اسپین کی میزبانی میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق اہم ممالک کا اجلاس ہوگا
اجلاس کا مقصد فلسطینی ریاست کا قیام یا اس کے لیے راستہ تلاش کرنے کے لیے تبادلہ خیال کرنا ہے، نارویجن وزیرخارجہ
اسپین اور ناروے کی حکومتوں نے کہا ہے کہ جمعے کو میڈرڈ میں کئی مسلمان اور یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوگا جہاں تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل اسرائیل-فلسطین پر عمل درآمد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسپین کے وزیرخارجہ جوز مینوئل البیئرز کی میزبانی میں اجلاس ہوگا، جس میں ان کے یورپی ہم مناصب، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل اور غزہ کے لیے عرب-اسلامک کونٹیکٹ گروپ کے اراکین شریک ہوں گے۔
ناروے کے وزیرخارجہ ایسپن بارتھ ایڈی نے کہا کہ فلسطین کے وزیراعظم محمد مصطفیٰ بھی میڈرڈ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں جو بنیادی مسئلہ حل کرنا ہے وہ فلسطینی ریاست کا قیام یا اس کی طرف معقول راستہ تجویز کرنا اور فسلطینی اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور دیگر ممالک خصوصاً سعودی عرب کے درمیان تعلقات کا قیام بھی اسرائیل کے اہم ہے۔
یاد رہے کہ دو ریاستی حل میڈرڈ کانفرنس 1991 اور اوسلو معاہدہ 95-1991 میں عالمی برادری کی جانب سے تجویز کیا گیا تھا تاکہ دہائیوں سے جاری مسئلے کا بہتر حل نکالا جائے لیکن اس کے باوجود آج تک امن عمل مکمل نہیں ہوا۔
غزہ رابطہ گروپ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کا ایک اقدام ہے، جس میں مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، انڈونیشیا، نائیجیریا اور ترکی شامل ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسپین کے وزیرخارجہ جوز مینوئل البیئرز کی میزبانی میں اجلاس ہوگا، جس میں ان کے یورپی ہم مناصب، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل اور غزہ کے لیے عرب-اسلامک کونٹیکٹ گروپ کے اراکین شریک ہوں گے۔
ناروے کے وزیرخارجہ ایسپن بارتھ ایڈی نے کہا کہ فلسطین کے وزیراعظم محمد مصطفیٰ بھی میڈرڈ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں جو بنیادی مسئلہ حل کرنا ہے وہ فلسطینی ریاست کا قیام یا اس کی طرف معقول راستہ تجویز کرنا اور فسلطینی اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور دیگر ممالک خصوصاً سعودی عرب کے درمیان تعلقات کا قیام بھی اسرائیل کے اہم ہے۔
یاد رہے کہ دو ریاستی حل میڈرڈ کانفرنس 1991 اور اوسلو معاہدہ 95-1991 میں عالمی برادری کی جانب سے تجویز کیا گیا تھا تاکہ دہائیوں سے جاری مسئلے کا بہتر حل نکالا جائے لیکن اس کے باوجود آج تک امن عمل مکمل نہیں ہوا۔
غزہ رابطہ گروپ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کا ایک اقدام ہے، جس میں مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، انڈونیشیا، نائیجیریا اور ترکی شامل ہے۔