پنجاب حکومت کا مہنگائی پر قابو پانے کے لیے نیا محکمہ بنانے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا خود اپنے حلقے میں نہیں جاسکتے،وہ پنجاب پر حملے کی باتیں کرنے کے بجائے اپنے صوبے پر توجہ دیں
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کیلیے نیا محکمہ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے، یہ بل جلد اسمبلی میں منظور کر لیا جائے گا۔الحمداللہ! ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا ہے۔
مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں آچکی، پاکستان آن ٹریک ہے، معیشت اور ملکی سلامتی کے معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ ملک میں کوئی سیاسی عدم استحکام نہیں، البتہ پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ایک جماعت کے علاوہ سب پاکستان کیلیے بات چیت پر تیارہیں،جلاوطنی اور پھانسی لگنے کے بعد بھی کسی سیاسی جماعت نے 9 مئی نہیں کیا۔ تحریک انصاف نے سیاسی کردار کا موقع اسلام آباد جلسے میں گنوا دیا، اب پنجاب کی سرزمین فساد کیلیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
تحریک انصاف کیلیے فیض حمید کا فیض ختم ہوچکا، پی ٹی آئی کی حقیقی آزادی کا مطلب اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا ہے، تحریک انصاف ملک کو نقصان پہنچانے کیلیے مسلسل کام کر رہی ہے، خیبر پختونخوا سے دہشتگردی سر اٹھا رہی، پولیس ہڑتال پر چلی گئی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا خود اپنے حلقے میں نہیں جاسکتے،وہ پنجاب پر حملے کی باتیں کرنے کے بجائے اپنے صوبے پر توجہ دیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ''ایکسپریس فورم'' میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ نواز شریف میٹنگ میں شریک ہوں یا نہیں، وزیراعلیٰ مریم نواز شریف ہر کام میں ان سے مشاورت کرتی ہیں، نوازشریف کا تجربہ، مریم کے ہر منصوبے میں شامل ہے، اپنا گھر اپنی چھت، سستی بجلی و مفت ادویات کی فراہمی نواز شریف کے منصوبے ہیں، عوام کیلیے مزید اچھی خبریں ہیں، بہترین ریلیف دیا جائے گا۔
آئینی ترمیم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ آئین لکھنا پارلیمنٹ کا حق ہے، کسی کو 'ری رائٹ' کرنے کا اختیار نہیں، ضرورت پڑی تو آئینی ترمیم کی جائے گی، حکومت کے پاس پہلے دن سے ہی نمبرز پورے ہیں، ملک میں فوری انصاف کیلیے جوڈیشل ریفامرز اور میرٹ ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملکی معیشت، سکیورٹی اور سلامتی کے معاملات پر پوائنٹ
سکورنگ نہیں ہونی چاہیے، ہم جیلوں میں ہونے کے باوجود، پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی میں بات چیت کا کہتے تھے، یہ کون لوگ ہیں جو ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، کبھی ملک کو سری لنکا بنانا چاہتے ہیں تو کبھی ایٹم بم گرانا اور کبھی آئی ایم ایف کو ملک مخالف خطوط لکھتے ہیں۔ اکتوبر، نومبر میں کسی تبدیلی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا ''او دن ڈبا جدوں کوڑی چڑھیا کبا'۔
انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اچھے، برے، سچ، جھوٹ کی تمیز ختم ہوچکی، میں انصاف کیلیے جنگ لڑ رہی ہوں۔ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ ہونا چاہیے، 'ایکس' اور فیس بک جیسی بڑی ایپس کا پاکستان میں کوئی دفتر ہے نہ معاہدہ، ریاست کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے والی تمام سوشل میڈیا ایپس بند کرنی چاہئیں۔
مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں آچکی، پاکستان آن ٹریک ہے، معیشت اور ملکی سلامتی کے معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ ملک میں کوئی سیاسی عدم استحکام نہیں، البتہ پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ایک جماعت کے علاوہ سب پاکستان کیلیے بات چیت پر تیارہیں،جلاوطنی اور پھانسی لگنے کے بعد بھی کسی سیاسی جماعت نے 9 مئی نہیں کیا۔ تحریک انصاف نے سیاسی کردار کا موقع اسلام آباد جلسے میں گنوا دیا، اب پنجاب کی سرزمین فساد کیلیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
تحریک انصاف کیلیے فیض حمید کا فیض ختم ہوچکا، پی ٹی آئی کی حقیقی آزادی کا مطلب اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا ہے، تحریک انصاف ملک کو نقصان پہنچانے کیلیے مسلسل کام کر رہی ہے، خیبر پختونخوا سے دہشتگردی سر اٹھا رہی، پولیس ہڑتال پر چلی گئی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا خود اپنے حلقے میں نہیں جاسکتے،وہ پنجاب پر حملے کی باتیں کرنے کے بجائے اپنے صوبے پر توجہ دیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ''ایکسپریس فورم'' میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ نواز شریف میٹنگ میں شریک ہوں یا نہیں، وزیراعلیٰ مریم نواز شریف ہر کام میں ان سے مشاورت کرتی ہیں، نوازشریف کا تجربہ، مریم کے ہر منصوبے میں شامل ہے، اپنا گھر اپنی چھت، سستی بجلی و مفت ادویات کی فراہمی نواز شریف کے منصوبے ہیں، عوام کیلیے مزید اچھی خبریں ہیں، بہترین ریلیف دیا جائے گا۔
آئینی ترمیم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ آئین لکھنا پارلیمنٹ کا حق ہے، کسی کو 'ری رائٹ' کرنے کا اختیار نہیں، ضرورت پڑی تو آئینی ترمیم کی جائے گی، حکومت کے پاس پہلے دن سے ہی نمبرز پورے ہیں، ملک میں فوری انصاف کیلیے جوڈیشل ریفامرز اور میرٹ ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملکی معیشت، سکیورٹی اور سلامتی کے معاملات پر پوائنٹ
سکورنگ نہیں ہونی چاہیے، ہم جیلوں میں ہونے کے باوجود، پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی میں بات چیت کا کہتے تھے، یہ کون لوگ ہیں جو ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، کبھی ملک کو سری لنکا بنانا چاہتے ہیں تو کبھی ایٹم بم گرانا اور کبھی آئی ایم ایف کو ملک مخالف خطوط لکھتے ہیں۔ اکتوبر، نومبر میں کسی تبدیلی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا ''او دن ڈبا جدوں کوڑی چڑھیا کبا'۔
انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اچھے، برے، سچ، جھوٹ کی تمیز ختم ہوچکی، میں انصاف کیلیے جنگ لڑ رہی ہوں۔ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ ہونا چاہیے، 'ایکس' اور فیس بک جیسی بڑی ایپس کا پاکستان میں کوئی دفتر ہے نہ معاہدہ، ریاست کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے والی تمام سوشل میڈیا ایپس بند کرنی چاہئیں۔