پی ٹی آئی رہنماؤں پر کیا الزامات عائد ہیں ایف آئی آر سامنے آگئی

علی امین نے ڈی ایس پی کی کنپٹی پر گن رکھی، شعیب شاہین نے کانسٹیبل کو پسٹل سے مارا، بلٹ پروف جیکٹ چھینی گئی

(فوٹو : فائل)

علی امین گنڈاپور نے ڈی ایس پی کی کنپٹی پر گن رکھی، شعیب شاہین نے کانسٹیبل کی وکھی میں پسٹل کا بٹ مارا، حامد رضا اور اچکزئی نے کانسٹیبل کو دھکے دیئے اور بلٹ پروف جیکٹ چھین لی، پی ٹی آئی عہدے داروں پر مختلف الزامات کے تحت تھانہ سنگجانی میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی سمیت تھانہ سنگجانی میں چار الگ الگ دہشت گری کے مقدمات درج کیے گیے ہیں۔ تھانہ سی ٹی ڈی میں بھی الگ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ کے تحت درج ہے۔ مقدمے میں درج ہے کہ سابق اسپیکر اسد قیصر اور شاہد خٹک نے پولیس اہلکاروں پر زبردستی گاڑی چڑھائی۔

اسی طرح اسلام آباد میں پُرامن جلسہ ایکٹ 2024ء کے تحت پہلا مقدمہ تھانہ سنگجانی میں درج ہوا، ایف آئی آر میں چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، وزیراعلی کے پی کے علی امین گنڈاپور، سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید، شعیب شاہین، عمرایوب، شیخ وقاص اکرم، محمود خان اچکزئی اور صاحبزادہ حامد رضا سمیت دیگر رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کو دستیاب ایف آئی آر کے مطابق یہ مقدمہ مجسٹریٹ اسلام آباد غلام مرتضیٰ چانڈیو کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7ATA، اسلا م آباد میں"پرامن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ 2024 کے علاوہ کار سرکار میں مداخلت، تشدد اور دھمکیوں سمیت 11 دفعات شامل کی گئی ہیں۔


مقدمہ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجسٹریٹ عاصم علی زیدی، ایس ایچ او تھانہ سنگجانی کو جلسہ منتظمین کے پاس بھیجا گیا تاکہ انہیں بتایا جاسکے کہ ان کے جلسے کا وقت ختم ہوچکا ہے اور اسی طرح منتظمین جلسہ عامر مغل، فیصل امین گنڈاپور، شیخ بلال اعجاز، خالد خورشید، عمر ایوب، شعیب شاہین کو بتایا گیا کہ آپ کا این او سی کا وقت ختم ہوچکا ہے تو منتظمین نے اپنا اجتماع ختم کرنے اور عوام کو منتشر کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے جلسے کو جاری رکھا اور مزید کہا کہ ہم کسی قانون اور ضابطے کو نہیں مانتے، جو کرنا ہے کرلو۔

یہ پڑھیں: انسداد دہشت گردی عدالت؛ پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ایف آئی آر کے مطابق اس دوران منتظمین کو ساڑھے آٹھ بجے رات بھی بتایا گیا لیکن جلسہ جاری رہا اور اسٹیج سے ریاست مخالف تقاریر مسلسل جاری رہیں، رات ساڑھے نو بجے مجسٹریٹ نے ڈی ایس پی سمیت اسٹیج کی پچھلی جانب جا کر دوبارہ منتظمین سے درخواست کی کہ اب جلسہ ختم کیا جائے جس پر علی امین گنڈاپور، بیرسٹرگوہر، عامر مسعود مسلح پسٹل، خالد خورشید، زرتاج گل، شیر افضل مروت مسلح پسٹل، فیصل چوہدری، علی بخاری، عالمگیر، عمر ایوب اور نعیم حیدر پنجوتھہ مسلح پسٹل، شیخ وقاص اکرم، مخدوم زین قریشی اور حامد رضا و دیگر نے ہمیں اپنے گھیرے میں لے کر غیر قانونی طور پر محبوس کرلیا۔

ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ پولیس پارٹی کو دھکے دیئے گئے، علی امین گنڈاپور نے اپنے گن مین سے گن لے کر ڈی ایس پی کی کنپٹی پر رکھ دی، خالد خورشید نے اے ایس آئی کی کن پٹی پر پسٹل رکھ کر کہا اب جلسہ ختم کرنے کا کہا تو گولی ماردوں گا، عامر مغل نے سب انسپکٹر سے سرکاری وائرلیس سیٹ چھین لیا، پسٹل سے مسلح شیر افضل مروت نے سرکاری اہلکار کی وردی پھاڑدی، شعیب شاہین نے کانسٹیبل کی وکھی پسٹل کا بٹ مارا، شیخ وقاص اکرم نے اے ایس آئی کو گریبان سے پکڑ کر نیچے گھسیٹا اور لاتوں مکوں سے مارا، زین قریشی، حامد رضا اور محمود خان اچکزئی نے کانسٹیبل کو دھکے مارے، گالم گلوچ کی اور بلٹ پروف جیکٹ چھین لی۔
Load Next Story