ریاست جبری گمشدگیوں کی ظالمانہ سرگرمی کا خاتمہ یقینی بنائے ایچ آر سی پی
ایچ آر سی پی نے مطالبہ کیا کہ جبری گم شدگیوں کے خلاف ترجیحی بنیاد پر قانون سازی کی جائے اور اسے جرم قرار دیا جائے
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جبری طور پر لاپتا کیے گئے افراد کو فوری اور بحفاظت بازیاب کراتے ہوئے جبری گم شدگیوں کی ظالمانہ سرگرمی کا خاتمہ یقینی بنائے کیونکہ یہ بین الاقوامی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
ایچ آرسی پی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جبری طور پر لاپتا کیے گئے تمام افراد کی فوری اور بحفاظت بازیابی یقینی بنائی جائے اور انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جن افراد پر کسی جرم کا الزام ہے تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور ان کے منصفانہ ٹرائل اور متعلقہ قانونی ضابطے کے تحت سلوک کے حق کو برقرار رکھا جائے۔
وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ جبری گم شدگیوں کے خلاف ترجیحی بنیاد پر قانون سازی کی جائے اور اسے جرم قرار دیا جائے، جبری گم شدگیوں سے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی کنونشن کی توثیق کی جائے اور اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا تھا کہ جبری گم شدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور جبری طور پر لاپتا کیے گئے افراد پر حراستی تشدد میں ملوث تمام افراد اور اداروں کو جواب دہ بنایا جائے۔
انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ جبری گم شدگیوں سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے نئے چیئرمین کا تقرر کیا جائے اور کمیشن کی اس طرح سے تشکیل نو کی جائے کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کر سکے۔
مطالبے میں کہا گیا کہ متاثرین اور ان کے خاندانوں کو ان کے آزادی اور مقررہ قانونی ضابطے کے تحت سلوک کے حق کی خلاف ورزیوں کا معاوضہ فراہم کرنے کے لیے، بشمول ان خواتین کو جو جبری گم شدگی کی وجہ سے اپنے واحد کفیل کو کھو چکی ہیں، ایک شفاف طریقہ کار تشکیل دیا جائے اور اس پر عمل درآمد کیا جائے۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے جبری یا غیر اختیاری گم شدگیوں سے متعلق ورکنگ گروپ کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی جائے اور اسے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔
وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ خاندانوں کو اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کے حق کو بلا رکاوٹ اور محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جائے۔
ایچ آرسی پی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جبری طور پر لاپتا کیے گئے تمام افراد کی فوری اور بحفاظت بازیابی یقینی بنائی جائے اور انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جن افراد پر کسی جرم کا الزام ہے تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور ان کے منصفانہ ٹرائل اور متعلقہ قانونی ضابطے کے تحت سلوک کے حق کو برقرار رکھا جائے۔
وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ جبری گم شدگیوں کے خلاف ترجیحی بنیاد پر قانون سازی کی جائے اور اسے جرم قرار دیا جائے، جبری گم شدگیوں سے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی کنونشن کی توثیق کی جائے اور اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا تھا کہ جبری گم شدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور جبری طور پر لاپتا کیے گئے افراد پر حراستی تشدد میں ملوث تمام افراد اور اداروں کو جواب دہ بنایا جائے۔
انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ جبری گم شدگیوں سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے نئے چیئرمین کا تقرر کیا جائے اور کمیشن کی اس طرح سے تشکیل نو کی جائے کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کر سکے۔
مطالبے میں کہا گیا کہ متاثرین اور ان کے خاندانوں کو ان کے آزادی اور مقررہ قانونی ضابطے کے تحت سلوک کے حق کی خلاف ورزیوں کا معاوضہ فراہم کرنے کے لیے، بشمول ان خواتین کو جو جبری گم شدگی کی وجہ سے اپنے واحد کفیل کو کھو چکی ہیں، ایک شفاف طریقہ کار تشکیل دیا جائے اور اس پر عمل درآمد کیا جائے۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے جبری یا غیر اختیاری گم شدگیوں سے متعلق ورکنگ گروپ کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی جائے اور اسے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔
وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ خاندانوں کو اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کے حق کو بلا رکاوٹ اور محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جائے۔