کراچی بارشوں کی وجہ سےشہر کی سڑکیں تباہ سیوریج کا نظام درہم برہم

سڑکوں پر جگہ جگہ گڑھے پڑھے ہوئے ہیں، آمدورفت مشکل ترین مرحلہ بن چکا، بلدیاتی اداروں کی سب اچھا کی رپورٹ

فوٹو: فائل

کر اچی میں بارشوں کے بعد شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ سیوریج کا نظام بھی درہم برہم ہو کررہ گیا ہے۔

تفصیلا ت کے مطابق کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے، گلی محلوں کا 80 فیصد سے زائد انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے ، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکارہو گئی ہیں جبکہ ان میں جگہ جگہ بڑے گڑھے پڑے ہو ئے ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کی آمدورفت ایک مشکل ترین مرحلہ بن چکا ہے۔

رامسوامی ، رنچھولائن کی اندرونی گلیوں میں سڑکٰیں نام کی چیز نہیں رہی، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہیں بقیہ کسر سیوریج کے پانی نے پوری کردی ہے، یہی صورتحال لیاری کیماڑی ،بلدیہ ٹاؤن ، اورنگی ٹاؤن کی ہے جہاں گلیوں کا انفرااسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے ۔

اسی طرح ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد کی گلیوں کا حال بھی انتہائی خراب ہے جہاں سے آمدورفت مشکل ترین مرحلہ بن چکی ہے ، فیڈرل بی ایریا کے مختلف بلاک ، 8،9، 14،15، 16 سمیت دیگر علاقوں گلیاں تباہی کا منظر پیش کر رہی ہے، سڑک نام کا تصور ہی ختم ہو گیا ہے اور ٹوٹی پھوٹی سڑکوں گڑھوں میں برساتی پانی جمع ہے۔

گلشن اقبال کا حال بھی ان علاقوں سے مختلف نہیں ہے، 13 ڈی ، 13ڈی ون ، ٹو تھری کے علاقے توگاؤں دیہات کا منظر پیش کررہے ہیں، سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ، جگہ جگہ پڑے گڑھوں میں برساتی پانی جمع ہے اور اس پر کچروں کے ڈھیر لگے ہو ئے جس سے تعفن اٹھ رہا ہے۔


گلشن اقبال کے مختلف بلاکس کی اندورنی گلیوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ٹاؤن انتظامیہ کی ہے لیکن شہر کے کسی بھی ٹاؤن میں کو ئی کام ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ اسی طرح محمود آباد، کورنگی لانڈھی ، ملیر شاہ فیصل کالونی ، سرجانی ٹاؤن ، نیوکراچی ، نارتھ کراچی کی گلیوں محلوں کا بنیادی انفرا اسٹرکچر مکمل طور پر قابل استعمال نہیں رہا لیکن شہریوں کی مشکلا ت کو حل کرنے کے لیے کو ئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

تمام ٹاؤن انتطامیہ کی جانب سے مبینہ طور پر غفلت اور لاپراہی کا مظاہرہ کیاجا رہا ہے، اسی طرح مرکزی سڑکوں جن کی ذمہ داری بلدیہ عظمی کراچی کی ہے، ان میں بھی بڑے بڑے گڑھے پڑے ہوئے ہیں، یونی ورسٹی روڈ تو مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے، ریڈ لائن منصوبے اوربقیہ تجاوزات کی وجہ سے یہاں سے گزرنا محال ہوچکا ہے۔

راشد مہناس روڈ ، شاہراہ پاکستان ، ایم اے جناح روڈ ، سمیت دیگر مرکزی سڑکوں کو بھی مرمت کی ضرورت ہے، مرکزی سڑکوں کی مرمت کا کام نہیں ہو رہا جس کی وجہ سے بارشوں کے بعد کراچی کھنڈارت میں تبدیل ہو چکا ہے لیکن نہ بلد یہ عظمیٰ کراچی، نہ ٹاؤن انتطامیہ ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بوڑد ، واٹر کارپوریشن ، اور نہ ہی دیگر بلد یا تی اداروں کی جانب سے ما ضی کی طرح مون سون کے لیے کوئی حکمت عملی مرتب کی گئی ہے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے۔

شہر میں سیوریج کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے ، گٹر ابلنا شروع ہو گئے ہیں، سیوریج لائنین دھنس رہی ہے۔ طارق روڈ ، گلستان جوہر ،جہان آباد، سہراب گوٹھ ، گلشن اقبال تیرہ ڈی تھری، کورنگی، سائٹ ایریا ، میٹروول ، بلدیہ ٹاون ، سمیت دیگر مقامات پر سیوریج لائنین متاثر ہو ئی ہیں، لیکن بلد یا تی اداروں کی جانب سے سب اچھا ہے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جبکہ بارشوں کے بعد شہر کا حلیہ بگڑ گیا ہے۔

بلد یا تی امور کے ماہرین کہنا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کے انفرااسٹرکچر کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کر نے کی ضرورت ہے کیونکہ شہر کا انفرااسٹرکچر مکمل طور پر ناقابل استعمال ہو چکا ہے اور سیوریج کا نظام بھی بوسیدہ ہوچکا ہے جس کو تبدیل کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
Load Next Story