بات کچھ اِدھر اُدھر کی ریویو’’لے کر ہم دیوانہ دل‘‘
خاص طور پر اس فلم کے گانا ’خلیفہ‘ نے فلم کی ریلیز سے پہلے ہی نوجوانوں نے مقبولیت حاصل کرلی تھی۔
4 جولائی 2014 کو جاری ہونے والے فلم ' لے کر ہم دیوانہ دل' کالج کے دو دوستوں کی کہانی ہے، جو انتہائی غیر سنجیدہ گھر والوں کی ڈانٹ او ر سختیوں سے تنگ آکر گھر سے بھاگنے کا مظمم ارادہ کر لیتے ہیں۔عملی زندگی کی حقیقی دوریوں کی وجہ سے دونوں کو یہ گمان ہوتا ہے کہ باہر کی زندگی بہت اچھی ہے۔ دونوں اسی غلط فہمی میں بلاآخر گھر سے بھاگ نکلتے ہیں۔ راہ چلتے ان کی دلوں کو ایک دوسرے کی محبت کے جذبات جکڑ لیتے ہیں۔
گھر کی روک ٹوک ،سختیاں ، پابندیاں انکی ابھرتی ہوئی نوجوانی کی زندگی پر شدید اثر انداز ہورہی ہوتی ہیں۔ دونوں کرشمہ ( دکشا سیٹھ )
اورڈینو ( ارمان جین) اپنی زندگیاں ڈبل اسٹینڈرڈ پر گزار رہے ہوتے ہیں۔ کرشمہ کا تعلق ساؤتھ انڈین گھرانے سے ہوتا ہے۔ جہاں لڑکی کی شادی جلدی کرنے کا رواج ہوتا ہے ۔ اسی وجہ سے اس پر شادی کے لئے شدید دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ جبکہ کرشمہ اپنی غیر سنجیدہ زندگی سے نکلنے کے لئے تیار نہیں ہوتی۔ دوسری طرف ڈینو کے گھر والے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی تعلیم اور کیریئر کے لئے سنجیدہ ہوجائے۔
دونوں کو ایسی زندگی نہیں گزارنی۔ لہذا دونوں گھر سے راہ فرار اختیار کر کے شادی کر لیتے ہیں۔ جن مسائل سے بھاگ کر انہوں نے شادی کی اب عملی زندگی میں انہی تمام مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بلکہ یوں کہنا کہ انہیں آٹے دال کا بھاؤ پتا چل جاتا ہے، تو غلط نہ ہوگا۔ پھر دونوں کو محسوس ہوتا ہے کہ زندگی کھیل کود اور موج مستی کا نام نہیں۔
شادی کا فیصلہ ؟ اپنی غلطی کا خمیازہ دونوں کو کیسے بھگتنا پڑتا ہے؟ یہ تمام باتیں اور اِس فلم کی ریٹنگ بڑھانے کا اختیار آپ کے ہاتھ میں ہے، جو آپ کو فلم دیکھنے کے بعد ہی پتا چلے گا۔
فلم "لے کر ہم دیوانہ دل" میں دونوں ہی اہم کرداروں دکشا سیٹھ اور ارمان جین کی یہ پہلی فلم ہے ۔ پوری فلم میں صرف ان دونوں کرداروں کے گرد کھومتی ہے۔میرے خیال میں ان دونوں سے اور بہتر کام لیا جاسکتا تھا ۔ لیکن بہرحال ان دونوں لوگوں نے غیر سنجیدہ نوجوان نسل کے کردار کو بخوبی اور احسن طریقے سے نبھایا ہے۔ دونوں کو بات بات پر لطیفے (پھلجڑیاں) یاد آتی ہیں اور خود کو پہنچنے والی چوٹ کو ہنسی میں اڑا دیتا ہے۔ اگر دکشا سیٹھی اور ارمان جین اپنی کارکردگی پر توجہ دیں، تو اس بات کی امید کی جاسکتی ہے کہ دونوں بہت جلد ہی بالی ووڈ کے کامیاب اداکار بن کر اپنا لوہا منوا سکتے ہیں۔
فلم کے ڈائریکٹر عارف علی نے پوری توجہ دونوں مرکزی کرداروں پر رکھی ہے۔ جس کی وجہ سے دیگر کرداروں کو خاصا نظر انداز بھی کیا گیا ہے۔
فلم کے میوزک ڈائریکٹر اے آر رحمان ہیں ۔ جو میرے خیال میں کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ اس فلم کے تمام ٹریکس ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور مختلف موڈ کی عکاسی کرتے ہیں۔ خاص طور پر اس فلم کے گانا 'خلیفہ' نے فلم کی ریلیز سے پہلے ہی نوجوانوں نے مقبولیت حاصل کرلی تھی۔
فلم کا پہلا حصہ کافی دلچسپ اور طویل ہے۔ اسکے بعد کی کہانی تقریبا الجھتی گئی ہے ۔ہاں ل ڈینو ( ارمان جین ) نے آخری تک کوشش کی ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے لطیفوں سے ہنسائے لیکن و ہ اس کوشش میں ناکام رہے۔
بہر حال فلم' لے کر ہم دیوانہ دل' ایک اچھی اور تفریح مووی ہے جسکو دیکھنے کے بعد آپکو ہرگز اپنے وقت کے ضیاغ کا افسوس نہیں ہوگا۔
فلم میں کالج کے غیر سنجید ہ طالب علموں اور گھر سے بھاگ جانے والوں کو ایک خاص پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔ امید ہے کہ ہماری نوجوان نسل اس پیغام کو سمجھیں اور عملی زندگی کے مسائل سے بھاگنے کے بجائے ان کا ہمت اور حوصلے سے مقابلہ کریں۔
ڈائر یکٹر /رائٹر: عارف علی
پروڈیوسر: سیف علی خان اور ذنیش و جان
میوزک: اے آر رحمان
ایڈیٹنگ : شان محمد
پیش کردہ : ایروز انٹرٹینمنٹ اور الیومینٹی فلمز
دورانیہ: 2گھنٹے 20منٹ
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
گھر کی روک ٹوک ،سختیاں ، پابندیاں انکی ابھرتی ہوئی نوجوانی کی زندگی پر شدید اثر انداز ہورہی ہوتی ہیں۔ دونوں کرشمہ ( دکشا سیٹھ )
اورڈینو ( ارمان جین) اپنی زندگیاں ڈبل اسٹینڈرڈ پر گزار رہے ہوتے ہیں۔ کرشمہ کا تعلق ساؤتھ انڈین گھرانے سے ہوتا ہے۔ جہاں لڑکی کی شادی جلدی کرنے کا رواج ہوتا ہے ۔ اسی وجہ سے اس پر شادی کے لئے شدید دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ جبکہ کرشمہ اپنی غیر سنجیدہ زندگی سے نکلنے کے لئے تیار نہیں ہوتی۔ دوسری طرف ڈینو کے گھر والے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی تعلیم اور کیریئر کے لئے سنجیدہ ہوجائے۔
دونوں کو ایسی زندگی نہیں گزارنی۔ لہذا دونوں گھر سے راہ فرار اختیار کر کے شادی کر لیتے ہیں۔ جن مسائل سے بھاگ کر انہوں نے شادی کی اب عملی زندگی میں انہی تمام مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بلکہ یوں کہنا کہ انہیں آٹے دال کا بھاؤ پتا چل جاتا ہے، تو غلط نہ ہوگا۔ پھر دونوں کو محسوس ہوتا ہے کہ زندگی کھیل کود اور موج مستی کا نام نہیں۔
شادی کا فیصلہ ؟ اپنی غلطی کا خمیازہ دونوں کو کیسے بھگتنا پڑتا ہے؟ یہ تمام باتیں اور اِس فلم کی ریٹنگ بڑھانے کا اختیار آپ کے ہاتھ میں ہے، جو آپ کو فلم دیکھنے کے بعد ہی پتا چلے گا۔
فلم "لے کر ہم دیوانہ دل" میں دونوں ہی اہم کرداروں دکشا سیٹھ اور ارمان جین کی یہ پہلی فلم ہے ۔ پوری فلم میں صرف ان دونوں کرداروں کے گرد کھومتی ہے۔میرے خیال میں ان دونوں سے اور بہتر کام لیا جاسکتا تھا ۔ لیکن بہرحال ان دونوں لوگوں نے غیر سنجیدہ نوجوان نسل کے کردار کو بخوبی اور احسن طریقے سے نبھایا ہے۔ دونوں کو بات بات پر لطیفے (پھلجڑیاں) یاد آتی ہیں اور خود کو پہنچنے والی چوٹ کو ہنسی میں اڑا دیتا ہے۔ اگر دکشا سیٹھی اور ارمان جین اپنی کارکردگی پر توجہ دیں، تو اس بات کی امید کی جاسکتی ہے کہ دونوں بہت جلد ہی بالی ووڈ کے کامیاب اداکار بن کر اپنا لوہا منوا سکتے ہیں۔
فلم کے ڈائریکٹر عارف علی نے پوری توجہ دونوں مرکزی کرداروں پر رکھی ہے۔ جس کی وجہ سے دیگر کرداروں کو خاصا نظر انداز بھی کیا گیا ہے۔
فلم کے میوزک ڈائریکٹر اے آر رحمان ہیں ۔ جو میرے خیال میں کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ اس فلم کے تمام ٹریکس ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور مختلف موڈ کی عکاسی کرتے ہیں۔ خاص طور پر اس فلم کے گانا 'خلیفہ' نے فلم کی ریلیز سے پہلے ہی نوجوانوں نے مقبولیت حاصل کرلی تھی۔
فلم کا پہلا حصہ کافی دلچسپ اور طویل ہے۔ اسکے بعد کی کہانی تقریبا الجھتی گئی ہے ۔ہاں ل ڈینو ( ارمان جین ) نے آخری تک کوشش کی ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے لطیفوں سے ہنسائے لیکن و ہ اس کوشش میں ناکام رہے۔
بہر حال فلم' لے کر ہم دیوانہ دل' ایک اچھی اور تفریح مووی ہے جسکو دیکھنے کے بعد آپکو ہرگز اپنے وقت کے ضیاغ کا افسوس نہیں ہوگا۔
فلم میں کالج کے غیر سنجید ہ طالب علموں اور گھر سے بھاگ جانے والوں کو ایک خاص پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔ امید ہے کہ ہماری نوجوان نسل اس پیغام کو سمجھیں اور عملی زندگی کے مسائل سے بھاگنے کے بجائے ان کا ہمت اور حوصلے سے مقابلہ کریں۔
ڈائر یکٹر /رائٹر: عارف علی
پروڈیوسر: سیف علی خان اور ذنیش و جان
میوزک: اے آر رحمان
ایڈیٹنگ : شان محمد
پیش کردہ : ایروز انٹرٹینمنٹ اور الیومینٹی فلمز
دورانیہ: 2گھنٹے 20منٹ
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔