مصری تاجر الفائد نے 20 سے زائد خواتین ملازمین کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھارپورٹ
خواتین ملازمین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعات لندن، پیرس، سینٹ ٹروپیز اور ابوظہبی میں پیش آئے
ایک سال قبل 94 سال کی عمر میں انتقال کرجانے والے مصر کے عالمی شہرت یافتہ بزنس مین محمد الفائد پر ان کی کمپنی کی 20 سے زائد خواتین نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ان سے گفتگو میں 5 خواتین نے بتایا کہ انھیں ہیروڈز کے سابق باس محمد الفائد نے اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ لندن کے لگژری ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں کام کرتی تھیں۔
بی بی سی سے گفتگو میں محمد الفائد کی کمپنی میں کام کرنے والی دیگر 20 سے زائد سابق خواتین ملازمین نے گواہی دی کہ الفائد نے اپنی دولت اور طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
خواتین ملازمین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے یہ واقعات لندن، پیرس، سینٹ ٹروپیز اور ابوظہبی میں پیش آئے۔
مصر میں پیدا ہونے والے محمد الفائد 1974 میں برطانیہ چلے گئے تھے اور 1985 میں ہیروڈز کے باس کا عہدہ سنبھالا ان کا بیٹا ڈوڈی 1997 میں شہزادی ڈیانا کے ساتھ ایک کار حادثے میں مارا گیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ان سے گفتگو میں 5 خواتین نے بتایا کہ انھیں ہیروڈز کے سابق باس محمد الفائد نے اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ لندن کے لگژری ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں کام کرتی تھیں۔
بی بی سی سے گفتگو میں محمد الفائد کی کمپنی میں کام کرنے والی دیگر 20 سے زائد سابق خواتین ملازمین نے گواہی دی کہ الفائد نے اپنی دولت اور طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
خواتین ملازمین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے یہ واقعات لندن، پیرس، سینٹ ٹروپیز اور ابوظہبی میں پیش آئے۔
مصر میں پیدا ہونے والے محمد الفائد 1974 میں برطانیہ چلے گئے تھے اور 1985 میں ہیروڈز کے باس کا عہدہ سنبھالا ان کا بیٹا ڈوڈی 1997 میں شہزادی ڈیانا کے ساتھ ایک کار حادثے میں مارا گیا تھا۔