تین درجے طے کرنے کے بعد ڈیپ ڈپریشن کی صورت میں برقرار رہا، جس کا چوتھا درجہ سائیکلونک اسٹروم ہے، 2 روزسے ڈیپ ڈپریشن کی شکل میں موجود سسٹم اس وقت بدین جنوب میں انڈین رن آف کچھ کے قریب ہے لیکن مسلسل مغرب کی جانب آگے بڑھ رہاہے۔
انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ ڈیپ ڈپریشن آج صبح تک بحیرہ عرب میں داخل ہوگا، گہرے سمندر میں ڈیپ ڈپریشن کو سازگار ماحول ملے گا، سطح سمندرکے 29 ڈگری درجہ حرارت کے بعد اس کی شدت میں اضافہ اور طوفان کی شکل اختیار کرنے کا امکان ہے،
ان کا کہنا تھا کہ طوفان بننے کے بعد اس بات کا تعین کیا جاسکے گا کہ اس کا ٹریک کس جانب ہوگا اور یہ مزید کتنی شدت اختیار کرسکتا ہے، ٹروپیکل سائیکلون بننے کے بعد ایک امکان تویہ ہے کہ یہ مغرب کی جانب رواں دواں ہو کر بلوچستان کے انتہائی قریب سے گزرتے ہوئے عمان کی جانب منتقل ہو۔
مزید پڑھیں: کراچی میں ہلکی بارش اور بوندا باندی سے موسم خوشگوار
سردار سرفراز نے کہا کہ ایک امکان یہ بھی ہے کہ اگر یہ ڈیپ ڈپریشن بحیرہ عرب میں کسی وجہ سے رکتا ہے تو کراچی سمیت پاکستانی ساحلی مقامات متاثر ہو سکتے ہیں، جس کے ممکنہ اثرات میں تیز بارشوں کے علاوہ آندھی اور سمندر میں طغیانی جیسے عوامل شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران کراچی کی ساحلی آبادیاں، ابراہیم حیدری، ریڑھی گوٹھ، مبارک ولیج، ہاکس بے، دیہی سندھ کے کیٹی بندر، شاہ بندر، میرپورساکرو، ٹھٹھ اور سجاول کے کوسٹل ایریا میں پانی آبادیوں میں داخل ہوسکتا ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ طوفان کے مرکز میں ہواؤں کی رفتار 70 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تجاوز کرسکتی ہے، اگر یہ سائیکلون کراچی اور ٹھٹھ کے قریب آتا ہے، تواس قربت کی وجہ سے گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غالب امکان یہ ہے کہ کراچی میں دو روزکے دوران تیز بارش اور آندھی کی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کے ساحلی علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کا امکان
چیف میٹرولوجسٹ کے مطابق اگست کے مہینے میں ماضی میں طوفان بننے کی مثالیں موجود ہیں تاہم یہ انتہائی کم واقعات ہیں، البتہ پچھلی مرتبہ اگست کے مہینے میں 1976میں ایک طوفان بحیرہ عرب میں بنا تھا، عموماً مون سون (جولائی،اگست) میں سائیکلون اس وجہ سے بھی نہیں بنتے کیونکہ ورٹیکل ونڈشیئر(عمودی تند و تیز ہواؤں )کی رفتار زیادہ ہوتی ہے، مئی اور جون جبکہ اکتوبر اور نومبر میں ونڈشیئر کم ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طوفان اگر بحیرہ عرب کے مغرب میں بلوچستان کے ساحلی علاقے پسنی کی جانب بڑھتا ہے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہاں چونکہ سطح سمندر کا درجہ قدرے کم ہوگا، اس وجہ سے طوفان کی شدت کم ہوسکتی ہے، اب تک کی صورت حال اس بات کی غماز ہے کہ طوفان مغرب کی جانب بڑھےگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ جنوب مغرب کی جانب بڑھتا ہے تو بھی پاکستانی ساحلوں کو کوئی خطرہ نہیں البتہ اگر اس کا رخ شمال مغرب کی جانب ہوجائے تو طوفان کراچی سمیت پاکستانی ساحلوں کے لیے خطرے کی علامت بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں بارشوں سے متعلق محکمہ موسمیات کی نئی پیشگوئی
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر قائد میں آج دن بھر مطلع مکمل ابرآلود رہا، جس کے دوران شہرکے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی بارش اور کہیں پھوار اور بونداباندی کا سلسلہ جاری رہا۔
اعداوشمارکے مطابق آج سب سے زیادہ بارش گلشن حدیداور سرجانی ٹاؤن میں 20ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، قائد آباد میں 15، کورنگی میں 10.3، جناح ٹرمینل پر7.2، اولڈ ائیرپورٹ پر6.4، پی اے ایف بیس فیصل پر6، یونیورسٹی روڈ پر4.8، ڈی ایچ اے میں 4.6، گلشن معمار میں 4.3، ناظم آباد میں 3.2،کیماڑی، نارتھ کراچی میں 3، اورنگی ٹاون میں 2.5 اور سب سے کم بارش پی اے ایف بیس مسرور پر ایک ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔
محکمہ موسمیات ارلی وارننگ سینٹر کی پیش گوئی کے مطابق جمعے اور ہفتے کو شہر میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں اور تندوتیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔