سندھ ہائیکورٹ میں ابتدائی تعلیم کی پالیسی پر عمل درآمد نا ہونے کیخلاف درخواست دائر

سندھ حکومت ابتدائی عمر کی تعلیم کی فراہمی کے لئے بجٹ میں اضافہ اور اساتذہ کی تربیت یقینی بنائے

فوٹو: فائل

ابتدائی عمر کی تعلیم کی پالیسی پر عمل درآمد نا ہونے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی درخواست میں چیف سیکریٹری محکمہ تعلیم، محکمہ خزانہ اور سندھ ایجوکیشن فاونڈیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار ماہر تعلیم شہزاد قمر نے عثمان فاروق ایڈوکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ یونیسکو رپورٹ کے مطابق ابتدائی عمر کی تعلیم کے لئے کم ترین رجسٹریشن سندھ میں ہے۔

ملک بھر میں ابتدائی عمر کی تعلیم کی رجسٹریشن کی اوسط 43 فیصد جبکہ سندھ میں 27 فیصد ہے سندھ حکومت کے تعلیم کے بجٹ کا صرف پانچ فیصد ابتدائی عمر کی تعلیم کے لئے مختص کیا گیا ہے۔


سندھ میں متعدد پری پرائمری اسکولوں میں صاف پانی، باتھ روم اور کھیل کے میدان جیسی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے محکمہ تعلیم کی اپنی رپورٹ کے مطابق ابتدائی عمر کی تعلیم کے 60 فیصد اساتذہ غیر تربیت یافتہ ہیں۔

سال 2022-23 میں صوبے کے پانچ اضلاع کے پرائمری اسکولوں میں ابتدائی عمر کے تعلیم کی فراہمی کی لئے 268 ملین روپے مختص کئے گئے جون 2024 تک صرف پچاس ملین روپے ہی خرچ کئے جاسکے ہیں۔

ارلی چائلڈ ہڈ کیئر اینڈ ایجوکیشن پالیسی 2015 اور سندھ ایجوکیشن سیکٹر پلان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ابتدائی عمر کی تعلیم کی فراہمی کے لئے جاری منصوبے جلد مکمل کرکے فعال کیے جائیں۔

سندھ حکومت ابتدائی عمر کی تعلیم کی فراہمی کے لئے بجٹ میں اضافہ اور اساتذہ کی تربیت یقینی بنائے۔
Load Next Story