پرامن اجتماع اور امن عامہ بل کسی سیاسی سرگرمی میں رکاوٹ نہیں ڈالتا سینٹر عرفان صدیقی
اجتماع کی آزادی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسلام آباد کے 25 لاکھ شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی جائے، سینیئر رہنما ن لیگ
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور سینٹ میں پارلیمانی پارٹی کے قائد سینٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ آج سینیٹ کی طرف سے منظور کردہ پرامن اجتماع اور امن عامہ کا بل کسی طرح بھی پرامن سیاسی سرگرمیوں کے خلاف نہیں ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ قانون پر امن سیاسی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتا اور انہیں ضروری سہولیات فراہم کرتا ہے۔ آئین اجتماع کی بے مہار آزادی کو تسلیم نہیں کرتا۔ اس سلسلے میں آرٹیکل 16 بہت واضح ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اجتماع کی آزادی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسلام آباد کے 25 لاکھ شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی جائے۔ اس قانون کا اطلاق ہر طرح کے اجتماعات پر ہوگا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں بلااجازت جلسے پر قید کی سزا کا بل سینیٹ سے منظور
انہوں نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ کوئی نہ کوئی گروہ اچانک اٹھ کرشہر کو یرغمال بنا لیتا ہے، ہمارے یہاں دنیا بھر کے سفارت خانے قائم ہیں، چاروں صوبوں میں ایسے قوانین پہلے سے موجود ہیں جبکہ اسلام آباد میں ایسا کوئی قانون نہیں تھا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اور متعدد آزاد ارکان نے اس قانون کی حمایت کی ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ قانون پر امن سیاسی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتا اور انہیں ضروری سہولیات فراہم کرتا ہے۔ آئین اجتماع کی بے مہار آزادی کو تسلیم نہیں کرتا۔ اس سلسلے میں آرٹیکل 16 بہت واضح ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اجتماع کی آزادی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسلام آباد کے 25 لاکھ شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی جائے۔ اس قانون کا اطلاق ہر طرح کے اجتماعات پر ہوگا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں بلااجازت جلسے پر قید کی سزا کا بل سینیٹ سے منظور
انہوں نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ کوئی نہ کوئی گروہ اچانک اٹھ کرشہر کو یرغمال بنا لیتا ہے، ہمارے یہاں دنیا بھر کے سفارت خانے قائم ہیں، چاروں صوبوں میں ایسے قوانین پہلے سے موجود ہیں جبکہ اسلام آباد میں ایسا کوئی قانون نہیں تھا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اور متعدد آزاد ارکان نے اس قانون کی حمایت کی ہے۔