غزہ میں اقوامِ متحدہ کے عملے کی ہلاکتوں پر احتساب نہ ہونا ناقابلِ قبول ہے انتونیو گوتریس
غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے 200 سے زائد رضاکار ہلاک ہوچکے ہیں
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے غزہ میں امدادی کاموں میں مصروف اپنے رضاکاروں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس عدالتیں ہیں لیکن ان کے فیصلوں کا احترام نہیں کیا جاتا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے خصوصی انٹرویو میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے غزہ میں ہلاک ہونے والے تقریباً 300 امدادی کارکنان جن میں سے 2 تہائی سے زیادہ اقوام متحدہ کا عملہ ہے، کی مؤثر تحقیقات اور احتساب کا مطالبہ کیا۔
انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے عملے کی ہلاکتوں پر احتساب کا فقدان 'ناقابل قبول' ہے۔
یہ خبر پڑھیں : غزہ: اسکول میں پناہ لینے والوں پر اسرائیلی حملہ، 14 فلسطینی شہید
انتونیو گوتیریس نے عالمی عدالتوں کے فیصلے کی پاسداری نہ کرنے پر کہا کہ یہ کس قسم کا احتساب ہے؟ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ اس کے لیے سنجیدگی سے غور کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی بہت خلاف ورزیاں ہوئی ہیں جہاں شہریوں کو مؤثر تحفظ کا حق حاصل نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : 7 سالہ ملازمت میں غزہ جیسی ہلاکتیں اور تباہی کہیں نہیں دیکھی؛ انتونیو گوتریس
اسرائیلی وزیراعظم بات یا ملاقات سے متعلق سوال پر انتونیو گوتیرس نے کہا کہ میری نیتن یاہو سے بات نہیں ہوئی اور تاحال جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ان کی شرکت کی تصدیق نہیں ہوئی۔ اگر آئے تو ملاقات کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ کے اسکول میں قائم پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 18 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں یو این ریلیف اینڈ ویلفیئر ایجنسی (UNRWA) کے 6 ملازمین بھی شامل ہیں۔
غزہ میں کسی ایک حملے میں شہید ہونے والے اقوام متحدہ کے عملے کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اب تک غزہ میں مختلف حملوں میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے عملے کی تعداد 200 سے زائد ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے خصوصی انٹرویو میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے غزہ میں ہلاک ہونے والے تقریباً 300 امدادی کارکنان جن میں سے 2 تہائی سے زیادہ اقوام متحدہ کا عملہ ہے، کی مؤثر تحقیقات اور احتساب کا مطالبہ کیا۔
انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے عملے کی ہلاکتوں پر احتساب کا فقدان 'ناقابل قبول' ہے۔
یہ خبر پڑھیں : غزہ: اسکول میں پناہ لینے والوں پر اسرائیلی حملہ، 14 فلسطینی شہید
انتونیو گوتیریس نے عالمی عدالتوں کے فیصلے کی پاسداری نہ کرنے پر کہا کہ یہ کس قسم کا احتساب ہے؟ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ اس کے لیے سنجیدگی سے غور کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی بہت خلاف ورزیاں ہوئی ہیں جہاں شہریوں کو مؤثر تحفظ کا حق حاصل نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : 7 سالہ ملازمت میں غزہ جیسی ہلاکتیں اور تباہی کہیں نہیں دیکھی؛ انتونیو گوتریس
اسرائیلی وزیراعظم بات یا ملاقات سے متعلق سوال پر انتونیو گوتیرس نے کہا کہ میری نیتن یاہو سے بات نہیں ہوئی اور تاحال جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ان کی شرکت کی تصدیق نہیں ہوئی۔ اگر آئے تو ملاقات کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ کے اسکول میں قائم پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 18 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں یو این ریلیف اینڈ ویلفیئر ایجنسی (UNRWA) کے 6 ملازمین بھی شامل ہیں۔
غزہ میں کسی ایک حملے میں شہید ہونے والے اقوام متحدہ کے عملے کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اب تک غزہ میں مختلف حملوں میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے عملے کی تعداد 200 سے زائد ہوگئی۔