بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات 5 افراد ہلاک
ریاستی حکومت نے کشیدگی کے پیش نظر اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا ہے، رپورٹ
بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں نسلی فسادات ایک مرتبہ پھر شروع ہوگئے ہیں جہاں دو قبائل کے درمیان تازہ لڑائی میں 5 افراد ہلاک ہوگئے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ منی پور میں تازہ نسلی فسادات ہفتے کو میانمار کی سرحد کے قریبی ضلع جیریبام میں شروع ہوئے اور دونوں قبائل کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
جیریبام کے ڈپٹی کمشنر کرشنا کمار نے بتایا کہ دونوں قبائل کے درمیان فائرنگ ہفتے کی صبح شروع ہوئی تھی جو تاحال جاری ہے۔
بھارتی خبرایجنسی کے مطابق ایک شہری اس وقت مارا گیا جو وہ سو رہا تھا اور دیگر 4 ہلاک ہونے والے مسلح افراد تھے جو فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے ہیں۔
پولیس نے بیان میں کہا کہ حملے کو روکنے کی کوشش کرنے والے افسر پر مبینہ طور پر کوکی قبیلے کی جانب سے فائرنگ کی گئی لیکن پولیس کی ٹیم نے مؤثر جواب دیا اور حملے کو ناکام بنایا۔
ریاستی حکومت نے کشیدگی کے پیش نظر تمام اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا تاکہ طلبہ اور اساتذہ کو کسی خطرے سے بچایا جائے۔
منی پور میں نسلی فسادات کا تازہ سلسلہ رواں ہفتے شروع ہوا تھا اور ان حملوں میں ڈروان کے ذریعے دھماکا خیز مواد بھیج دیا گیا تھا اور اس کے باعث کشیدگی مزید پھیل گئی۔
انڈین ایکسپریس نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ راکٹس میں دھماکا خیز مواد تھا جو لوہے کے پائپس میں لپٹا ہوا اور دھماکا خیز مواد سے جوڑ دیا گیا تھا۔
پولیس نے شبہ ظاہر کیا کہ ڈرونز کا استعمال کوکی مسلح گروپ نے کیا جبکہ گروپ نے اس دعوے کو مسترد کردیا۔
خیال رہے کہ 32 لاکھ آبادی پر مشتمل بھارتی ریاست منی پور میں فسادات کا آغاز میتی اور کوکی قبیلے کے درمیان معاشی فوائد کے حصول، سرکاری نوکریوں اور تعلیمی کوٹے کی بنیاد پر مئی 2023 میں ہوا تھا۔
عدالت نے ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ کوکی قبیلے کو حاصل فوائد میں میتی قبیلہ کو بھی شامل کردیا جائے، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔
ریاست 2023 میں شروع ہونے والے فسادات کے بعد دو راہداریوں میں تقسیم ہے، وادی پر اکثریتی قبیلہ میتی اور پہاڑی علاقوں میں کوکی قبیلے کا کنٹرول ہے۔
میتی اور کوکی قبیلوں کے علاقوں کو الگ کرنے والے مقامات پر وفاقی پیراملیٹری فورسز تعینات کردی گئی ہیں اور یہاں کسی کو آنے کی اجازت نہیں ہے۔
ریاست منی پور میں گزشتہ ایک برس کے دوران نسلی فسادات کے نتیجے میں 225 سے زائد افراد ہلاک اور 60 ہزار بے گھر ہوگئے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ منی پور میں تازہ نسلی فسادات ہفتے کو میانمار کی سرحد کے قریبی ضلع جیریبام میں شروع ہوئے اور دونوں قبائل کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
جیریبام کے ڈپٹی کمشنر کرشنا کمار نے بتایا کہ دونوں قبائل کے درمیان فائرنگ ہفتے کی صبح شروع ہوئی تھی جو تاحال جاری ہے۔
بھارتی خبرایجنسی کے مطابق ایک شہری اس وقت مارا گیا جو وہ سو رہا تھا اور دیگر 4 ہلاک ہونے والے مسلح افراد تھے جو فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے ہیں۔
پولیس نے بیان میں کہا کہ حملے کو روکنے کی کوشش کرنے والے افسر پر مبینہ طور پر کوکی قبیلے کی جانب سے فائرنگ کی گئی لیکن پولیس کی ٹیم نے مؤثر جواب دیا اور حملے کو ناکام بنایا۔
ریاستی حکومت نے کشیدگی کے پیش نظر تمام اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا تاکہ طلبہ اور اساتذہ کو کسی خطرے سے بچایا جائے۔
منی پور میں نسلی فسادات کا تازہ سلسلہ رواں ہفتے شروع ہوا تھا اور ان حملوں میں ڈروان کے ذریعے دھماکا خیز مواد بھیج دیا گیا تھا اور اس کے باعث کشیدگی مزید پھیل گئی۔
انڈین ایکسپریس نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ راکٹس میں دھماکا خیز مواد تھا جو لوہے کے پائپس میں لپٹا ہوا اور دھماکا خیز مواد سے جوڑ دیا گیا تھا۔
پولیس نے شبہ ظاہر کیا کہ ڈرونز کا استعمال کوکی مسلح گروپ نے کیا جبکہ گروپ نے اس دعوے کو مسترد کردیا۔
خیال رہے کہ 32 لاکھ آبادی پر مشتمل بھارتی ریاست منی پور میں فسادات کا آغاز میتی اور کوکی قبیلے کے درمیان معاشی فوائد کے حصول، سرکاری نوکریوں اور تعلیمی کوٹے کی بنیاد پر مئی 2023 میں ہوا تھا۔
عدالت نے ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ کوکی قبیلے کو حاصل فوائد میں میتی قبیلہ کو بھی شامل کردیا جائے، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔
ریاست 2023 میں شروع ہونے والے فسادات کے بعد دو راہداریوں میں تقسیم ہے، وادی پر اکثریتی قبیلہ میتی اور پہاڑی علاقوں میں کوکی قبیلے کا کنٹرول ہے۔
میتی اور کوکی قبیلوں کے علاقوں کو الگ کرنے والے مقامات پر وفاقی پیراملیٹری فورسز تعینات کردی گئی ہیں اور یہاں کسی کو آنے کی اجازت نہیں ہے۔
ریاست منی پور میں گزشتہ ایک برس کے دوران نسلی فسادات کے نتیجے میں 225 سے زائد افراد ہلاک اور 60 ہزار بے گھر ہوگئے ہیں۔