9 مئی کے حساب تک پی ٹی آئی سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے وزیر دفاع
پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرکے ملک کوبحرانوں سے نکالا جائے، محمود اچکزئی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جب تک 9 مئی کا حساب نہیں ہوگا پی ٹی آئی سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اس وقت این آر او مانگ رہے ہیں، یہ لوگ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان بھی فوج سے مذاکرات چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ محمود اچکزئی سے سوال کروں گا، کیا وہ فوج کے ساتھ یہ مذاکرات کریں گے؟ بانی پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، پوچھتا ہوں اس پر اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود اچکزئی کا کیا موقف ہے؟۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ محمود اچکزئی کو میری بات غلط لگے تو مجھے ٹوک دیں، میں اپنی بات واپس لے لوں گا، سمجھنا ہوگا یہ نیا نظام نئی قیادت ہے، ان کو بھنگ کی طرح نشے کا ٹھرک لگا ہے، انہیں بار بار وہی یاد آرہا ہے، مذاکرات کرنے ہیں تو کرلیں ورنہ منت کا کوئی اور طریقہ دریافت کرلیں۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ جن کو یہ آوازیں مار رہے ہیں، ان سے مذاکرات کرنے ہیں، تو کرلیں، کہتے ہیں ہمارا اتحاد ہے، اس کے سربراہ محمود اچکزئی ہیں، وہ مذاکرات کریں گے۔ پہلے اپنے گھرمیں فیصلہ کرلیں کہ مذاکرات کرنے کس سے ہیں، جن سے مذاکرات کرنے ہیں، ان سے بھی کرلیں، ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔
پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرکے ملک کوبحرانوں سے نکالا جائے، محمود اچکزئی
سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود اچکزئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرکے ملک کوبحرانوں سے نکالا جائے، ہم ایک دوسرے کے بھائی ہیں، ایک دوسرے کوطعنے نہ دیں، کون کس کی گود میں نہیں پلا؟۔
انہوں نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں، اسٹیبلشمنٹ سمیت سب سے مذاکرات کے لیے تیار ہوں، نوازشریف کا بیان آیا ہے سب بیٹھ کر بات کریں، آئیں آرمی چیف سمیت ہم سب ملکر بیٹھیں۔
سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اسٹیبلشمنٹ سے کہنا ہے آپ ہماری اسٹیبلشمنٹ ہیں، ہماری فوج ہیں، بس ہم کہیں گے کہ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، جے یو آئی ف، سنی اتحاد کونسل اور تمام جماعتیں متفق ہیں، ملک میں آئین کی بالادستی کیلئے مذاکرات کی بات ہوتی ہے تو آپ ایک دوسرے پر چھریاں پھیرتے ہیں، آئیں! مل کر بیٹھیں کہ یہ بدبخت بحران کس طرح آیا۔
دوران اجلاس وزیر دفاع خواجہ آصف اور پی ٹی آئی حمایت یافتہ رکن اسمبلی اسد قیصر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس میں خواجہ آصف کے نامناسب الفاظ استعمال کرنے پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ اور نعرے بازی کی جس کے بعد قومی اسمبلی اجلاس منگل کی صبح گیا رہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اس وقت این آر او مانگ رہے ہیں، یہ لوگ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان بھی فوج سے مذاکرات چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ محمود اچکزئی سے سوال کروں گا، کیا وہ فوج کے ساتھ یہ مذاکرات کریں گے؟ بانی پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، پوچھتا ہوں اس پر اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود اچکزئی کا کیا موقف ہے؟۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ محمود اچکزئی کو میری بات غلط لگے تو مجھے ٹوک دیں، میں اپنی بات واپس لے لوں گا، سمجھنا ہوگا یہ نیا نظام نئی قیادت ہے، ان کو بھنگ کی طرح نشے کا ٹھرک لگا ہے، انہیں بار بار وہی یاد آرہا ہے، مذاکرات کرنے ہیں تو کرلیں ورنہ منت کا کوئی اور طریقہ دریافت کرلیں۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ جن کو یہ آوازیں مار رہے ہیں، ان سے مذاکرات کرنے ہیں، تو کرلیں، کہتے ہیں ہمارا اتحاد ہے، اس کے سربراہ محمود اچکزئی ہیں، وہ مذاکرات کریں گے۔ پہلے اپنے گھرمیں فیصلہ کرلیں کہ مذاکرات کرنے کس سے ہیں، جن سے مذاکرات کرنے ہیں، ان سے بھی کرلیں، ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔
پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرکے ملک کوبحرانوں سے نکالا جائے، محمود اچکزئی
سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود اچکزئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرکے ملک کوبحرانوں سے نکالا جائے، ہم ایک دوسرے کے بھائی ہیں، ایک دوسرے کوطعنے نہ دیں، کون کس کی گود میں نہیں پلا؟۔
انہوں نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں، اسٹیبلشمنٹ سمیت سب سے مذاکرات کے لیے تیار ہوں، نوازشریف کا بیان آیا ہے سب بیٹھ کر بات کریں، آئیں آرمی چیف سمیت ہم سب ملکر بیٹھیں۔
سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اسٹیبلشمنٹ سے کہنا ہے آپ ہماری اسٹیبلشمنٹ ہیں، ہماری فوج ہیں، بس ہم کہیں گے کہ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، جے یو آئی ف، سنی اتحاد کونسل اور تمام جماعتیں متفق ہیں، ملک میں آئین کی بالادستی کیلئے مذاکرات کی بات ہوتی ہے تو آپ ایک دوسرے پر چھریاں پھیرتے ہیں، آئیں! مل کر بیٹھیں کہ یہ بدبخت بحران کس طرح آیا۔
دوران اجلاس وزیر دفاع خواجہ آصف اور پی ٹی آئی حمایت یافتہ رکن اسمبلی اسد قیصر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس میں خواجہ آصف کے نامناسب الفاظ استعمال کرنے پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ اور نعرے بازی کی جس کے بعد قومی اسمبلی اجلاس منگل کی صبح گیا رہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔