ریاستی بحران پیدا ہو چکا اشرافیہ کا گٹھ جوڑ ملک کے لیے نقصان دہ ایکسپریس فورم

معاشرہ جمہوری ہوگا تو گھر اور معاشرے میں لوگوں کے رویے بھی جمہوری ہوں گے

(فوٹو: انٹرنیٹ)

ملک میں ریاستی بحران پیدا ہوچکا، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کیلیے تیار نہیں، اشرافیہ کا گٹھ جوڑ ملک کیلیے نقصاندہ ہے، لڑائی طاقت کی ہے، نقصان عوام کا ہو رہا ہے، ہمارا داخلی بحران ملکی و علاقائی سطح پر سنگین مسائل پیدا کر رہا ہے، کوئی ملک قرض دینے کو تیار نہیں، معاشی استحکام، سیاسی استحکام سے جڑا ہے۔

ان خیالات کا اظہار مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے ''جمہوریت کے عالمی دن'' کے موقع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرنجام دیے۔

سینئر سیاسی رہنما و ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ قوم پریشان ہے، کسی کو سمجھ نہیں آرہی کہ حالات کس طرف جا رہے ہیں، ،معاملات بہتر نہ ہوئے تو بنگلہ دیش جیسی صورتحال سے دو چار ہونا پڑے گا۔


سابق نائب صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ربیعہ باجوہ نے کہاکہ قانون کی حکمرانی، احتساب اور گڈ گورننس، جمہوریت کی بنیادیں ہیںمگر بدقسمتی سے یہ تینوں ہی موجود نہیں، ملک میں ریاستی بحران پیدا ہوچکا ،اشرافیہ کا گٹھ جوڑ ملک کیلیے نقصان دہ ہے۔

نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ معاشرہ جمہوری ہوگا تو گھر اور معاشرے میں لوگوں کے رویے بھی جمہوری ہوں گے، گھروں میں رویے جمہوری نہیں ،خواتین فیصلہ سازی میں شامل نہیں ،خواتین میں شرح خواندگی کم ہے، انہیں تعلیم سے محروم رکھنا غیر جمہوری رویہ ہے۔

سیاسی تجزیہ نگار سلمان عابد نے کہاکہ عالمی اور مقامی سطح پر قبولیت کی بنیاد جمہوریت ہے، ہم جمہوری حوالے سے ارتقائی عمل سے گزر رہے ہیں ، آگے بڑھنے کے بجائے ہماری مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، آج تک سول ملٹری تعلقات کی سمت واضح نہیں ہوسکی۔ حکومت عوام پر مہنگائی اور ٹیکسوں کا بوجھ نہ ڈالیں۔
Load Next Story