دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت اور فوج کی ہمیشہ غیر مشروط حمایت کی الطاف حسین
امریکی جریدے ’’نیوز ویک‘‘ نے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کو ’’دی رائٹ مین‘‘ قرار دیکر سرورق پرانکی تصویرشائع کی ہے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو غیر جاگیردار جماعت ہونے کے باعث ہمیشہ قومی سطح پر ابھرنے سے روکا گیا جب کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہمیشہ حکومت اور فوج کی غیر مشروط حمایت کی۔
امریکی جریدے ''نیوز ویک'' جس نے الطاف حسین کو ''دی رائٹ مین'' قرار دیا ہے، کو انٹرویو دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان کا بنیادی مسئلہ فرسودہ جاگیردارانہ نظام ہے جس کے خلاف ایم کیو ایم نے ہمیشہ آواز اٹھائی اور قومی جماعت کے طور پر ابھرنے کی کوشش کی مگر اسے مسلسل دبایا گیا کیونکہ ہمارا تعلق غیر جاگیردار طبقے سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مخالفت کی، ایم کیو ایم 2008 سے کراچی میں طالبان کی موجودگی کی نشاندہی کررہی ہے اور حکومت کو بتا رہی ہے کہ شہر کے کئی علاقوں میں طالبان نے اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے یہاں تک کہ کراچی کے کئی علاقوں میں طالبان کی عدالتیں تک موجود ہیں جہاں طالبان کے قوانین کے مطابق سزائیں دی جاتی ہیں لیکن حکومت نے ہماری آواز کی طرف کان نہ دھرے اور ہماری نشاندہی کو نظرانداز کیا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ فاٹا اور سوات میں آپریشن کے باعث شدت پسند کراچی آئے اور اسے اپنی آماجگاہ بنا لیا، طالبان نے گزشتہ 3 سال میں ایم کیو ایم کے 4 منتخب نمائندوں کو قتل کیا لیکن دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ایم کیو ایم نے ہمیشہ حکومت اور فوج کی غیر مشروط حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے باعث قائد اعظم محمد علی جناح کے جدید، جمہوری اور اعتدال پسند پاکستان کا نظریہ ڈراؤنا خواب بن گیا ہے لیکن ایم کیو ایم آج بھی وہ واحد جماعت ہے جس کا نظریہ اعتدال پسند اور آزاد خیالی پر مبنی ہے اور مجھ پر الزام لگانے والوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ میں برطانوی شہری ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستانی بھی ہوں اور اپنے ملک سے بہت محبت کرتا ہوں۔
امریکی جریدے ''نیوز ویک'' جس نے الطاف حسین کو ''دی رائٹ مین'' قرار دیا ہے، کو انٹرویو دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان کا بنیادی مسئلہ فرسودہ جاگیردارانہ نظام ہے جس کے خلاف ایم کیو ایم نے ہمیشہ آواز اٹھائی اور قومی جماعت کے طور پر ابھرنے کی کوشش کی مگر اسے مسلسل دبایا گیا کیونکہ ہمارا تعلق غیر جاگیردار طبقے سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مخالفت کی، ایم کیو ایم 2008 سے کراچی میں طالبان کی موجودگی کی نشاندہی کررہی ہے اور حکومت کو بتا رہی ہے کہ شہر کے کئی علاقوں میں طالبان نے اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے یہاں تک کہ کراچی کے کئی علاقوں میں طالبان کی عدالتیں تک موجود ہیں جہاں طالبان کے قوانین کے مطابق سزائیں دی جاتی ہیں لیکن حکومت نے ہماری آواز کی طرف کان نہ دھرے اور ہماری نشاندہی کو نظرانداز کیا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ فاٹا اور سوات میں آپریشن کے باعث شدت پسند کراچی آئے اور اسے اپنی آماجگاہ بنا لیا، طالبان نے گزشتہ 3 سال میں ایم کیو ایم کے 4 منتخب نمائندوں کو قتل کیا لیکن دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ایم کیو ایم نے ہمیشہ حکومت اور فوج کی غیر مشروط حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے باعث قائد اعظم محمد علی جناح کے جدید، جمہوری اور اعتدال پسند پاکستان کا نظریہ ڈراؤنا خواب بن گیا ہے لیکن ایم کیو ایم آج بھی وہ واحد جماعت ہے جس کا نظریہ اعتدال پسند اور آزاد خیالی پر مبنی ہے اور مجھ پر الزام لگانے والوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ میں برطانوی شہری ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستانی بھی ہوں اور اپنے ملک سے بہت محبت کرتا ہوں۔