کراچی کی سڑکیں ایک بارش کی مار… تسلیمہ لودھی

کراچی میں مختلف مقامات پر ہر تھوڑے سے راستے پر سڑکوں کے تعمیراتی کام برسوں سے جاری ہے

کسی بھی ملک میں بارشوں کا موسم وہاں کے لوگوں کے لیے اچھے احساسات کا باعث بنتا ہے۔ بارشوں کے موسم میں اکثر و بیشتر گرم علاقوں کی گرمی میں کافی کمی آ جاتی ہے اور موسم بھی خوشگوار ہو جاتا ہے، ایسے ہی پاکستان میں بھی مون سون کا موسم مختلف شہروں پر مختلف طریقوں سے اثر انداز ہوتا ہے۔ پنجاب ہو یا خیبر پختون خوا، بلوچستان ہو یا سندھ کے دیگر علاقہ جات، سب ہی صوبوں کے شہروں پر بارشوں کے مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ بارشوں کے بعد ہونے و الے مسائل بھی الگ ہی ہوتے ہیں۔ بارشوں کے موسم میں کہیں سیلابی ریلے نکل پڑتے ہیں تو کہیں سڑکیں مزید صاف و شفاف اور نکھر سی جاتی ہیں، کہیں پہ گٹر اُبلنے لگتے ہیں تو کہیں موسم میں سدھار آجاتا ہے۔ کہیں پہ فصلیں ہری بھری ہو جاتی ہیں اور کہیں کی فصلیں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں۔

ایسے ہی کراچی میں بھی رواں سال گرمی کی وجہ سے جہاں لوگ بے حال ہو چکے تھے اور بارشوں کے لیے دعائیں مانگی جا رہی تھیں، وہیں دوسری جانب عوام بارشوں کے درمیان یا بارشوں کے بعد پیش آنے والے مسائل کے لیے پریشان تھے۔ کراچی میں مون سون کا موسم شروع ہوتے ہی جہاں موسم خوشگوار ہو جاتا ہے، وہیں عوام کو دیگر مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کراچی میں بارشیں کچھ الگ ہی مسائل لیے آتی ہیں۔ بارشوں کی پانی کی وجہ سے ٹریفک نظام درہم برہم ہو جاتا ہے، جس کی ایک اہم وجہ کراچی کی سڑکوں میں استعمال ہونے والا غیر معیاری میٹریل ہے۔ کراچی کی سڑکیں بارشوں کا بوجھ نہیں اُٹھا پاتی اور بارش کے پانی سے بہہ جاتی ہیں جس کی وجہ سے سڑکوں پر بڑے گہرے گڑھے ہو جاتے ہیں، جن میں پانی جمع ہونا اور اُس پانی کی وجہ سے عوام کو گڑھا نہ دکھائی دینا اور حادثات کا پیش آنا معمول سی بات ہے۔ مطلب کراچی کی بڑی شاہراہوں پر سڑکوں کی تعمیر کے نام پر کئی برسوں سے عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔

کراچی میں مختلف مقامات پر ہر تھوڑے سے راستے پر سڑکوں کے تعمیراتی کام برسوں سے جاری ہے، جس میں ایم کے جناح روڈ ہو یا پھر سوک سینٹر سے سہراب گوٹھ، نارتھ کراچی سے ناظم آباد آنے والی سڑکیں ہوں یا جوہر موڑ سے ڈرگ روڈ ، کورنگی سے شاہ فیصل تک کا راستہ ہو یا پھر ملیرکینٹ سے سپرہائی وے نکلنے والا راستہ سب ہی کی ایک طرح کی حالت ہے،کہیں دو تین سالوں سے جاری انڈر پاس، فلائی اوورز، بریجز اور ایکسپریس وے کی تعمیر مکمل ہو کر نہیں دے رہی اور اگرکہیں انڈر پاسزکی تعمیر مکمل ہو بھی جاتی ہے تو کچھ دن بعد ہی یا ایک بارش کے بعد ہی وہ ناقابلِ استعمال ہوجاتا ہے اور بند کردیا جاتا ہے، جیسا کہ جوہر والا انڈر پاس۔

دوسری جانب کراچی میں نالوں میں موجود گندگی ہے، جس کی صفائی کیے ہوئے شاید عرصہ بیت چکا ہے جب نالوں کی اپنا ڈرین سسٹم ہی خراب ہے تو بارشوں کا پانی کیسے ڈرین ہوگا۔ نالوں کی صفائی اگرچہ کبھی ہو بھی جائے تو اُس سے نکلنے والی گندگی وہیں نالوں کے باہر چھوڑ دی جاتی ہے جو کہ وقتاَ فوقتاَ بارشوں یا دیگر ٹریفک کی دھمک سے واپس نالوں میں ہی گر جاتی ہے اور پھر نالوں کی صفائی کروانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ سونے پہ سہاگہ بارشوں کا پانی جب ریلے کی شکل اختیار کرتا ہے تو پہلے سے ہی بھرے ہوئے نالوں کے پانی میں بارشوں کا پانی بھی شامل ہوجاتا ہے۔


نالوں کے پانی میں بارشوں کا پانی مزید بڑے ریلے کی شکل اختیارکرتا ہے اور مزید سڑکوں کو تباہی کا شکارکرتا ہے، یہاں تک کے مختلف سڑکوں کے مین ہولز کے ڈھکن ہی غائب ہیں یا چوری کر لیے گئے ہیں، جوکہ سڑکوں پر پانی کے کھڑے ہونے کی وجہ سے دکھائی نہیں دیتے اورکوئی راہگیر یا موٹر سائیکل والا یا پھرکوئی گاڑی والا اُس کی وجہ سے کسی نہ کسی حادثے کا شکار ہوجاتا ہے، جیسا کہ گزشتہ برسوں میں کراچی کے کچھ انڈر پاسوں میں بارش کا پانی بھرنے کی وجہ سے کئی لوگ حادثات کا شکار ہو ئے اور موت کے منہ میں چلے گئے۔

نالوں پر بنی سڑکیں، دیواریں یا گٹرکے ڈھکن بھی غائب ہونے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ کراچی میں چرسی، رات کو اُن نالوں پر بنی سڑکوں، دیواروں اور مین ہولز کے ڈھکنوں کو توڑکر اُس میں سے سریہ چوری کر کے اپنے نشے کا سامان کرتے ہیں، جس کی روک تھام کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔

کراچی پاکستان کا اقتصادی حب ہے، اس لیے درآمدات و برآمدات اور دیگر سرمایہ کاری کے لیے کراچی ہی کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے شہر میں ہیوی اور لوڈ گاڑیوں کا ہونا ایک معمول کی بات ہے، لیکن ان ہیوی گاڑیوں کے لیے سڑکیں بھی اُسی طرح کی ہونی ضروری ہیں جوکہ کراچی میں موجود نہیں ہیں، جو سڑکیں بارشیں برداشت نہیں کرسکتیں تو ہیوی ٹریفک کا دباؤ کیسے برداشت کرسکیں گی؟ یہاں تک کہ گزشتہ سالوں میں کراچی کے ہی علاقے شیر شاہ میں ایک پُل بھی ناقص تعمیرکی وجہ سے ڈھیر ہوا تھا۔

اس کی ایک وجہ کراچی میں تعمیرات کے لیے جو بجٹ پاس ہوتا ہے وہ بہت محدود ہے اور اُس محدود سے بجٹ کے حصے دار کہیں زیادہ ہوتے ہیں، جس میں سے صرف ایک حصہ تعمیراتی مد میں استعمال ہوتا ہے، باقی اس کارِ خیر میں موجود لوگوں کی جیبوں کو بھاری کرنے کیلئے ہوتا ہے، ایسے میں سڑکیں کیسے پائیدار بنائی جاسکتی ہیں؟

شہرِ کراچی میں معیاری اور مضبوط سڑکوں کی تعمیر ضرورت ہے، شہرِ کراچی میں مون سون کے موسم سے پہلے ہی کچھ ایسے اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے جس سے بارش کراچی والوں کو بھی ابرِ رحمت ہی لگے اور کراچی والے بھی بارش کے موسم کو دیگر صوبوں کے شہریوں کی طرح انجوائے کر سکیں۔
Load Next Story