ٹی ٹی پی کے افغانستان سے حملے پاکستانی مندوب کا اقوام متحدہ سے کارروائی کا مطالبہ
القاعدہ کے ساتھ بڑھتے ہوئے اتحاد کے باعث ٹی ٹی پی عالمی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ بن جائے گی، منیر اکرم
پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب منیر اکرم نے افغانستان سے کالعدم جماعت تحریک طالبان پاکستان کے سرحد پار حملوں پر کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خدشات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی پی پی خطے کے امن کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
یو این پروگرام آف ایکشن کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے چوتھی کانفرنس میں اپنی تقریر میں پاکستانی سفیر منیر اکرم کا مزید کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو فتنہ الخوارج سے تعبیر کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کی حمایت سے ٹی ٹی پی تیزی سے اپنی کارروائیاں بڑھا رہی ہے اور افغانستان کا سب سے بڑا دہشت گرد گروہ بن چکی ہے۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ طالبان کے حمایت یافتہ یہ عسکریت پسند جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں اور دوسرے باغی دھڑوں کے ساتھ مل کر تیزی سے کارروائیاں کر رہے ہیں جن میں مجید بریگیڈ جیسے علیحدگی پسند گروپ بھی شامل ہیں۔
منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کو خدشہ ہے کہ ٹی ٹی پی کا القاعدہ کے ساتھ بڑھتا ہوا اتحاد جلد اسے علاقائی اور عالمی دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مرکزی کردار تک پہنچا سکتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے والے تشدد میں خطرناک اضافے کو اجاگر کیا اور اس عدم استحکام سے خبردار کیا جو ٹی ٹی پی کی کارروائیاں وسیع تر خطے میں لا سکتی ہیں۔
مزید برآں، پاکستانی سفیر نے افغان عبوری حکومت کو انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
منیر اکرم نے صنفی مساوات کے حوالے سے وعدوں کو پورا کرنے میں طالبان حکومت کی ناکامی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف اسلامی اقدار کے منافی ہیں بلکہ افغانستان کی عالمی برادری میں شمولیت میں بھی رکاوٹ ہیں۔
پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کے بار بار مطالبات اور نشاندہی کے باوجود افغانستان کی جانب سے کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کیے گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خدشات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی پی پی خطے کے امن کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
یو این پروگرام آف ایکشن کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے چوتھی کانفرنس میں اپنی تقریر میں پاکستانی سفیر منیر اکرم کا مزید کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو فتنہ الخوارج سے تعبیر کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کی حمایت سے ٹی ٹی پی تیزی سے اپنی کارروائیاں بڑھا رہی ہے اور افغانستان کا سب سے بڑا دہشت گرد گروہ بن چکی ہے۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ طالبان کے حمایت یافتہ یہ عسکریت پسند جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں اور دوسرے باغی دھڑوں کے ساتھ مل کر تیزی سے کارروائیاں کر رہے ہیں جن میں مجید بریگیڈ جیسے علیحدگی پسند گروپ بھی شامل ہیں۔
منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کو خدشہ ہے کہ ٹی ٹی پی کا القاعدہ کے ساتھ بڑھتا ہوا اتحاد جلد اسے علاقائی اور عالمی دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مرکزی کردار تک پہنچا سکتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے والے تشدد میں خطرناک اضافے کو اجاگر کیا اور اس عدم استحکام سے خبردار کیا جو ٹی ٹی پی کی کارروائیاں وسیع تر خطے میں لا سکتی ہیں۔
مزید برآں، پاکستانی سفیر نے افغان عبوری حکومت کو انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
منیر اکرم نے صنفی مساوات کے حوالے سے وعدوں کو پورا کرنے میں طالبان حکومت کی ناکامی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف اسلامی اقدار کے منافی ہیں بلکہ افغانستان کی عالمی برادری میں شمولیت میں بھی رکاوٹ ہیں۔
پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کے بار بار مطالبات اور نشاندہی کے باوجود افغانستان کی جانب سے کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کیے گئے۔