پیپلزپارٹی نے پرویز مشرف کے معاملے پر کوئی ڈیل نہیں کی فرحت اللہ بابر
سابق صدر پرویز مشرف نے مواخذے کے ڈر سے استعفیٰ دیا تھا، ترجمان پاکستان پیپلزپارٹی
پیپلزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے پرویز مشرف سے معاہدے سے متعلق بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے مواخذے کے ڈر سے استعفیٰ دیا تاہم پیپلزپارٹی نے کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری نے پرویز مشرف کے مواخذے کی دستاویز تیار کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں مجھ سمیت رضا ربانی اور شیری رحمان جبکہ مسلم لیگ(ن)کی جانب سے اسحاق ڈار اور احسن اقبال شامل تھے جس کے بعد پرویزمشرف کو پیغام بھجوایا گیا کہ ان کے مواخذے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ یہ پیغام صوبائی اسمبلیوں کی جانب سے مواخذاے کی قراردادیں منظور ہونے کے بعد بھجوایا گیا تھا۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پرویز مشرف نے اس پیغام کے ذریعے نوشتہ دیوار پڑھ لی تھی جس کے بعد انہوں نے اپنے مواخذاے کے ڈر سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تاہم اس سلسلے میں پیپلزپارٹی نے کسی بھی معاملے پر ان سمیت کسی کےساتھ کوئی ڈیل نہیں کی تھی۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے گزشتہ روز بیان دیا تھا کہ نوازشریف پرویزمشرف کے خلاف اقدامات سے گریز کریں کیونکہ پرویز مشرف کے معاملے پر اسٹیبلشمنٹ سے یہ معاہدہ ہوا تھا کہ صدارت سے استعفیٰ کے بعد انہیں محفوظ راستہ دیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری نے پرویز مشرف کے مواخذے کی دستاویز تیار کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں مجھ سمیت رضا ربانی اور شیری رحمان جبکہ مسلم لیگ(ن)کی جانب سے اسحاق ڈار اور احسن اقبال شامل تھے جس کے بعد پرویزمشرف کو پیغام بھجوایا گیا کہ ان کے مواخذے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ یہ پیغام صوبائی اسمبلیوں کی جانب سے مواخذاے کی قراردادیں منظور ہونے کے بعد بھجوایا گیا تھا۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پرویز مشرف نے اس پیغام کے ذریعے نوشتہ دیوار پڑھ لی تھی جس کے بعد انہوں نے اپنے مواخذاے کے ڈر سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تاہم اس سلسلے میں پیپلزپارٹی نے کسی بھی معاملے پر ان سمیت کسی کےساتھ کوئی ڈیل نہیں کی تھی۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے گزشتہ روز بیان دیا تھا کہ نوازشریف پرویزمشرف کے خلاف اقدامات سے گریز کریں کیونکہ پرویز مشرف کے معاملے پر اسٹیبلشمنٹ سے یہ معاہدہ ہوا تھا کہ صدارت سے استعفیٰ کے بعد انہیں محفوظ راستہ دیا جائے گا۔