ہیومن مِلک بینک رضاعی بہن بھائی مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کررہے ہیں وزیرِصحت

ڈبے کا دودھ مضر ہے، پابندی کی تجویز دی لیکن کمپنیاں طویل مدت تک اسٹور کرنے والا دودھ مارکیٹ میں لے آئیں، صوبائی وزیر

(فوٹو: فائل)

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ رضاعی بہن بھائی کے معاملے پر اعتراضات اٹھنے کی وجہ سے ہیومن ملک بینک کی فعالیت میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔اس مسئلے کے حل کے لیے نادرا اور اسلامی نظریاتی کونسل سے رابطہ کیا گیا ہے تاکہ جلد از جلد مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔


سندھ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بتایا کہ صوبے میں صحت کے نظام و معیار کو بہتر بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ محکمہ صحت سندھ نے 5 سالہ دور حکومت کے تحت کئی اہداف مقرر کیے ہیں۔ تھاؤسنڈ ڈیز سندھ انٹیگریٹڈ ہیلتھ منصوبہ پچھلی حکومت کے دور میں شروع کیا گیا تھا، جس کے تحت کنسلٹنٹ بھرتی کیے جا چکے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ یونیورسل ہیلتھ پروگرامز کا آغاز کیا جائے گا، جن میں پرائمری ہیلتھ کیئر کو ترجیحی بنیادوں پر بہتر بنایا جائے گا۔ سیکنڈری ہیلتھ کیئر میں ادویات، ڈاکٹرز اور ٹیسٹ کی سہولیات کو مزید مستحکم کیا جائے گا، جب کہ ہر اسپتال میں 3 سے 4 جدید ترین آپریشن تھیٹرز آپ گریڈ کریں گے تاکہ انفیکشن فری علاج کا معیار مزید بہتر ہو۔


ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ صوبے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے پروگرام کو وسعت دی جائے گی اور ہر اسپتال میں طبی اور غیر طبی عملے کا بائیو میٹرک سسٹم نافذ کیا جائے گا تاکہ حاضری کی نگرانی کی جا سکے۔ اسپتالوں میں سمیولیٹڈ لیبارٹریز بنائی جائیں گی۔


چکن گونیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سندھ میں 140 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 211 مشتبہ کیسز کا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے۔ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں بھی بنیادی صحت کے مراکز بنائیں گے، ملیر میمن گوٹھ میں 12 نئی ڈسپینسریز کھولی جا رہی ہیں، جن میں سے 3 باقی ہیں۔



انہوں نے کہا کہ سول اسپتال کے لیے ایک جامع پلان تیار کر لیا گیا ہے۔ سول اسپتال میں سرجیکل اور میڈیکل کے 2 جدید ٹاورز بنائے جائیں گے، جن کا کام آئندہ سال سے شروع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ اس منصوبے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنایا جا سکے۔


ڈاکٹر عبداللہ کی مدد سے سول اسپتال میں گیسٹرو اینٹرالوجی کا جدید شعبہ بھی قائم کیا گیا تھا۔اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریٹائر ہو چکے ہیں اور جلد ہی نئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کی جائے گی،اس حوالے سے پروفیسرز کی فہرست پر غور ہورہا ہے۔جناح اسپتال میں اضافی فنڈز کی درخواست کی گئی ہے،جس کا فیصلہ دورہ کرنے کے بعد کیا جائے گا۔


انہوں نے اینستھیٹک ڈاکٹرز کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اینستھیٹک ڈاکٹروں کمی کو پورا کرنے کے لیے بھرتیاں کی جائیں گی۔کوشش ہے ایسے نظام بنائیں جس کے تحت اینستھیٹک ڈاکٹر نجی اسپتال کے ساتھ ہی سرکاری اسپتال کا کیس بھی ڈیل کریں۔ صوبے میں ایم ایل اوز کی کمی کو دور کیا جا رہا ہے۔ سندھ پبلک کمیشن کے تحت 17 ایم ایل اوز کی بھرتی کیے گئے ہیں،جن میں خواتین بھی شامل ہیں اور آہستہ آہستہ ہر ضلع میں ان کی تعیناتی کی جائے گی۔ کراچی میں ایم ایل اوز کی کمی کا مسئلہ حل ہو گیا ہے۔


صوبائی وزیر نے کہا کہ ماضی میں بعض ڈاکٹرز عدالت جانے سے بچنے کے لیے پوسٹ مارٹم نہیں کرتے تھے، لیکن اب اس حوالے سے پیش رفت ہو رہی ہے۔


میل کالج آف نرسنگ لیاری کے تنازع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل کے حوالے سے تصدیق کا عمل کیا گیا تھا،جن طلبہ کو معطل کیا ان کا ڈومیسائل جعلی ہے۔ مزید اسکروٹنی کی جائے گی اور ایسے طلبہ جن کے ڈومیسائل سندھ کے نہیں ہیں، ان کے داخلے اور ملوث عملے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔مقامی ڈومیسائل والے نرسنگ اسٹاف سندھ میں ہی رہ کر نوکری کرتے ہیں جب کہ دیگر علاقوں کے نوکری چھوڑ کر اچانک کہیں چلے جاتے ہیں۔


ہیومن ملک بینک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ کورنگی میں ایک ملک بینک قائم کیا گیا ہے، جس کے تحت 3 سے زیادہ بچوں کو دودھ فراہم نہیں کیا جاتا۔ ڈونر ماں اور بچے کی فیملی کا ڈیٹا یقینی بنایا گیا تھا تاکہ رضاعی بہن بھائی کی پہچان ہوسکے،لیکن رضاعی بہن بھائی کے معاملے پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں، جس پر نادرا اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مینز کو بھی خطوط لکھے گئے ہیں تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جا سکے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے بورڈ کی تشکیل کے بعد فیصلہ کرنے کا کہا ہے۔


انہوں نے کہا کہ کمزور اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے لیے ماں کا دودھ ضروری ہوتا ہے اور ڈبے کا دودھ مضر صحت ہے۔ ڈبے کے دودھ کی کمپنیاں اسپتالوں میں آکر اکثر نومولود بچوں کو ڈبے کا دودھ پلانے کی تجویز کردیتی ہیں، جس سے ان کی صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ان کمپنیوں کی 25 ملین ڈالرز کی بھاری کمائی ہے۔ ڈبے کے دودھ پر پابندی کی تجویز دی گئی تھی، لیکن کمپنیاں طویل مدت تک اسٹور کرنے والے دودھ کو مارکیٹ میں لے آئیں۔

Load Next Story