علمائے کرام نے انتہاء پسندوں اور دہشت گردوں کے بیانیے کو یکسر مسترد کر دیا
کسی کو بے جا قتل کرنے کی اسلام قطعاً اسکی اجازت نہیں دیتا، علمائے کرام کا متفقہ اعلامیہ
وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات میں علمائے کرام و مشائخ عظام نے ملک میں انتہاء پسندوں اور دہشت گردوں کے بیانیے کو یکسر مسترد کر دیا۔
مولانا عبدالخیبر آزاد نے علمائے کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنماوں سے خطاب کیا جس کے بعد متفقہ اعلامیہ کی منظوری دی گئی۔
مفتقہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اسلام دین امن ہے جو احترام انسانیت اور تشدد سے پاک معاشرہ کا درس دیتا ہے، موجودہ ملکی حالات میں بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کسی کو بے جا قتل کرنے کی اسلام قطعاً اسکی اجازت نہیں دیتا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ وطن عزیز پاکستان کے لیے افواج پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پوری قوم اپنی بہادر اور نڈر مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے، اسلام اقلیتوں،خواتین اور بچوں کے حقوق کا ضامن ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پیغام پاکستان، پاکستان کا وہ عظیم بیانیہ ہے جس کو منبر و محراب کے ذریعے ہر گھر کی آواز بنا دیں گے۔ یہ وقت ملک کے اندر انتشار کا نہیں بلکہ اتحاد و اتفاق اور قوم اور اُمت کو جوڑنے کا ہے۔
ملاقات میں مولانا ضیاء الرحمن امام فیصل مسجد، مولانا محمد طیب قریشی چیف خطیب خیبرپختونخوا، علامہ مختیار احمد ندیم چیف خطیب پنجاب، علامہ شبیر حسن سیکریٹری جنرل شعیہ علماء کونسل پاکستان، علامہ عارف حسین واحدی، مفتی گلزار احمد نعیمی، مولانا تنویر احمد علوی، مولانا سردار محمد لغاری، مفتی فرحان نعیم، مولانا عبدالظاہر فاروقی، مولانا عبدالعزیز، مولانا ہارون الرشید بالاکوٹی، علامہ سجاد حسین نقوی، علامہ مصطفیٰ حیدر نقوی، مولانا حسین علی، مفتی یوسف کشمیری، مولانا مقصود احمد توحیدی، مولانا عابد اسرار، قاری بلال گولڑوی، سردار رنجیت سنگھ گیانی، مولانا اکرام الٰہی ظہیر، مولانا عبدالسلام جلالی، مفتی ابو بکر صدیق، علامہ سعید احمد اعوان، مولانا ملک امجد اعوان، ڈاکٹر ارشاد احمد خان، صاحبزادہ عتیق اللہ مظہر، بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد، پیر ممتاز احمد ضیاء نظامی، مولانا محمد اقبال نعیمی، علامہ محمد رشید ترابی، فہد جمیل، پروفیسر ظفراللہ جان و دیگر راہنماء شریک تھے۔
وفاقی سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی پولیس اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
مولانا عبدالخیبر آزاد نے علمائے کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنماوں سے خطاب کیا جس کے بعد متفقہ اعلامیہ کی منظوری دی گئی۔
مفتقہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اسلام دین امن ہے جو احترام انسانیت اور تشدد سے پاک معاشرہ کا درس دیتا ہے، موجودہ ملکی حالات میں بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کسی کو بے جا قتل کرنے کی اسلام قطعاً اسکی اجازت نہیں دیتا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ وطن عزیز پاکستان کے لیے افواج پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پوری قوم اپنی بہادر اور نڈر مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے، اسلام اقلیتوں،خواتین اور بچوں کے حقوق کا ضامن ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پیغام پاکستان، پاکستان کا وہ عظیم بیانیہ ہے جس کو منبر و محراب کے ذریعے ہر گھر کی آواز بنا دیں گے۔ یہ وقت ملک کے اندر انتشار کا نہیں بلکہ اتحاد و اتفاق اور قوم اور اُمت کو جوڑنے کا ہے۔
ملاقات میں مولانا ضیاء الرحمن امام فیصل مسجد، مولانا محمد طیب قریشی چیف خطیب خیبرپختونخوا، علامہ مختیار احمد ندیم چیف خطیب پنجاب، علامہ شبیر حسن سیکریٹری جنرل شعیہ علماء کونسل پاکستان، علامہ عارف حسین واحدی، مفتی گلزار احمد نعیمی، مولانا تنویر احمد علوی، مولانا سردار محمد لغاری، مفتی فرحان نعیم، مولانا عبدالظاہر فاروقی، مولانا عبدالعزیز، مولانا ہارون الرشید بالاکوٹی، علامہ سجاد حسین نقوی، علامہ مصطفیٰ حیدر نقوی، مولانا حسین علی، مفتی یوسف کشمیری، مولانا مقصود احمد توحیدی، مولانا عابد اسرار، قاری بلال گولڑوی، سردار رنجیت سنگھ گیانی، مولانا اکرام الٰہی ظہیر، مولانا عبدالسلام جلالی، مفتی ابو بکر صدیق، علامہ سعید احمد اعوان، مولانا ملک امجد اعوان، ڈاکٹر ارشاد احمد خان، صاحبزادہ عتیق اللہ مظہر، بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد، پیر ممتاز احمد ضیاء نظامی، مولانا محمد اقبال نعیمی، علامہ محمد رشید ترابی، فہد جمیل، پروفیسر ظفراللہ جان و دیگر راہنماء شریک تھے۔
وفاقی سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی پولیس اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔