پاکستان کا جغرافیہ بیرونی سرمایہ کاری کیلیے انتہائی پُرکشش ہے چیئرمین سینیٹ
ہمارے لیے شنگھائی تعاون تنظیم انتہائی اہمیت کی حامل ہے،تجارت و سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم انتہائی اہمیت کی حامل ہے ہماری تجارت کا تقریباً 28 فیصد ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ وابستہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایف پی سی سی آئی کے زیر اہتمام اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کی تجارت و سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تاجر نمائندوں و مندوبین سے خطاب کرنا بڑے اعزاز کی بات ہے، ایس سی اورکن ممالک کے درمیان تجارتی و سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے حوالے سے اس اہم کانفرنس کے انعقاد پر ایف پی سی سی آئی کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری و تجارت کے فروغ کیلیے ایف پی سی سی آئی کا عزم قابل تعریف ہے، رواں برس پاکستان دو اعلیٰ سطحی (ایس ڈی او)کے سربراہان اور متعلقہ وزر اکی ہونے والی کانفرنسز کی میزبانی کرے گا، ان تقا ریب سے شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے ، آگے بڑھنے کے نئے راستے تلاش کرنے کے مواقع میسر ہوں گے، مجھے یقین ہے کہ شانہ بشانہ کام کرنے سے ہم اپنی معیشتوں اور اپنے لوگوں کو دیرپا فائدے پہنچا سکتے ہیں۔
یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ دنیا بھراور خاص طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کا خطہ اہم جیو اکنامک اور جیو اسٹریٹجک تبدیلیوں کا شکار ہے، دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی اور عالمی معیشت کے تقریباً 20 فیصدکے ساتھ، ایس سی او دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیموں میں سے ایک بن چکی ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم انتہائی اہمیت کی حامل ہے ہماری تجارت کا تقریباً 28 فیصد ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ وابستہ ہے، پاکستان تجارت، سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کی بے پناہ صلاحیتوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ توانائی، انفراسٹرکچر، زراعت اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے، ایس سی اوشراکت دار ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دے کر کے اندر علاقائی تعاون کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا جغرافیہ، قدرتی وسائل اور ہنر مند افرادی قوت غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے انتہائی پرکشش ہے۔ ایس سی او شراکت داروں کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری ایس سی او پارٹنرز کے لیے بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کا اہم ذریعہ ہے، پاکستان علاقائی ترقی کو فروغ دینے کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کر رہا ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہمارے خصوصی اقتصادی زونز سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کے فروغ کے لئے اہم کردار ادا کرر ہے ہیں، پاکستان زرعی ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر جیسے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دے رہا ہے، پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، تعلیم اور سیاحت کو فروغ دے کر اپنی عوامی و پارلیمانی روابط کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دے کر معیشتوں اور عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے، مشترکہ حکمت عملی او ر سرمایہ کاری کا فروغ ترقی و خوشحالی کا باعث بن سکتے ہیں، جدید ٹیکنالوجی اور سہولت کاری سے تجارت و سرمایہ کاری میں بہتری لائی جا سکتی ہے، ٹیرف میں کمی، کسٹم کے آسان طریقہ کار، اور مارکیٹ تک رسائی سمیت دیگرمتعلقہ معاملات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ رکن ممالک مشترکہ تحقیقی اقدامات، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور اسٹارٹ اپ تعاون کے ذریعے اختراعات اور انٹرپرینیورشپ کی حوصلہ افزائی کریں، اس سے روزگار کے وسیع مواقع ، بہتر پیداواری صلاحیت اور عالمی مارکیٹ میں بہتر انداز میں مقابلہ کیا سکتا ہے۔ اس خطے کی ترقی کیلیے ایس سی او ممالک کے مابین اقتصادی تعاون اور مشترکہ لائحہ عمل نا گزیر ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور خاص طور پر سینیٹ، شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت تعاون کو مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہے اقتصادی ترقی، امن اور استحکام کے ہمارے مشترکہ اہداف پارلیمانی اداروں کی فعال شمولیت سے مستفید ہوں گے، ایک ایسا خطہ جو زیادہ خوشحال، مربوط اور اختراعی ہو، اس کیلئے حکومت، تاجروں ، سرمایہ کاروں اور پارلیمانوں کا ایک ساتھ مل کر چلنا انتہائی اہم ہے۔ آئیے ہم سب ایک نئے مقصد کے ساتھ یہاں سے نکلتے ہیں، جو مضبوط تعاون اور گہری شراکت داری کی جانب گامزن ہو۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایف پی سی سی آئی کے زیر اہتمام اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کی تجارت و سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تاجر نمائندوں و مندوبین سے خطاب کرنا بڑے اعزاز کی بات ہے، ایس سی اورکن ممالک کے درمیان تجارتی و سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے حوالے سے اس اہم کانفرنس کے انعقاد پر ایف پی سی سی آئی کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری و تجارت کے فروغ کیلیے ایف پی سی سی آئی کا عزم قابل تعریف ہے، رواں برس پاکستان دو اعلیٰ سطحی (ایس ڈی او)کے سربراہان اور متعلقہ وزر اکی ہونے والی کانفرنسز کی میزبانی کرے گا، ان تقا ریب سے شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے ، آگے بڑھنے کے نئے راستے تلاش کرنے کے مواقع میسر ہوں گے، مجھے یقین ہے کہ شانہ بشانہ کام کرنے سے ہم اپنی معیشتوں اور اپنے لوگوں کو دیرپا فائدے پہنچا سکتے ہیں۔
یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ دنیا بھراور خاص طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کا خطہ اہم جیو اکنامک اور جیو اسٹریٹجک تبدیلیوں کا شکار ہے، دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی اور عالمی معیشت کے تقریباً 20 فیصدکے ساتھ، ایس سی او دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیموں میں سے ایک بن چکی ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم انتہائی اہمیت کی حامل ہے ہماری تجارت کا تقریباً 28 فیصد ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ وابستہ ہے، پاکستان تجارت، سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کی بے پناہ صلاحیتوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ توانائی، انفراسٹرکچر، زراعت اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے، ایس سی اوشراکت دار ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دے کر کے اندر علاقائی تعاون کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا جغرافیہ، قدرتی وسائل اور ہنر مند افرادی قوت غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے انتہائی پرکشش ہے۔ ایس سی او شراکت داروں کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری ایس سی او پارٹنرز کے لیے بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کا اہم ذریعہ ہے، پاکستان علاقائی ترقی کو فروغ دینے کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کر رہا ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہمارے خصوصی اقتصادی زونز سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کے فروغ کے لئے اہم کردار ادا کرر ہے ہیں، پاکستان زرعی ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر جیسے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دے رہا ہے، پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، تعلیم اور سیاحت کو فروغ دے کر اپنی عوامی و پارلیمانی روابط کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دے کر معیشتوں اور عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے، مشترکہ حکمت عملی او ر سرمایہ کاری کا فروغ ترقی و خوشحالی کا باعث بن سکتے ہیں، جدید ٹیکنالوجی اور سہولت کاری سے تجارت و سرمایہ کاری میں بہتری لائی جا سکتی ہے، ٹیرف میں کمی، کسٹم کے آسان طریقہ کار، اور مارکیٹ تک رسائی سمیت دیگرمتعلقہ معاملات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ رکن ممالک مشترکہ تحقیقی اقدامات، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور اسٹارٹ اپ تعاون کے ذریعے اختراعات اور انٹرپرینیورشپ کی حوصلہ افزائی کریں، اس سے روزگار کے وسیع مواقع ، بہتر پیداواری صلاحیت اور عالمی مارکیٹ میں بہتر انداز میں مقابلہ کیا سکتا ہے۔ اس خطے کی ترقی کیلیے ایس سی او ممالک کے مابین اقتصادی تعاون اور مشترکہ لائحہ عمل نا گزیر ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور خاص طور پر سینیٹ، شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت تعاون کو مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہے اقتصادی ترقی، امن اور استحکام کے ہمارے مشترکہ اہداف پارلیمانی اداروں کی فعال شمولیت سے مستفید ہوں گے، ایک ایسا خطہ جو زیادہ خوشحال، مربوط اور اختراعی ہو، اس کیلئے حکومت، تاجروں ، سرمایہ کاروں اور پارلیمانوں کا ایک ساتھ مل کر چلنا انتہائی اہم ہے۔ آئیے ہم سب ایک نئے مقصد کے ساتھ یہاں سے نکلتے ہیں، جو مضبوط تعاون اور گہری شراکت داری کی جانب گامزن ہو۔