اگست ترسیلات زر 405 فیصد اضافے سے 294 ارب ڈالر رہیں
حالیہ دنوں میں پاکستانیوں کی جانب سے نمایاں تعداد میں سعودی عرب اور یو اے ای میں نوکریوں کا حصول ہے
اگست کے مہینے میں ترسیلات زر 3 ارب ڈالر رہیں، جو کہ گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 40.5 فیصد زیادہ ہے، جبکہ پاکستانیوں کی جانب سے بیرون ممالک ملازمتوں کے حصول میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست میں ترسیلات زر 2.94 ارب ڈالر رہیں، جو کہ گزشتہ سال اگست میں 2.09 ارب ڈالر رہی تھیں، تاہم جولائی کے مقابلے میں ترسیلات زر اگست میں کم رہیں، جولائی میں ترسیلات زر 2.99 ارب ڈالر رہی تھیں۔
رواں مالی سال کے دو ماہ جولائی اور اگست کی بات کی جائے تو یہ مجموعی طور پر گزشتہ سال کے مقابلے میں 44 فیصد اضافے کے ساتھ 5.94 ارب ڈالر رہیں، عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے اس حوالے سے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے ترسیلات زر میں زیادہ اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
جس کی وجہ حالیہ دنوں میں پاکستانیوں کی جانب سے نمایاں تعداد میں سعودی عرب اور یو اے ای میں نوکریوں کا حصول ہے، انھوں نے کہا کہ پٹرولیم کی گرتی ہوئی قیمتوں سے ترسیلات زر کو کوئی فوری خطرہ درپیش نہیں ہے، ہاں، البتہ اگر پٹرولیم قیمتیں 50 ڈالر فی بیرل سے نیچے آگئیں تو پھر ترسیلات زر متاثر ہوسکتی ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق سعودیہ عرب سے 45 فیصد اضافے کے ساتھ 713 ملین ڈالر، یو اے ای سے 75 فیصد اضافے کے ساتھ 538 ملین ڈالر، برطانیہ سے 44 فیصد اضافے کے ساتھ 475 ملین ڈالر، یورپی ممالک سے 29 فیصد اضافے سے 376 ملین ڈالر، جبکہ دیگر ممالک سے 42 فیصد اضافے کے ساتھ 237 ملین ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست میں ترسیلات زر 2.94 ارب ڈالر رہیں، جو کہ گزشتہ سال اگست میں 2.09 ارب ڈالر رہی تھیں، تاہم جولائی کے مقابلے میں ترسیلات زر اگست میں کم رہیں، جولائی میں ترسیلات زر 2.99 ارب ڈالر رہی تھیں۔
رواں مالی سال کے دو ماہ جولائی اور اگست کی بات کی جائے تو یہ مجموعی طور پر گزشتہ سال کے مقابلے میں 44 فیصد اضافے کے ساتھ 5.94 ارب ڈالر رہیں، عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے اس حوالے سے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے ترسیلات زر میں زیادہ اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
جس کی وجہ حالیہ دنوں میں پاکستانیوں کی جانب سے نمایاں تعداد میں سعودی عرب اور یو اے ای میں نوکریوں کا حصول ہے، انھوں نے کہا کہ پٹرولیم کی گرتی ہوئی قیمتوں سے ترسیلات زر کو کوئی فوری خطرہ درپیش نہیں ہے، ہاں، البتہ اگر پٹرولیم قیمتیں 50 ڈالر فی بیرل سے نیچے آگئیں تو پھر ترسیلات زر متاثر ہوسکتی ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق سعودیہ عرب سے 45 فیصد اضافے کے ساتھ 713 ملین ڈالر، یو اے ای سے 75 فیصد اضافے کے ساتھ 538 ملین ڈالر، برطانیہ سے 44 فیصد اضافے کے ساتھ 475 ملین ڈالر، یورپی ممالک سے 29 فیصد اضافے سے 376 ملین ڈالر، جبکہ دیگر ممالک سے 42 فیصد اضافے کے ساتھ 237 ملین ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔