احتساب سب کا
پاکستان میں فوج ہی وہ واحدمنظم ادارہ ہے جو کڑے مواخذے کی کسوٹی پر پورا اترتا ہے
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں فورم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک فوج ایک منظم ادارہ ہے جس میں کوئی احتساب سے بالاتر نہیں ہے،پاک فوج غیر متزلزل عزم سے ایک مضبوط اور کڑے احتساب کے ذریعے اپنی اقدار کی پاسداری کرتی ہے،جس میں کسی قسم کی جانبداری اور استثنیٰ کی گنجائش نہیں ہوتی، فوج میں موجود کڑے احتسابی نظام پر عملدرآمد ادارے کے استحکام کے لیے لازم ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شرکا کانفرنس نے شہدا کے ایصال و ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی، فورم نے پاکستان کے امن و استحکام کے لیے شہدا افواجِ پاکستان، سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کی بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں لازوال قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا، فورم کو خطے کی صورتحال، قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز اور بڑھتے ہوئے خطرات کے جواب میں آپریشنل حکمت عملی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
احتساب کا شفاف اور غیر مبہم میکنزم ہی وہ چیز ہے جو کسی بھی فرد کو خواہ وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اپنے ادارے اور قانون کی مقرر کردہ حدود کو توڑنے سے باز رکھتا ہے۔ قانون کا خوف ہی وہ عمل ہے جو کسی بھی طاقتور سے لے کر عام شہری تک کو اپنے فرائض ایمانداری اور جانفشانی سے انجام دینے پر ابھارتا اور مجبور کرتا ہے ،اسی وجہ سے کوئی بھی شخص کسی بھی ایسی حرکت سے گریز کرتا ہے جس سے وہ مواخذے کے عمل سے گزرے۔ پاکستان میں فوج ہی وہ واحدمنظم ادارہ ہے جو کڑے مواخذے کی کسوٹی پر پورا اترتا ہے۔
یہ وہ واحد ادارہ ہے جو ملکی سلامتی کا امین اور علم بردار ہوتا ہے' اس ادارے میں کسی بھی قسم کی کمزوری ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا دیتی ہے ' یہی وجہ ہے کہ ملکی سلامتی کو ہر صورت یقینی بنانے کے لیے فوج کے ادارے کو کڑے احتساب کی بھٹی سے گزارا جاتا ہے اور کسی بھی قسم کی کوتاہی اور لغزش پر سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ فوج کے کسی بھی عہدیدار خواہ وہ حاضر سروس ہو یا ریٹائرڈ 'پر یہ گمان گزرے کہ وہ کوئی ایسا فعل عملی یا لسانی طور پر سر انجام دے رہا ہے جس سے فوج کے وقار اور عزت پر حرف آتا ہے اور فوج کے ڈسپلن اور قواعد کے خلاف ہے تو ایسے عہدے دار کا بلاامتیاز مواخذہ کیا جاتا ہے۔ انھی وجوہات کی بنا پر پاک فوج کا احترام کیا جاتا ہے۔
پاک فوج تنظیم اور احتساب کے عمل کو اعلیٰ معیار پرقائم رکھے ہوئے ہے' یہی وجہ ہے کہ اس کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے ۔جس نے مشکل کی ہر گھڑی میں اپنے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھا ہے۔ اگر ہم دیگر سرکاری اداروں کی طرف دیکھیں تو ان میں خود احتسابی کا میکنزم کمزور ہے یا اختیارات و فرائض کے درمیان ایسا ابہام موجود ہے جس کی وجہ سے ان اداروں میں کرپٹ اور حدود سے تجاوز کرنے والوں کا احتساب اول تو ہوتا ہی نہیں ہے اور اگر ہوتا بھی ہے تو زیادہ سے زیادہ ریٹائرمنٹ پر بات ختم ہو جاتی ہے۔
اس وقت کچھ ملک دشمن قوتیں ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں'وہ جانتی ہیں کہ جب تک فوج منظم اور عوام اس کے ساتھ ہے 'ملکی سلامتی کے خلاف کی گئی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ اپنے مذموم ارادوں کو عملی شکل دینے کے لیے وہ اس وقت پاک فوج کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
پاک فوج دشمنوں کی اس سازش سے بخوبی آگاہ ہے لہٰذا کور کمانڈرز کانفرنس نے ملک خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سرگرم ملک دشمن قوتوں، منفی اور تخریبی عناصر 'دہشت گردوں اور ان کے پاکستان مخالف اندرونی و بیرونی سہو لت کاروں کی سر گرمیوں اور اس کے تدارک کے لیے کیے جانے والے متعدد اقدامات پر بھی غور کیا،فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاک فوج عوام کی غیر متزلزل حمایت سے انسداد دہشت گردی کے لیے قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دے گی،فورم نے اس بات پر زور دیا کہ فوج ایک منظم ادارہ ہے جس کے ہر فرد کی پیشہ ورانہ مہارت اور وفاداری صرف ریاست اور افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔
ملک دشمن قوتیں اپنی مسلح کارروائیوں کے ذریعے جہاں پاک فوج کو نقصان پہنچانے کے لیے کوشاں ہے وہاں وہ پروپیگنڈے کے محاذ پر بھی اپنا گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہیں۔ ملک دشمن قوتیں بڑی ہوشیاری سے ہائیبرڈ وار فیئر لڑ رہی ہیں 'وہ ایک منصوبہ بندی کے تحت روایتی میڈیا سے لے کر سوشل میڈیامیںاپنے لیے ہمدرد تلاش کرتے ہیں۔یہ گروہ اپنے لوگوں کے ذریعے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پرپاکستان مخالف پراپیگنڈا کراتے ہیں۔ مختلف سماجی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا گروپس کے ذریعے نازک اور حساس معاملات کو چھیڑ کر عوام میں بے یقینی اور انتشار پیدا کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں۔ ہائیبرڈ وار فیئر میں ملک دشمن قوتیں اپنے گھناؤنے مفادات کے حصول کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتی اور لوگوں کو ملکی اداروں سے متنفر کرتی ہیں۔
ہائیبرڈ وار فیئر میں ملک دشمن قوتیں عوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کرتی ہیں کہ ان کے ملکی انتظامی ' عدالتی اور سلامتی کے ادارے اپنے فرائض بخوبی سرانجام دینے میں ناکام ہو چکے ہیں ، یہ قوتیں عوام کے سماجی مسائل 'نظریاتی اور شعوری کیفیت سے آگاہ ہوتی ہیں ،لہٰذا وہ عوام کے سیاسی اور سماجی مسائل کو بنیاد بنا کر انھیں نظریاتی طور پر گمراہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ملک دشمن عناصر کو ان محاذوں پر ناکام بناناریاست کے ہر ادارے کی بنیادی ذمے داری ہے۔
کور کمانڈرز کانفرنس میں ایک مضبوط اور موثر قانونی نظام کی اہمیت کو اْجاگرکرتے ہوئے آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ پاک فوج دہشت گردوں، انتشار پسندوں اور جرائم پیشہ مافیاز کے خلاف ضروری اور قانونی کارروائی کرنے میں حکومت، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جامع تعاون فراہم کرتی رہے گی،فورم نے دہشت گرد نیٹ ورکس کی ملی بھگت سے چلنے والی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف جاری کوششوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا، فورم نے سخت سائبر سیکیورٹی اقدامات کے ذریعے قومی سائبر سپیس کے تحفظ پر زور دیا۔
دشمن قوتیں خارجی اور داخلی دونوں محاذوں پر کمزور کرنے کے لیے مسلح کارروائیوں کے علاوہ سوشل میڈیا جیسے آلات کو بھی بڑی مہارت سے استعمال کر رہی ہیں' افسوس تو اس امر پر ہے کہ اندرونی طور پر کچھ سیاسی قوتیں بھی دانستہ یا نا دانستہ ان ملک دشمن قوتوں کے پروپیگنڈے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ ملک کی ہر سیاسی قوت اقتدار کے حصول کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتی ہے 'حصول اقتدار کی اس جنگ میں سیاسی جماعتوں کے درمیان محاصمت کا پیدا ہونا قدرتی امر ہے لیکن اس جنگ میں کسی بھی سیاسی جماعت کو اس حد تک آگے نہیں بڑھنا چاہیے کہ اس کے افعال سے دوسری سیاسی جماعتوںکے وجود اور ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہونے لگیں۔
اگر کوئی بھی سیاسی جماعت خواہ وہ عوام میں کتنی ہی مقبول کیوں نہ ہو جب ایسے کھیل کھیلنے لگے کہ اسے ملکی سلامتی اور ریاست کے محافظ اداروں کے وجود اور کارکردگی کے بارے میں شکوک و شہبات پر مبنی سوالات اٹھنے لگیں تو لازمی امر ہے کہ ایسی جماعتوں کی قیادت اور ان کے سہولت کاروں پر نظر رکھنا لازمی ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں سیاسی جماعتیں اقتدار کے حصول کے لیے اپنے سیاسی ایجنڈے کو پیش کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں مگر وہ ریاستی اداروں کے خلاف کسی قسم کی عملی یا نظریاتی جنگ نہیں لڑتیں۔
پاکستان میں اس وقت دہشت گرد اپنے نیٹ ورکس کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے انتشار پسندوں اور جرائم پیشہ مافیاز کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ملک کے سیکیورٹی اداروں پر حملے کر کے ان کے عزم کو متزلزل کیا جا سکے۔ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور اب بھی وہ اس محاذ پر پوری قوت سے سرگرم ہے ' دشمن قوتیں اتنے حملے کرنے کے باوجود پاک فوج کے پائے استقلال میں لغزش پیدا نہیں کر سکی۔
اس وقت بلوچستان اور خیبرپختونخوا ملک دشمن قوتوں کے نشانے پر ہیں 'یہ قوتیں اپنی مسلح کارروائیوں کے علاوہ سیاسی محاذ پر بھی سرگرم ہیں۔ ان ملک دشمن قوتوں کو شکست دینے کے لیے جہاں سیاسی جماعتوں کو آگے آنا ہو گا وہاں علماء 'دانشوروں 'ادباء'شاعروں اور اساتذہ کو بھی آگے بڑھ کر نظریاتی محاذ پر قوم کو انتشار اور افراتفری سے بچانا ہو گا۔ سوشل میڈیانظریاتی محاذ کو مضبوط بنانے کے لیے بنیادی آلہ کار بن چکا ہے۔
معاشرے کے دانشور طبقے کو عوام کی بہتر نظریاتی تربیت اور ملک دشمن قوتوں کے حربوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہو گا۔ فورم نے کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے تحریک ِ آزادی کے شہدا کو خراج ِ عقیدت پیش کیا، فورم نے اسرائیل کی نہتے فلسطینیوں پر جاری بربریت اور نسل کشی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ہمیں ذہن میں رکھنا چاہیے کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شرکا کانفرنس نے شہدا کے ایصال و ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی، فورم نے پاکستان کے امن و استحکام کے لیے شہدا افواجِ پاکستان، سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کی بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں لازوال قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا، فورم کو خطے کی صورتحال، قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز اور بڑھتے ہوئے خطرات کے جواب میں آپریشنل حکمت عملی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
احتساب کا شفاف اور غیر مبہم میکنزم ہی وہ چیز ہے جو کسی بھی فرد کو خواہ وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اپنے ادارے اور قانون کی مقرر کردہ حدود کو توڑنے سے باز رکھتا ہے۔ قانون کا خوف ہی وہ عمل ہے جو کسی بھی طاقتور سے لے کر عام شہری تک کو اپنے فرائض ایمانداری اور جانفشانی سے انجام دینے پر ابھارتا اور مجبور کرتا ہے ،اسی وجہ سے کوئی بھی شخص کسی بھی ایسی حرکت سے گریز کرتا ہے جس سے وہ مواخذے کے عمل سے گزرے۔ پاکستان میں فوج ہی وہ واحدمنظم ادارہ ہے جو کڑے مواخذے کی کسوٹی پر پورا اترتا ہے۔
یہ وہ واحد ادارہ ہے جو ملکی سلامتی کا امین اور علم بردار ہوتا ہے' اس ادارے میں کسی بھی قسم کی کمزوری ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا دیتی ہے ' یہی وجہ ہے کہ ملکی سلامتی کو ہر صورت یقینی بنانے کے لیے فوج کے ادارے کو کڑے احتساب کی بھٹی سے گزارا جاتا ہے اور کسی بھی قسم کی کوتاہی اور لغزش پر سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ فوج کے کسی بھی عہدیدار خواہ وہ حاضر سروس ہو یا ریٹائرڈ 'پر یہ گمان گزرے کہ وہ کوئی ایسا فعل عملی یا لسانی طور پر سر انجام دے رہا ہے جس سے فوج کے وقار اور عزت پر حرف آتا ہے اور فوج کے ڈسپلن اور قواعد کے خلاف ہے تو ایسے عہدے دار کا بلاامتیاز مواخذہ کیا جاتا ہے۔ انھی وجوہات کی بنا پر پاک فوج کا احترام کیا جاتا ہے۔
پاک فوج تنظیم اور احتساب کے عمل کو اعلیٰ معیار پرقائم رکھے ہوئے ہے' یہی وجہ ہے کہ اس کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے ۔جس نے مشکل کی ہر گھڑی میں اپنے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھا ہے۔ اگر ہم دیگر سرکاری اداروں کی طرف دیکھیں تو ان میں خود احتسابی کا میکنزم کمزور ہے یا اختیارات و فرائض کے درمیان ایسا ابہام موجود ہے جس کی وجہ سے ان اداروں میں کرپٹ اور حدود سے تجاوز کرنے والوں کا احتساب اول تو ہوتا ہی نہیں ہے اور اگر ہوتا بھی ہے تو زیادہ سے زیادہ ریٹائرمنٹ پر بات ختم ہو جاتی ہے۔
اس وقت کچھ ملک دشمن قوتیں ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں'وہ جانتی ہیں کہ جب تک فوج منظم اور عوام اس کے ساتھ ہے 'ملکی سلامتی کے خلاف کی گئی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ اپنے مذموم ارادوں کو عملی شکل دینے کے لیے وہ اس وقت پاک فوج کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
پاک فوج دشمنوں کی اس سازش سے بخوبی آگاہ ہے لہٰذا کور کمانڈرز کانفرنس نے ملک خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سرگرم ملک دشمن قوتوں، منفی اور تخریبی عناصر 'دہشت گردوں اور ان کے پاکستان مخالف اندرونی و بیرونی سہو لت کاروں کی سر گرمیوں اور اس کے تدارک کے لیے کیے جانے والے متعدد اقدامات پر بھی غور کیا،فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاک فوج عوام کی غیر متزلزل حمایت سے انسداد دہشت گردی کے لیے قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دے گی،فورم نے اس بات پر زور دیا کہ فوج ایک منظم ادارہ ہے جس کے ہر فرد کی پیشہ ورانہ مہارت اور وفاداری صرف ریاست اور افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔
ملک دشمن قوتیں اپنی مسلح کارروائیوں کے ذریعے جہاں پاک فوج کو نقصان پہنچانے کے لیے کوشاں ہے وہاں وہ پروپیگنڈے کے محاذ پر بھی اپنا گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہیں۔ ملک دشمن قوتیں بڑی ہوشیاری سے ہائیبرڈ وار فیئر لڑ رہی ہیں 'وہ ایک منصوبہ بندی کے تحت روایتی میڈیا سے لے کر سوشل میڈیامیںاپنے لیے ہمدرد تلاش کرتے ہیں۔یہ گروہ اپنے لوگوں کے ذریعے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پرپاکستان مخالف پراپیگنڈا کراتے ہیں۔ مختلف سماجی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا گروپس کے ذریعے نازک اور حساس معاملات کو چھیڑ کر عوام میں بے یقینی اور انتشار پیدا کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں۔ ہائیبرڈ وار فیئر میں ملک دشمن قوتیں اپنے گھناؤنے مفادات کے حصول کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتی اور لوگوں کو ملکی اداروں سے متنفر کرتی ہیں۔
ہائیبرڈ وار فیئر میں ملک دشمن قوتیں عوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کرتی ہیں کہ ان کے ملکی انتظامی ' عدالتی اور سلامتی کے ادارے اپنے فرائض بخوبی سرانجام دینے میں ناکام ہو چکے ہیں ، یہ قوتیں عوام کے سماجی مسائل 'نظریاتی اور شعوری کیفیت سے آگاہ ہوتی ہیں ،لہٰذا وہ عوام کے سیاسی اور سماجی مسائل کو بنیاد بنا کر انھیں نظریاتی طور پر گمراہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ملک دشمن عناصر کو ان محاذوں پر ناکام بناناریاست کے ہر ادارے کی بنیادی ذمے داری ہے۔
کور کمانڈرز کانفرنس میں ایک مضبوط اور موثر قانونی نظام کی اہمیت کو اْجاگرکرتے ہوئے آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ پاک فوج دہشت گردوں، انتشار پسندوں اور جرائم پیشہ مافیاز کے خلاف ضروری اور قانونی کارروائی کرنے میں حکومت، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جامع تعاون فراہم کرتی رہے گی،فورم نے دہشت گرد نیٹ ورکس کی ملی بھگت سے چلنے والی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف جاری کوششوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا، فورم نے سخت سائبر سیکیورٹی اقدامات کے ذریعے قومی سائبر سپیس کے تحفظ پر زور دیا۔
دشمن قوتیں خارجی اور داخلی دونوں محاذوں پر کمزور کرنے کے لیے مسلح کارروائیوں کے علاوہ سوشل میڈیا جیسے آلات کو بھی بڑی مہارت سے استعمال کر رہی ہیں' افسوس تو اس امر پر ہے کہ اندرونی طور پر کچھ سیاسی قوتیں بھی دانستہ یا نا دانستہ ان ملک دشمن قوتوں کے پروپیگنڈے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ ملک کی ہر سیاسی قوت اقتدار کے حصول کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتی ہے 'حصول اقتدار کی اس جنگ میں سیاسی جماعتوں کے درمیان محاصمت کا پیدا ہونا قدرتی امر ہے لیکن اس جنگ میں کسی بھی سیاسی جماعت کو اس حد تک آگے نہیں بڑھنا چاہیے کہ اس کے افعال سے دوسری سیاسی جماعتوںکے وجود اور ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہونے لگیں۔
اگر کوئی بھی سیاسی جماعت خواہ وہ عوام میں کتنی ہی مقبول کیوں نہ ہو جب ایسے کھیل کھیلنے لگے کہ اسے ملکی سلامتی اور ریاست کے محافظ اداروں کے وجود اور کارکردگی کے بارے میں شکوک و شہبات پر مبنی سوالات اٹھنے لگیں تو لازمی امر ہے کہ ایسی جماعتوں کی قیادت اور ان کے سہولت کاروں پر نظر رکھنا لازمی ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں سیاسی جماعتیں اقتدار کے حصول کے لیے اپنے سیاسی ایجنڈے کو پیش کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں مگر وہ ریاستی اداروں کے خلاف کسی قسم کی عملی یا نظریاتی جنگ نہیں لڑتیں۔
پاکستان میں اس وقت دہشت گرد اپنے نیٹ ورکس کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے انتشار پسندوں اور جرائم پیشہ مافیاز کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ملک کے سیکیورٹی اداروں پر حملے کر کے ان کے عزم کو متزلزل کیا جا سکے۔ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور اب بھی وہ اس محاذ پر پوری قوت سے سرگرم ہے ' دشمن قوتیں اتنے حملے کرنے کے باوجود پاک فوج کے پائے استقلال میں لغزش پیدا نہیں کر سکی۔
اس وقت بلوچستان اور خیبرپختونخوا ملک دشمن قوتوں کے نشانے پر ہیں 'یہ قوتیں اپنی مسلح کارروائیوں کے علاوہ سیاسی محاذ پر بھی سرگرم ہیں۔ ان ملک دشمن قوتوں کو شکست دینے کے لیے جہاں سیاسی جماعتوں کو آگے آنا ہو گا وہاں علماء 'دانشوروں 'ادباء'شاعروں اور اساتذہ کو بھی آگے بڑھ کر نظریاتی محاذ پر قوم کو انتشار اور افراتفری سے بچانا ہو گا۔ سوشل میڈیانظریاتی محاذ کو مضبوط بنانے کے لیے بنیادی آلہ کار بن چکا ہے۔
معاشرے کے دانشور طبقے کو عوام کی بہتر نظریاتی تربیت اور ملک دشمن قوتوں کے حربوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہو گا۔ فورم نے کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے تحریک ِ آزادی کے شہدا کو خراج ِ عقیدت پیش کیا، فورم نے اسرائیل کی نہتے فلسطینیوں پر جاری بربریت اور نسل کشی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ہمیں ذہن میں رکھنا چاہیے کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔