ایسا ردعمل دیا جاتا ہے جیسے یہاں ہم سب چور بیٹھے ہیں چیئرمین نیپرا

بجلی قیمتوں میں غلط ایڈجسٹمنٹس کیخلاف نیپرا میں گزشتہ 20 فیصلوں کی ازسرنو سماعت مکمل
15 ماہانہ فیصلوں اور تین سال میں 5 سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے فیصلوں کا جائزہ15 ماہانہ فیصلوں اور تین سال میں 5 سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے فیصلوں کا جائزہ

15 ماہانہ فیصلوں اور تین سال میں 5 سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے فیصلوں کا جائزہ

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں گزشتہ 20 فیصلوں پر اپیلیٹ ٹربیونل کے حکم کے تناظر میں از سرِ نو سماعت جاری ہے۔

نیپرا ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے تحت جاری کیے گئے 20 فیصلوں پر نئی سماعت کررہی ہے جس میں 2021ء، 2022ء اور 2023ء میں کیے گئے 15 ماہانہ فیصلوں اور تین سال میں 5 سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے فیصلوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ٹریبونل نے نیپرا کو 20 سماعتوں کا از سر نو سماعت کا حکم دیا تھا۔

نیپرا میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ میرٹ آرڈر کی خلاف ورزیاں کرنے پر ٹریبونل نے فیصلہ دیا، ایف سی اے بھی اکنامک میٹر آرڈر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لگایا گیا، ٹریبونل کے مطابق تمام ایڈجسٹمنٹس درست نہیں تھیں، ٹریبونل نے نیپرا کو ریگولیٹری، مانیٹرنگ اور شفافیت کو بہتر بنانے کا حکم دیا، ٹریبونل نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) اور نیشنل پاور کنسٹرکشن کارپوریشن (این پی سی سی) کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نااہلی کا بوجھ صارفین پر نہیں ڈالا جانا چاہیے۔

درخواست گزار نے بتایا کہ تین آر ایل این جی پاور پلانٹس کی ایفیشنسی 61 فیصد تھی، ان پاور پلانٹس میں عوام کو 3.3 ارب روپے کو بوجھ سے بچایا جا سکتا ہے، ٹریبونل کا فیصلہ کہیں پر بھی چیلنج نہیں کیا گیا، فیصلے میں یہ بھی ہے کہ نیپرا نے بامعنی انداز میں سماعتیں نہیں کیں، ان سماعتوں میں عوام پر اضافی بوجھ ڈالا گیا، ڈیٹا اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کے بغیر مؤثر کارروائی نہیں ہو سکتی، ایسا میکانزم بنایا جائے جس سے صارفین خود کو محفوظ تصور کریں۔

چیئرمین نیپرا نے سماعت میں کہا کہ ہم ان تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے نیپرا چیئرمین و ارکان سے کہا کہ پروکیورمنٹ آف فیول کی مد میں آئی پی پیز کو بہت بڑی پیمنٹس کی گئیں، آپ نے آج تک مجھے آئی پی پیز کی مالیاتی اسٹیٹمنٹ نہیں دیں، بلکہ آپ کے پاس بھی جو ریکارڈ آرہا ہے آپ صرف اسی پر انحصار کر رہے ہیں، وہی ریکارڈ دیکھتے ہوئے آپ بوجھ آگے عوام پر شفٹ کر رہے ہیں، کسی نے ریکارڈ میں فراڈ کیا اس کا پتا کیسے چلتا ہوگا؟


متاثرہ فریق نے مؤقف اختیار کیا کہ میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے اتنے زیادہ ٹیرف سے تنگ آگیا ہوں، بنگلہ دیش میں بجلی ٹیرف صرف 14 روپے ہے، پاکستان میں بجلی ٹیرف 50 روپے سے زیادہ ٹیرف ہے، مجھے حیرانگی ہے کہ ان چالیس خاندانوں کو کیوں نوازا جا رہا ہے، 40 آئی پی پیز نے 25 کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے، 85 فیصد انڈسٹری اس ہائی کاسٹ کی وجہ سے بند ہو چکی ہے، آئی ایم ایف سے جتنی مرضی فنڈنگ کرا لیں، کیا بجلی سستی ہوگی، وزیر اعظم نے 14 اگست کی تقریر میں 5 بار کہا کہ ٹیرف بہت زیادہ ہے، ملک میں چلنے والی ان آئی پی پیز کا آڈٹ کرایا جائے، اس ٹیرف پر ملک کی انڈسٹری نہیں چل سکتی، ہم انڈیا سے نہیں آئے ہم بھی محب وطن شہری ہیں، ہمیں ڈیٹا فراہم کیا جائے، سی پی پی اے ڈیٹا کیوں نہیں دیتا، آئی پی پیز کا آڈٹ کرائیں گے تو ملک کا فائدہ ہوگا۔

متاثرہ فریق کے وکیل نے کہا کہ اگر کوئی صارف سماعت میں اعتراض اٹھاتا ہے تو اس اعتراض کا اسکوپ کیا ہوتا ہے، جس ریکارڈ کی بنیاد پر فگر بنا ہے وہ ریکارڈ ہمیں فراہم کر دیں، قیمتوں کے حوالے سے درخواست کا سات دن میں فیصلہ کیا جائے، 40 دن کے بعد فیصلہ آئے گا تو ہماری مصنوعات کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔

چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے کہا کہ ایسا ری ایکشن دیا جاتا ہے کہ جیسے یہاں ہم سب چور بیٹھے ہیں، اس طرح تو سماعت نہیں ہوتی۔

ممبر احمد رفیق نے بھی وکیل سے کہا کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ سماعت بامعنی نہیں ہوتی تو مزید بامعنی کریں گے۔

نیپرا نے متاثرہ فریق کے وکیل کو مزید بات کرنے سے روک دیا۔

سی پی پی اے حکام نے بتایا کہ کول پاور پلانٹ کو اسٹارٹ کرنے پر ڈیڑھ کروڑ روپے لگتے ہیں، ہم کول پاور پلانٹس کو بار بار بند کرکے پھر نہیں چلا سکتے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ پلانٹس کو دن کو چلائیں اور رات کو بند کر دیں۔

اتھارٹی نے ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے 20 فیصلوں پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں جاری کیا جائے گا۔
Load Next Story