عدلیہ میں ترامیم پر یہ سمجھتے ہیں ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں گے تو انکی بھول ہے عمران خان
میڈیا پر پابندیاں ہیں اور ججز کو دھمکایا جا رہا ہے، پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں، اڈیالہ میڈیا ٹاک
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ عدلیہ میں جس طرح ترمیم لائی جا رہی ہے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے ہم پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب آزادی کی جنگ ہوتی ہے تو قربانیاں دینا پڑتی ہیں جمہوریت کا قتل عام ہو رہا ہے، میں جان کی قربانی کے لیے بھی تیار ہوں کسی کی غلامی قبول نہیں کروں گا، یہ مکمل طور پر قوم کو غلام بنانے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی مرضی کے بغیر پارلیمنٹ سے لوگوں کو کیسے اٹھایا جا سکتا تھا؟ آج جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کل ان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔
صحافی نے پوچھا کہ آپ کے دور میں بھی پارلیمنٹ لاجز میں پولیس داخل ہوئی تھی اس پر انہوں ںے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کا مجھے معلوم نہیں لیکن پارلیمنٹ سے آج تک کسی کو نہیں اٹھایا گیا، شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں سزا ہونے والی تھی باجوہ نے اس کو بچایا ورنہ شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا ثابت شدہ کیس تھا، منی لانڈرنگ کے کیس کے علاوہ شہباز شریف نواز شریف اور اسحاق ڈار پر تمام کیسز پرانے تھے۔
صحافی نے پوچھا کہ رانا ثنا اللہ پر منشیات کا کیس آپ کے دور میں بنایا گیا اس پر انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ پر اے این ایف نے کیس بنایا اس کا سربراہ میجر جنرل ہے، میں نے اے این ایف کے سربراہ کو بلایا اس نے کابینہ کو بریفنگ دی، اے این ایف سربراہ نے کابینہ کو بریفنگ میں رانا ثنا اللہ کے کیس سے متعلق ثبوت پیش کیے، کیس اے این ایف نے بنایا اور انھوں نے ہی بتایا کہ رانا ثنا اللہ سے یہ منشیات پکڑی گئیں ہمیں کیا پتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ صحافی مطیع اللہ جان کو جب اٹھایا گیا تو اس کو چھڑوایا، قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کے لیے سرتوڑ کوشش کی جارہی ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابی فراڈ کو تحفظ دینا چاہتے ہیں، نئی آئینی ترمیم قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کیلئے کی جارہی ہے ملک میں جمہوریت تو ہے ہی نہیں 20 سے کم نشستوں والی جماعت کو پارلیمنٹ میں جب بٹھایا گیا تو جمہوریت تو وہاں ہی ختم ہو گئی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آج میڈیا پر پابندیاں ہیں اور ججز کو دھمکایا جا رہا ہے، پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں، ترمیم جس طرح سے لائی جا رہی ہے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے، جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار یہ ہوں گے پارٹی کو کہہ رہا ہوں تیاری کریں یہ چاہتے ہیں کہ غلامی قبول کر لوں مگر ایسا ہو نہیں سکتا نون لیگ اور پیپلز پارٹی سیاست نہیں غلامی کر رہے ہیں ووٹ کو عزت دو کا کہہ کر بوٹ کو عزت دی گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ پر نئی ایف آئی ار کاٹی گئی ہے تو یہ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ بھی قوم کو پڑھ کر سنا دیں، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پر عمل کر لیتے تو پاکستان میں کبھی مارشل لا نہ لگتا۔
انہوں ںے کہا کہ کچھ بھی ہوجائے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے اجازت دیں یا نہ دیں، جلسہ کرنا ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے ڈیڑھ سال سے ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا، عدلیہ یا تو کہہ دے کہ ملک میں جمہوریت ختم ہو گئی ہے، اسلام آباد میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں مگر اس کے باوجود لوگ نکلے، پنجاب کیا پولیس اسٹیٹ بن گیا ہے جو ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب آزادی کی جنگ ہوتی ہے تو قربانیاں دینا پڑتی ہیں جمہوریت کا قتل عام ہو رہا ہے، میں جان کی قربانی کے لیے بھی تیار ہوں کسی کی غلامی قبول نہیں کروں گا، یہ مکمل طور پر قوم کو غلام بنانے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی مرضی کے بغیر پارلیمنٹ سے لوگوں کو کیسے اٹھایا جا سکتا تھا؟ آج جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کل ان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔
صحافی نے پوچھا کہ آپ کے دور میں بھی پارلیمنٹ لاجز میں پولیس داخل ہوئی تھی اس پر انہوں ںے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کا مجھے معلوم نہیں لیکن پارلیمنٹ سے آج تک کسی کو نہیں اٹھایا گیا، شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں سزا ہونے والی تھی باجوہ نے اس کو بچایا ورنہ شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا ثابت شدہ کیس تھا، منی لانڈرنگ کے کیس کے علاوہ شہباز شریف نواز شریف اور اسحاق ڈار پر تمام کیسز پرانے تھے۔
صحافی نے پوچھا کہ رانا ثنا اللہ پر منشیات کا کیس آپ کے دور میں بنایا گیا اس پر انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ پر اے این ایف نے کیس بنایا اس کا سربراہ میجر جنرل ہے، میں نے اے این ایف کے سربراہ کو بلایا اس نے کابینہ کو بریفنگ دی، اے این ایف سربراہ نے کابینہ کو بریفنگ میں رانا ثنا اللہ کے کیس سے متعلق ثبوت پیش کیے، کیس اے این ایف نے بنایا اور انھوں نے ہی بتایا کہ رانا ثنا اللہ سے یہ منشیات پکڑی گئیں ہمیں کیا پتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ صحافی مطیع اللہ جان کو جب اٹھایا گیا تو اس کو چھڑوایا، قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کے لیے سرتوڑ کوشش کی جارہی ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابی فراڈ کو تحفظ دینا چاہتے ہیں، نئی آئینی ترمیم قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کیلئے کی جارہی ہے ملک میں جمہوریت تو ہے ہی نہیں 20 سے کم نشستوں والی جماعت کو پارلیمنٹ میں جب بٹھایا گیا تو جمہوریت تو وہاں ہی ختم ہو گئی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آج میڈیا پر پابندیاں ہیں اور ججز کو دھمکایا جا رہا ہے، پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں، ترمیم جس طرح سے لائی جا رہی ہے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے، جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار یہ ہوں گے پارٹی کو کہہ رہا ہوں تیاری کریں یہ چاہتے ہیں کہ غلامی قبول کر لوں مگر ایسا ہو نہیں سکتا نون لیگ اور پیپلز پارٹی سیاست نہیں غلامی کر رہے ہیں ووٹ کو عزت دو کا کہہ کر بوٹ کو عزت دی گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ پر نئی ایف آئی ار کاٹی گئی ہے تو یہ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ بھی قوم کو پڑھ کر سنا دیں، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پر عمل کر لیتے تو پاکستان میں کبھی مارشل لا نہ لگتا۔
انہوں ںے کہا کہ کچھ بھی ہوجائے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے اجازت دیں یا نہ دیں، جلسہ کرنا ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے ڈیڑھ سال سے ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا، عدلیہ یا تو کہہ دے کہ ملک میں جمہوریت ختم ہو گئی ہے، اسلام آباد میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں مگر اس کے باوجود لوگ نکلے، پنجاب کیا پولیس اسٹیٹ بن گیا ہے جو ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔