سرشاری اور مسرت لیے مقدس لمحات
اس مبارک رحمتوں اور برکتوں والے مہینے میں جتنی بھی عبادت اور نیک کام کیے جائیں کم ہیں
رمضان المبارک ایک ایسا مقدس مہینہ ہے، جس کا انتظار سارا سال کیا جاتا ہے۔
اس ضمن میں بچوں کی بے چینی اور انتظار قابل دید ہوتا ہے، کیوں کہ رمضان المبارک کی رونقیں سحری اور افطاری اس کی بڑی وجہ ہوتی ہیں اور ایک بڑی وجہ عیدالفطر بھی ہے جو رمضان المبارک کے فوراً بعد مسرت اور شاد مانی کے اسلامی تہوار کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ رمضان المبارک کی رحمتوں کا نزول جاری ہے۔
اس مبارک رحمتوں اور برکتوں والے مہینے میں جتنی بھی عبادت اور نیک کام کیے جائیں کم ہیں۔ اس ماہ میں اللہ تعالیٰ روزہ داروں کے تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ بدقسمت ہیں وہ لوگ جو اس مقدس مہینے کی رحمتوں اور برکتوں سے محروم رہتے ہیں۔ ماہ صیام کا سب سے اہم جزو روزے ہیں۔ سحری کرکے اﷲ کی رضا کی خاطر بھوک پیاس برداشت کرنا اور کھانے پینے سے باز رہنا اور پھر مغرب کی اذان کے وقت روزہ افطار کرنا، کتنی لذت دیتا ہے، یہ صرف روزے دار ہی جان سکتا ہے۔
یہی نہیں روزانہ وقت افطار اہل خانہ کا دسترخوان پر جمع ہوکر اذان کا انتظار کرنا ایک خوب صورت روایت ہے۔ روزے سے قبل کی ان قیمتی گھڑیوں میں مانگی گئی دعا رد نہیں کی جاتی۔ اس طرح روزے افطار کرکے جہاں صائم طرح طرح کی چیزوں سے اپنی بھوک پیاس مٹاتا ہے وہیں اس موقع پر مانگی گئی دعا کے ذریعے اس کی آخرت کی فلاح کا کام بھی انجام پاتا ہے۔
یہ دونوں چیزیں انسان کو قلبی طور پر مسرت بخشتی ہیں اور انسان روحانی آسودگی محسوس کرتا ہے۔
اس ضمن میں بچوں کی بے چینی اور انتظار قابل دید ہوتا ہے، کیوں کہ رمضان المبارک کی رونقیں سحری اور افطاری اس کی بڑی وجہ ہوتی ہیں اور ایک بڑی وجہ عیدالفطر بھی ہے جو رمضان المبارک کے فوراً بعد مسرت اور شاد مانی کے اسلامی تہوار کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ رمضان المبارک کی رحمتوں کا نزول جاری ہے۔
اس مبارک رحمتوں اور برکتوں والے مہینے میں جتنی بھی عبادت اور نیک کام کیے جائیں کم ہیں۔ اس ماہ میں اللہ تعالیٰ روزہ داروں کے تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ بدقسمت ہیں وہ لوگ جو اس مقدس مہینے کی رحمتوں اور برکتوں سے محروم رہتے ہیں۔ ماہ صیام کا سب سے اہم جزو روزے ہیں۔ سحری کرکے اﷲ کی رضا کی خاطر بھوک پیاس برداشت کرنا اور کھانے پینے سے باز رہنا اور پھر مغرب کی اذان کے وقت روزہ افطار کرنا، کتنی لذت دیتا ہے، یہ صرف روزے دار ہی جان سکتا ہے۔
یہی نہیں روزانہ وقت افطار اہل خانہ کا دسترخوان پر جمع ہوکر اذان کا انتظار کرنا ایک خوب صورت روایت ہے۔ روزے سے قبل کی ان قیمتی گھڑیوں میں مانگی گئی دعا رد نہیں کی جاتی۔ اس طرح روزے افطار کرکے جہاں صائم طرح طرح کی چیزوں سے اپنی بھوک پیاس مٹاتا ہے وہیں اس موقع پر مانگی گئی دعا کے ذریعے اس کی آخرت کی فلاح کا کام بھی انجام پاتا ہے۔
یہ دونوں چیزیں انسان کو قلبی طور پر مسرت بخشتی ہیں اور انسان روحانی آسودگی محسوس کرتا ہے۔