غذائیں جو توند گھٹانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں
بڑھا ہوا پیٹ ناصرف منفی تاثر پیدا کرتا ہے بلکہ یہ ایک غیر صحت مند طرزِ زندگی کی علامت بھی ہے
انسانی شخصیت میں کسی بھی پہلو کو نظرا نداز نہیں کیا جاسکتا، خصوصاً جسمانی ساخت اور خدوخال کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔اگر جسم حد سے زیادہ بے ڈول ہے اور پیٹ باہر کو نکلا ہوا ہے تو اس سے شخصیت بالکل ماند پڑجاتی ہے۔
بڑھا ہوا پیٹ ناصرف منفی تاثر پیدا کرتا ہے بلکہ یہ ایک غیر صحت مند طرزِ زندگی کی علامت بھی ہے۔ کائنات کا حسن توازن میں ہے، اگر زندگی میں بیلنس ہی نہیں رہے گا تو وہ خراب ہی ہوگی ۔
اب چاہے یہ غیر متوازن طرزِ زندگی کی صورت ہو یا معاملات و حالات کی۔ درحقیقت توازن کی تگ و دو ہی زندگی ہے۔دورِِ جدید میں چیزیں اتنی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہیں اور جہاں نت نئی ایجادات نے انسان کے لئے سہولیات کا ایک جہاں آباد کر دیا ہے وہیں اس کا ایک منفی پہلو یہ سامنے آتا ہے کہ انسان نے جسمانی مشقت چھوڑ دی ہے، سستی اور کاہلی کا شکار ہوگیا ہے۔انسانی جسم چونکہ ایک مشین کی مانند ہے اس لئے اس کو بھی حرکت کی ضرورت ہوتی ہے، اگر کوئی مشین حرکت نہیں کرے گی تو وہ جام ہو جائے گی ۔
یوںہی جب انسان کا جسم ایک مناسب انداز میں حرکت نہیں کرتا اور صرف کھاتا پیتا اور بستر پر پڑ کر سو جاتا ہے تو اس پرچربی پڑنے لگتی ہے۔ اور وہ خوراک جو جسم کو حرارت اور طاقت پہنچانے کا سبب بنتی ہے وہ جسمانی مشقت نہ ہونے کی وجہ سے جسم میں زائد مادوں کی شکل اختیار کر کے مٹاپے اور بیماریوں کی وجہ بن جاتی ہے۔ مردوںا ور خواتین کو سب سے زیادہ پریشانی باہر کی جانب بڑھے ہوئے پیٹ کی وجہ سے اٹھانی پڑتی ہے۔ اور پیٹ کی چربی کو کم کرنا سب سے مشکل ٹاسک ثابت ہوتا ہے۔
یہاں تک کے جو لوگ باقاعدہ جم جا کر ورزش بھی کرتے ہیں وہ بھی پیٹ کی چربی کو ختم کرنے کے لئے کڑی محنت کرتے ہیں۔ یوں تو جسم کو توانا رکھنے کے لئے اپنے طرزِ زندگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس میں خوراک کا خاص کردار ہے جس کو کسی صورت نظر انداز نہیںکیا جاسکتا۔ ایسے قدرتی اجزاء جن کو اپنی خوراک میں شامل کرکے پیٹ کو کم کیا جاسکتا ہے پیش خدمت ہیں:
دلیہ اور میوہ جات
پیٹ کی چربی کو کم کرنے کا بہترین طریقہ ہے کہ ان زائد کیلوریز(کیلوری پیمانے کی ایک اکائی ہے جو جسم کو پہنچنے والی توانائی کو ماپنے میں مدد فراہم کرتی ہے) کو الگ کر دیں۔اور اس کے لئے ضروری نہیں کہ ساری کی ساری کیلوریز ایک جتنی ہوں اور ساری ہی خوراک کو کم کیا جائے۔
ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فائبر کی جو مقدار استعما ل کرتے ہیں اگر اسے بڑھا دیا جائے تو آپ کافی حد تک پیٹ کی چربی کو کم کر سکتے ہیں لیکن اس کے ساتھ باقی چیزوںکو بھی دیکھنا ہوگا۔ ریشے دار فائبر جس میں دلیہ ،پھلیاں، میوہ جات،دالیں، گاجر، سیب اور کینو شامل ہیں ان کی پچیس سے پینتس گرام مقدار روزانہ اپنی غذا میں شامل کرنا مفید ہے ، خصوصاً ذیابیطس کا شکار افرادکے لئے۔ایسے فائبرز میں کاربز کی نسبت بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کی بہترین صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ جیسے کے ایک ٹکڑا روٹی بلڈ شوگر کو بڑھا یا گھٹا سکتا ہے۔دلیہ اس ضمن میں بہت فائدہ مند رہتا ہے اور کم کیلوریز کے ساتھ توانائی فراہم کرتا ہے۔
کیلا
ماہرین کے مطابق کیلے کا روزانہ استعمال انسانی صحت کے لئے انتہائی مفید ہے یہ نظام ہاضمہ کو بہتر اور فعال بناتا ہے۔ کیلا ایک زود ہضم غذاء ہے اس میں موجود پوٹاشیم جسم سے زائد مادوںکو نکالنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر آپ کے جسم میں پانی کا وزن زیادہ ہے، آپ زیادہ نمکین چیزیں کھاتے ہیں تو پوٹاشیم سے بھر پور غذاء اس پانی کے اضافی وزن سے چھٹکارہ دلا سکتی ہے ۔کیلے کو لوگوں نے خواہ مخواہ بدنام کر رکھا ہے کہ اس میں بہت کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں ، جبکہ درحقیقت یہ غذائیت کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔
تربوز
تربوز ایک خوش ذائقہ اور مفید پھل ہے جس میں پانی کی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے۔تربوز میں ارجنائن ایسڈ موجود ہوتا ہے ، ایک قسم کا امینو ایسڈ جو کہ جسم کی چربی کو جلد ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اسے مختلف پھلوں کے سلاد میں بھی شامل کر کے اپنی خوراک کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔
دہی
دہی میں نظام ہاضمہ کو فعال کرنے کی بہترین صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ اور اس میں موجود 'گڈ بیکٹریا' معدے کے لئے مفید ہوتے ہیں۔ برطانوی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پروبائیوٹکس لینے والی خواتین نے ان خواتین شرکاء کے مقابلے میں زیادہ وزن کم کیا جو انھیں اپنی خوراک کا حصہ نہیں بنا رہی تھیں۔ پروبائیوٹکس وہ مائیکرو آرگینزمز ہوتے ہیں جو صحت اور جسم کے لئے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ یہ دودھ اور اس سے بنی اشیاء میں پائے جاتے ہیں جن میں دہی سر فہرست ہے۔ماہرین کے خیال میں روزانہ دہی کا استعمال جسمانی تندرستی میں معاونت فراہم کرتا ہے۔
کھیرا
اگر آپ روزانہ کی بنیادوں پر تیل والے اور نمکین کھانوں کا استعمال کرتے ہیں تو آپ کے پیٹ کی چربی بڑھنے لگے گی۔ اگر آپ کا دل تلے ہوئے آلوؤں کو کھانے کا چاہے اور آپ اپنا وزن بھی نہ بڑھانا چاہیں تو ایسی صورت میں آپ کھیرے کے ٹکڑے کاٹ کر انھیں آلو کے چپسوں پر فوقیت دیں اس سے وزن نہ بڑھے گا اور نہ ہی پیٹ باہر کو نکلنے کی کوشش کرے گا۔ کھیرے میں موجودفائیبر اور پانی کی کثیر مقدار اسے کیلوریز فری سنیک بناتی ہے جو بے وقت بھوک کو مٹانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔کھیرے کو مستقل اپنی غٖذا کا حصہ بنانے سے ناصرف وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے بلکہ جلد میں بھی نکھار پیدا ہوتا ہے۔
پپیتا
پپیتے کو عام طور پر کوئی خاص مقبولیت حاصل نہیں اور زیادہ لوگ اسے کھانے کے شوقین بھی نہیںہوتے۔ لیکن کم ہی لوگ اس سے واقف ہیں کہ اس میں موجود انزائمز نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں،جو کہ ناصرف فائبر بلکہ وٹامن اے اور سی کا ذریعہ بھی ہے۔
ڈارک چاکلیٹ
منہ میٹھا کرنے کے لئے تو سب چاکلیٹ کا استعمال کرنا پسند کرتے ہیں لیکن کیا آپ کو یہ معلوم ہے کہ ڈراک چاکلیٹ میں ساٹھ فیصد تک کوکو موجود ہوتا ہے جس میں اینٹی آکسیڈینٹس جسم میں سوزش کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور میٹھا کھانے کی خواہش بھی پوری ہو جاتی ہے۔ لیکن ضروری چیز یہ ہے کہ وزن کو کم کرنے کے لئے ملک چاکلیٹ کے بجائے بلیک چاکلیٹ کا استعمال زیادہ مفید ہے۔ دوران سفر یا آفس میں ڈارک چاکلیٹ کی آپ کے بیگ میں موجودگی آپ کو میٹھے کی طلب اور بھوک دونوںسے نجات دلاسکتی ہے۔
بادام
اگر دوکھانوںکے درمیان بھوک لگے تو اس ہلکی پھلکی بھوک کو مٹانے کے لئے باداموں کی ایک مٹھی بہترین انتخاب ثابت ہوسکتی ہے۔ بادام دل کو طاقت دیتے ہیں اور فوری بھوک مٹانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اور ایسے فیٹس کو ختم کرتے ہیں جو پیٹ کی چربی بڑھاتے ہیں۔ایک امریکی تحقیقی جریدے کے مطابق ایک اونس بادام کھانے والوں کا وزن کاربوہائیڈریٹس کھانے والوں کے مقابلے کم ہوتا ہے۔
سبز چائے
سبز چائے پینا صحت کے لئے مفید ہونے کے ساتھ ساتھ وزن کم کرنے اور پیٹ کی چربی کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔اس میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس جسمانی طاقت کو بڑھانے، ہاضمہ درست کرنے اور چربی پگھلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ان سب غذاؤں کو اپنی خوراک میں شامل کرنا یقیناً فائدہ پہنچانے کا باعث بنتا ہے لیکن سب سے ضروری چیز ہے اپنے طرز زندگی کو بہتر بنانا۔ اپنے جاگنے سونے کھانے پینے کی روٹین کو سیٹ کرنا اور جسمانی ورزش کو معمول کا حصہ بنانا ہوگا۔ وزن کم کرتے ہوئے اور خصوصاً پیٹ کم کرتے ہوئے بہت وقت لگتا ہے۔ یہ ایک مسلسل اور صبر آزما مشق ہے جس میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو باقاعدگی سے ڈائیٹ اور ورزش کو اپناتے ہیں۔ یاد رکھیں انسان کی زندگی میں اس کی اپنی ذات سے بڑھ کر کچھ ضروری نہیں اور اپنی صحت کا خیال رکھنا ہر شخص کی اپنی ذمہ داری ہے۔کیونکہ جان ہے تو جہان ہے۔
بڑھا ہوا پیٹ ناصرف منفی تاثر پیدا کرتا ہے بلکہ یہ ایک غیر صحت مند طرزِ زندگی کی علامت بھی ہے۔ کائنات کا حسن توازن میں ہے، اگر زندگی میں بیلنس ہی نہیں رہے گا تو وہ خراب ہی ہوگی ۔
اب چاہے یہ غیر متوازن طرزِ زندگی کی صورت ہو یا معاملات و حالات کی۔ درحقیقت توازن کی تگ و دو ہی زندگی ہے۔دورِِ جدید میں چیزیں اتنی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہیں اور جہاں نت نئی ایجادات نے انسان کے لئے سہولیات کا ایک جہاں آباد کر دیا ہے وہیں اس کا ایک منفی پہلو یہ سامنے آتا ہے کہ انسان نے جسمانی مشقت چھوڑ دی ہے، سستی اور کاہلی کا شکار ہوگیا ہے۔انسانی جسم چونکہ ایک مشین کی مانند ہے اس لئے اس کو بھی حرکت کی ضرورت ہوتی ہے، اگر کوئی مشین حرکت نہیں کرے گی تو وہ جام ہو جائے گی ۔
یوںہی جب انسان کا جسم ایک مناسب انداز میں حرکت نہیں کرتا اور صرف کھاتا پیتا اور بستر پر پڑ کر سو جاتا ہے تو اس پرچربی پڑنے لگتی ہے۔ اور وہ خوراک جو جسم کو حرارت اور طاقت پہنچانے کا سبب بنتی ہے وہ جسمانی مشقت نہ ہونے کی وجہ سے جسم میں زائد مادوں کی شکل اختیار کر کے مٹاپے اور بیماریوں کی وجہ بن جاتی ہے۔ مردوںا ور خواتین کو سب سے زیادہ پریشانی باہر کی جانب بڑھے ہوئے پیٹ کی وجہ سے اٹھانی پڑتی ہے۔ اور پیٹ کی چربی کو کم کرنا سب سے مشکل ٹاسک ثابت ہوتا ہے۔
یہاں تک کے جو لوگ باقاعدہ جم جا کر ورزش بھی کرتے ہیں وہ بھی پیٹ کی چربی کو ختم کرنے کے لئے کڑی محنت کرتے ہیں۔ یوں تو جسم کو توانا رکھنے کے لئے اپنے طرزِ زندگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس میں خوراک کا خاص کردار ہے جس کو کسی صورت نظر انداز نہیںکیا جاسکتا۔ ایسے قدرتی اجزاء جن کو اپنی خوراک میں شامل کرکے پیٹ کو کم کیا جاسکتا ہے پیش خدمت ہیں:
دلیہ اور میوہ جات
پیٹ کی چربی کو کم کرنے کا بہترین طریقہ ہے کہ ان زائد کیلوریز(کیلوری پیمانے کی ایک اکائی ہے جو جسم کو پہنچنے والی توانائی کو ماپنے میں مدد فراہم کرتی ہے) کو الگ کر دیں۔اور اس کے لئے ضروری نہیں کہ ساری کی ساری کیلوریز ایک جتنی ہوں اور ساری ہی خوراک کو کم کیا جائے۔
ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فائبر کی جو مقدار استعما ل کرتے ہیں اگر اسے بڑھا دیا جائے تو آپ کافی حد تک پیٹ کی چربی کو کم کر سکتے ہیں لیکن اس کے ساتھ باقی چیزوںکو بھی دیکھنا ہوگا۔ ریشے دار فائبر جس میں دلیہ ،پھلیاں، میوہ جات،دالیں، گاجر، سیب اور کینو شامل ہیں ان کی پچیس سے پینتس گرام مقدار روزانہ اپنی غذا میں شامل کرنا مفید ہے ، خصوصاً ذیابیطس کا شکار افرادکے لئے۔ایسے فائبرز میں کاربز کی نسبت بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کی بہترین صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ جیسے کے ایک ٹکڑا روٹی بلڈ شوگر کو بڑھا یا گھٹا سکتا ہے۔دلیہ اس ضمن میں بہت فائدہ مند رہتا ہے اور کم کیلوریز کے ساتھ توانائی فراہم کرتا ہے۔
کیلا
ماہرین کے مطابق کیلے کا روزانہ استعمال انسانی صحت کے لئے انتہائی مفید ہے یہ نظام ہاضمہ کو بہتر اور فعال بناتا ہے۔ کیلا ایک زود ہضم غذاء ہے اس میں موجود پوٹاشیم جسم سے زائد مادوںکو نکالنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر آپ کے جسم میں پانی کا وزن زیادہ ہے، آپ زیادہ نمکین چیزیں کھاتے ہیں تو پوٹاشیم سے بھر پور غذاء اس پانی کے اضافی وزن سے چھٹکارہ دلا سکتی ہے ۔کیلے کو لوگوں نے خواہ مخواہ بدنام کر رکھا ہے کہ اس میں بہت کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں ، جبکہ درحقیقت یہ غذائیت کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔
تربوز
تربوز ایک خوش ذائقہ اور مفید پھل ہے جس میں پانی کی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے۔تربوز میں ارجنائن ایسڈ موجود ہوتا ہے ، ایک قسم کا امینو ایسڈ جو کہ جسم کی چربی کو جلد ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اسے مختلف پھلوں کے سلاد میں بھی شامل کر کے اپنی خوراک کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔
دہی
دہی میں نظام ہاضمہ کو فعال کرنے کی بہترین صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ اور اس میں موجود 'گڈ بیکٹریا' معدے کے لئے مفید ہوتے ہیں۔ برطانوی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پروبائیوٹکس لینے والی خواتین نے ان خواتین شرکاء کے مقابلے میں زیادہ وزن کم کیا جو انھیں اپنی خوراک کا حصہ نہیں بنا رہی تھیں۔ پروبائیوٹکس وہ مائیکرو آرگینزمز ہوتے ہیں جو صحت اور جسم کے لئے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ یہ دودھ اور اس سے بنی اشیاء میں پائے جاتے ہیں جن میں دہی سر فہرست ہے۔ماہرین کے خیال میں روزانہ دہی کا استعمال جسمانی تندرستی میں معاونت فراہم کرتا ہے۔
کھیرا
اگر آپ روزانہ کی بنیادوں پر تیل والے اور نمکین کھانوں کا استعمال کرتے ہیں تو آپ کے پیٹ کی چربی بڑھنے لگے گی۔ اگر آپ کا دل تلے ہوئے آلوؤں کو کھانے کا چاہے اور آپ اپنا وزن بھی نہ بڑھانا چاہیں تو ایسی صورت میں آپ کھیرے کے ٹکڑے کاٹ کر انھیں آلو کے چپسوں پر فوقیت دیں اس سے وزن نہ بڑھے گا اور نہ ہی پیٹ باہر کو نکلنے کی کوشش کرے گا۔ کھیرے میں موجودفائیبر اور پانی کی کثیر مقدار اسے کیلوریز فری سنیک بناتی ہے جو بے وقت بھوک کو مٹانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔کھیرے کو مستقل اپنی غٖذا کا حصہ بنانے سے ناصرف وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے بلکہ جلد میں بھی نکھار پیدا ہوتا ہے۔
پپیتا
پپیتے کو عام طور پر کوئی خاص مقبولیت حاصل نہیں اور زیادہ لوگ اسے کھانے کے شوقین بھی نہیںہوتے۔ لیکن کم ہی لوگ اس سے واقف ہیں کہ اس میں موجود انزائمز نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں،جو کہ ناصرف فائبر بلکہ وٹامن اے اور سی کا ذریعہ بھی ہے۔
ڈارک چاکلیٹ
منہ میٹھا کرنے کے لئے تو سب چاکلیٹ کا استعمال کرنا پسند کرتے ہیں لیکن کیا آپ کو یہ معلوم ہے کہ ڈراک چاکلیٹ میں ساٹھ فیصد تک کوکو موجود ہوتا ہے جس میں اینٹی آکسیڈینٹس جسم میں سوزش کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور میٹھا کھانے کی خواہش بھی پوری ہو جاتی ہے۔ لیکن ضروری چیز یہ ہے کہ وزن کو کم کرنے کے لئے ملک چاکلیٹ کے بجائے بلیک چاکلیٹ کا استعمال زیادہ مفید ہے۔ دوران سفر یا آفس میں ڈارک چاکلیٹ کی آپ کے بیگ میں موجودگی آپ کو میٹھے کی طلب اور بھوک دونوںسے نجات دلاسکتی ہے۔
بادام
اگر دوکھانوںکے درمیان بھوک لگے تو اس ہلکی پھلکی بھوک کو مٹانے کے لئے باداموں کی ایک مٹھی بہترین انتخاب ثابت ہوسکتی ہے۔ بادام دل کو طاقت دیتے ہیں اور فوری بھوک مٹانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اور ایسے فیٹس کو ختم کرتے ہیں جو پیٹ کی چربی بڑھاتے ہیں۔ایک امریکی تحقیقی جریدے کے مطابق ایک اونس بادام کھانے والوں کا وزن کاربوہائیڈریٹس کھانے والوں کے مقابلے کم ہوتا ہے۔
سبز چائے
سبز چائے پینا صحت کے لئے مفید ہونے کے ساتھ ساتھ وزن کم کرنے اور پیٹ کی چربی کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔اس میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس جسمانی طاقت کو بڑھانے، ہاضمہ درست کرنے اور چربی پگھلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ان سب غذاؤں کو اپنی خوراک میں شامل کرنا یقیناً فائدہ پہنچانے کا باعث بنتا ہے لیکن سب سے ضروری چیز ہے اپنے طرز زندگی کو بہتر بنانا۔ اپنے جاگنے سونے کھانے پینے کی روٹین کو سیٹ کرنا اور جسمانی ورزش کو معمول کا حصہ بنانا ہوگا۔ وزن کم کرتے ہوئے اور خصوصاً پیٹ کم کرتے ہوئے بہت وقت لگتا ہے۔ یہ ایک مسلسل اور صبر آزما مشق ہے جس میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو باقاعدگی سے ڈائیٹ اور ورزش کو اپناتے ہیں۔ یاد رکھیں انسان کی زندگی میں اس کی اپنی ذات سے بڑھ کر کچھ ضروری نہیں اور اپنی صحت کا خیال رکھنا ہر شخص کی اپنی ذمہ داری ہے۔کیونکہ جان ہے تو جہان ہے۔