بولان پل کی تباہی سے ماہانہ 4 کروڑ روپے کا نقصان ہو گا ریلوے حکام

متاثرہ پل کا معائنہ کرنے کے بعد نقصان کا تخمینہ اور ٹریک کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا

دوزان کے قریب تخریب کاری کی کارروائی میں ریلوے پل اڑا دیا گیا تھا—فوٹو: ایکسپریس

پاکستان ریلویز نے کہا ہے کہ رواں ہفتے بلوچستان میں تخریبی کارروائی کے دوران تباہ ہونے والے بولان کی وجہ سے ریلوں کی آمد و رفت متاثر ہوگئی ہے اور اس کے نتیجے میں ماہانہ 4 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔

ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلویز کوئٹہ عمران حیات نے بیان میں کہا کہ بلوچستان کے علاقے دوزان کے قریب تخریب کاری میں تباہ ہونے والا پل 100 سال پرانا تھا، اتوار اور پیر کی درمیانی شب بلوچستان کے مختلف اضلاع میں تخریبی کارروائی کی گئی، جس سے سرکاری املاک کے ساتھ ساتھ دیگر املاک کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بولان کے علاقے کولپور اور دوزان ریلوے اسٹیشن کے درمیان میں انگریز دور حکومت میں تعمیر ہونے والے پل کو بھی بارودی مواد سے اڑا دیا گیا، ریلوے پل کے تباہ ہونے کے باعث کوئٹہ کا بلوچستان کے دیگر شہروں سمیت پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا سے بذریعہ ٹرین رابطہ منقطع ہے۔

عمران حیات نے بیان میں کہا کہ گزشتہ روز کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس روانہ نہیں ہوسکی، پشاور سے کوئٹہ آنے والی ٹرین کو سکھر ریلوے اسٹیشن سے واپس کر دیا گیا، اسی طرح کوئٹہ اور کراچی کے درمیان چلنے والی بولان میل بھی رک گئی ہے۔


ٹریک کی بحالی کے حوالے سے ریلوے حکام کا کہنا ہے ٹیکنیکل عملہ متاثرہ پل کے معائنے کے لیے جائے وقوع پر موجود ہے، متاثرہ پل کا معائنہ کرنے کے بعد نقصان کا تخمینہ اور ٹریک کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔

حکام نے بتایا کہ متاثرہ پل کی مرمت کے لیے کئی ہفتے درکار ہوں گے تاہم ٹیکنیکل ٹیم کی رپورٹ اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد متاثرہ پل کی تعمیر اور ٹریک کی بحالی کا کام مکمل ہو پائے گا۔

ریلوے حکام نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق جعفر ایکسپریس ٹرین سروس معطل ہونے سے روزانہ کی بیناد پر تقریبا 10 لاکھ روپے کا نقصان ہوتا ہے اور بولان میل کے متاثر ہونے سے ماہانہ ایک کروڑ روپے نقصان کا خدشہ ہے۔

پل کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگاتے ہوئے حکام نے بتایا کہ ایسے میں اگر ایک ماہ تک دونوں ٹرین سروسز معطل رہیں تو ماہانہ 4 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوگا۔

ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے سیکیورٹی کلئیرنس دی تو ٹرینوں کو مچھ سے چلایا جائے گا۔
Load Next Story