اسرائیلی فوج کی بربریت فلسطینی نوجوانوں کی لاشیں چھت سے نیچے پھینک دیں
عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کے جنگی جرائم کا نوٹس لیں، فلسطین اتھارٹی
غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس میں مجموعی طور پر 22 فلسطینی شہید ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی کنارے میں پناہ گزین کیمپ پر سرچ آپریشن کے نام پر اسرائیلی فوج نے گھر گھر تلاشی لی اور اس دوران 5 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کرکے لاشیں چھت سے نیچے پھینک دیں۔
غزہ کے شہری دفاع کا کہنا ہے کہ آج غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوگئے۔ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
لاشوں کو چھت سے نیچے پھینکنے اور اس مکروہ عمل کی فلم بندی کرنے پر فلسطین اتھارٹی نے اسرائیلی فوج کو جنگی جرائم کا قصور وار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ عالمی قیادت اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے جواب میں حزب اللہ نے بھی اسرائیلی سرزمین پر سیکڑوں راکٹس داغے۔ دونوں جانب سے جانی نقصان کے بارے میں متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری میں 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 95 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی کنارے میں پناہ گزین کیمپ پر سرچ آپریشن کے نام پر اسرائیلی فوج نے گھر گھر تلاشی لی اور اس دوران 5 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کرکے لاشیں چھت سے نیچے پھینک دیں۔
غزہ کے شہری دفاع کا کہنا ہے کہ آج غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوگئے۔ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
لاشوں کو چھت سے نیچے پھینکنے اور اس مکروہ عمل کی فلم بندی کرنے پر فلسطین اتھارٹی نے اسرائیلی فوج کو جنگی جرائم کا قصور وار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ عالمی قیادت اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے جواب میں حزب اللہ نے بھی اسرائیلی سرزمین پر سیکڑوں راکٹس داغے۔ دونوں جانب سے جانی نقصان کے بارے میں متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری میں 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 95 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔