کلاسیکل استاد سلامت علی خان کی 12ویں برسی منائی گئی
جالندھر میلے میں کم عمری ہی میں بڑے بھائی نزاکت کے ساتھ راگ میاں کی ٹوڈی گائی
کلاسیکی موسیقی کے استاد سلامت علی خان کو ہم سے بچھڑے 12 برس بیت گئے، وہ گیارہ جولائی 2001 ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے۔
استاد سلامت علی خان نے آواز کے کرشمات سے جہاں اپنے گھرانے کو نئی معراج دی وہیں برصغیر کی روایتی موسیقی کو بھی پوری دنیا میں پھیلا دیا۔ شام چوراسی گھرانے کی وجہ شہرت اس میں پیدا ہونے والے مقبول گائیک ہیں جن میں استاد سلامت علی خان کو ممتاز مقام حاصل ہے۔ سلامت علی خان نے اپنے بڑے بھائی استاد نزاکت علی کے ساتھ جالندھر کے سالانہ میلے میں ایک گھنٹے تک راگ میاں کی ٹوڈی گا کر موسیقی کے حلقوں میں ہلچل مچا دی۔
یوں آٹھ سال کی عمر میں ہی انھیں بھی استاد مان لیا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد استاد سلامت علی خان بھارتی حکومت کی مراعات کی پیش کش ٹھکرا کر لاہور آ گئے۔ کافی اور ٹھمری پر مہارت رکھنے والے گائیک کو اپنے گھرانے میں حضرت خواجہ غلام فرید کی ملتانی کافی کو نیا کلاسیکی انگ دینے کا شرف بھی حاصل ہے۔
استاد سلامت علی خان کو پنج پٹیہ گلوکار کے لقب سے بھی نوازا گیا۔ استاد سلامت علی نے کلاسیکی گائیکی کی مختلف جہتوں میں کامیاب تجربات کرکے خود کو یکتا ثابت کر دیا اور ان ہی خدمات کے اعتراف میں انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
استاد سلامت علی خان نے آواز کے کرشمات سے جہاں اپنے گھرانے کو نئی معراج دی وہیں برصغیر کی روایتی موسیقی کو بھی پوری دنیا میں پھیلا دیا۔ شام چوراسی گھرانے کی وجہ شہرت اس میں پیدا ہونے والے مقبول گائیک ہیں جن میں استاد سلامت علی خان کو ممتاز مقام حاصل ہے۔ سلامت علی خان نے اپنے بڑے بھائی استاد نزاکت علی کے ساتھ جالندھر کے سالانہ میلے میں ایک گھنٹے تک راگ میاں کی ٹوڈی گا کر موسیقی کے حلقوں میں ہلچل مچا دی۔
یوں آٹھ سال کی عمر میں ہی انھیں بھی استاد مان لیا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد استاد سلامت علی خان بھارتی حکومت کی مراعات کی پیش کش ٹھکرا کر لاہور آ گئے۔ کافی اور ٹھمری پر مہارت رکھنے والے گائیک کو اپنے گھرانے میں حضرت خواجہ غلام فرید کی ملتانی کافی کو نیا کلاسیکی انگ دینے کا شرف بھی حاصل ہے۔
استاد سلامت علی خان کو پنج پٹیہ گلوکار کے لقب سے بھی نوازا گیا۔ استاد سلامت علی نے کلاسیکی گائیکی کی مختلف جہتوں میں کامیاب تجربات کرکے خود کو یکتا ثابت کر دیا اور ان ہی خدمات کے اعتراف میں انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔