کراچی کرکٹ کھلتے ہوئے کنویں میں گر کر دو بچے اور نوجوان جاں بحق
نوجوان پلمبر بچوں کو بچانے کے لیے کنویں میں اترا تھا کہ دم گھتنے سے وہ بھی دم توڑ گیا، ریسکیو ذرائع
گارڈن فوراہ چوک سنی اپارٹمنٹ کے قریب کرکٹ کھیلنےکے دوران2 بچے کنویں میں گرگئے ۔ جنہیں ریسکیو کیلئے کنویں میں اُترنے والا محنت کش پلمبر بھی دم گھنٹے کے سبب کنویں میں جاں بحق ہوگیا ۔ افسوسناک واقعے میں دونوں بچے اور پلمبر جان کی بازی ہارگئے۔
تفصیلا ت کے مطابق گارڈن تھانے کی حدود گارڈن ویسٹ فوارہ چوک کے قریب اتوار کی شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب سنی اپارٹمنٹ اور اس کے ساتھ والے اپارٹمنٹ عرفات کے رہائشی بچے سنی اپارٹمنٹ میں کرکٹ کھیل رہے تھے کہ اس میں قائم 100 فٹ گہرے کنویں کے ڈھکن پردو بچے کھڑے فیلڈنگ کررہے تھے کہ اچانک کنویں کا ڈھکن ٹوٹ گیا اور دونوں بچے کنویں میں جاگرے۔
اس واقعے پر اپارٹمنٹ میں شورشرابا مچ گیا اور لوگوں کا ہجوم لگ گیا،اسی اثنا ءمیں اپارٹمنٹ میں پلمبرنگ کے کام کیلیے آنے والا پلمبر ہمت وبہادری کا مظاہرہ دیکھتے ہوئے رسی کی مدد سے کنویں میں اترا،تاہم کنویں میں آکسیجن کی کمی کے سبب پلمبر بھی کنویں میں دم گھنٹے کے سبب گرگیا۔
اطلاع ملنے پر پولیس موقع پرپہنچی جبکہ 2فلاحی ادارے کے رضاکاربھی تاخیر سے پہنچے،تاہم دونوں فلاحی ادارے کے رضاکاربھی بچوں اور پلمبر کو کنویں سے نکالنے میں ناکام رہے ،جس کے باعث وہاں موجود ہجوم میں اشتعال پھیل گیا اور لوگوں نے فلاحی ادارے کے رضاکاروں کے خلاف سخت نعر ے بازی کی۔
ایس ایچ اوپون کمار کے مطابق اس ہجوم میں موجود تین پشتون نوجوان جو پیشے سے مزدور تھے وہ بہادری کا مظاہرہ دکھاتے ہوئے رسی کی مدد سے کنویں میں اترے، انہیں آکسیجن کیلیے پائپ بھی دیے گئے تھے ،بعدازاں تینوں پشتون نوجوانوں نے کنویں میں ڈوب جانے والے دونوں بچے اور نوجوان پلمبر کی لاشیں نکالیں،بعدازاں لاشیں سول اسپتال منتقل کی گئی ،جہاں ورثاءنے پوسٹ مارٹم کی کارروائی سے انکار کردیا جس کے بعد پولیس نے 174 کی کارروائی کے بعد لاشیں ورثاءکے حوالے کردیں۔
ایس ایچ او پون کمار کے مطابق کنویں میں گرکرجاں بحق ہونے والے دونوں بچوں کی شناخت 12 سالہ بدر ولد صہیب اور10 سالہ طلحہ ولد آصف جبکہ نوجوان پلمبر کی شناخت 20 سالہ فیضان ولد حبیب کے نام سے ہوئی ہے، متوفی فیضان لائنزایریا کا رہائشی تھا جو مذکورہ اپارٹمنٹ میں پلمبرنگ کے کام کیلیے آیا تھاجبکہ متوفی بدر سنی اپارٹمنٹ اور متوفی طلحہ سنی اپارٹمنٹ کے ساتھ واقع عرفات اپارٹمنٹ کا رہائشی ہے۔
ایس ایچ او کے مطابق کنویں کا ڈھکن پہلے سے بوسیدہ تھا اوربارشوں کے سبب وہ مزید بوسیدہ ہوگیا تھا،مگر اپارٹمنٹ کے ذمہ داران نے ڈھکن کی بروقت منٹنس نہیں کروائی،تاہم اس حوالے سے پولیس مزید جانچ کررہی ہے ۔
تفصیلا ت کے مطابق گارڈن تھانے کی حدود گارڈن ویسٹ فوارہ چوک کے قریب اتوار کی شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب سنی اپارٹمنٹ اور اس کے ساتھ والے اپارٹمنٹ عرفات کے رہائشی بچے سنی اپارٹمنٹ میں کرکٹ کھیل رہے تھے کہ اس میں قائم 100 فٹ گہرے کنویں کے ڈھکن پردو بچے کھڑے فیلڈنگ کررہے تھے کہ اچانک کنویں کا ڈھکن ٹوٹ گیا اور دونوں بچے کنویں میں جاگرے۔
اس واقعے پر اپارٹمنٹ میں شورشرابا مچ گیا اور لوگوں کا ہجوم لگ گیا،اسی اثنا ءمیں اپارٹمنٹ میں پلمبرنگ کے کام کیلیے آنے والا پلمبر ہمت وبہادری کا مظاہرہ دیکھتے ہوئے رسی کی مدد سے کنویں میں اترا،تاہم کنویں میں آکسیجن کی کمی کے سبب پلمبر بھی کنویں میں دم گھنٹے کے سبب گرگیا۔
اطلاع ملنے پر پولیس موقع پرپہنچی جبکہ 2فلاحی ادارے کے رضاکاربھی تاخیر سے پہنچے،تاہم دونوں فلاحی ادارے کے رضاکاربھی بچوں اور پلمبر کو کنویں سے نکالنے میں ناکام رہے ،جس کے باعث وہاں موجود ہجوم میں اشتعال پھیل گیا اور لوگوں نے فلاحی ادارے کے رضاکاروں کے خلاف سخت نعر ے بازی کی۔
ایس ایچ اوپون کمار کے مطابق اس ہجوم میں موجود تین پشتون نوجوان جو پیشے سے مزدور تھے وہ بہادری کا مظاہرہ دکھاتے ہوئے رسی کی مدد سے کنویں میں اترے، انہیں آکسیجن کیلیے پائپ بھی دیے گئے تھے ،بعدازاں تینوں پشتون نوجوانوں نے کنویں میں ڈوب جانے والے دونوں بچے اور نوجوان پلمبر کی لاشیں نکالیں،بعدازاں لاشیں سول اسپتال منتقل کی گئی ،جہاں ورثاءنے پوسٹ مارٹم کی کارروائی سے انکار کردیا جس کے بعد پولیس نے 174 کی کارروائی کے بعد لاشیں ورثاءکے حوالے کردیں۔
ایس ایچ او پون کمار کے مطابق کنویں میں گرکرجاں بحق ہونے والے دونوں بچوں کی شناخت 12 سالہ بدر ولد صہیب اور10 سالہ طلحہ ولد آصف جبکہ نوجوان پلمبر کی شناخت 20 سالہ فیضان ولد حبیب کے نام سے ہوئی ہے، متوفی فیضان لائنزایریا کا رہائشی تھا جو مذکورہ اپارٹمنٹ میں پلمبرنگ کے کام کیلیے آیا تھاجبکہ متوفی بدر سنی اپارٹمنٹ اور متوفی طلحہ سنی اپارٹمنٹ کے ساتھ واقع عرفات اپارٹمنٹ کا رہائشی ہے۔
ایس ایچ او کے مطابق کنویں کا ڈھکن پہلے سے بوسیدہ تھا اوربارشوں کے سبب وہ مزید بوسیدہ ہوگیا تھا،مگر اپارٹمنٹ کے ذمہ داران نے ڈھکن کی بروقت منٹنس نہیں کروائی،تاہم اس حوالے سے پولیس مزید جانچ کررہی ہے ۔