اسرائیل کے فضائی حملے میں حزب اللہ کے اہم کمانڈرابراہیم عقیل شہید
ابراہیم عاقل کے ساتھ حزب اللہ کے اہم ترین ’ رضوان یونٹ ‘ کے سات مزید اراکین بھی شہید ہوئے، برطانوی خبر رساں ایجنسی
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اسرائیل کے فضائی حملے میں حزب اللہ کے اہم کمانڈر ابراہیم عقیل سمیت 8 افراد شہید ہوگئے۔ا سرائیل نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں واقع عمارت پر اسرائیل طیارے نے بمباری کی۔ لبنان کے سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی کہ اس حملے میں حزب اللہ کے آپریشنز کمانڈرابراہیم عقیل شہید ہوگئے ہیں، اور ابراہیم عقیل کے ساتھ حزب اللہ کے اہم ترین ' رضوان یونٹ ' کے سات مزید اراکین نے بھی جام شہادت نوش کیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایک عمارت میں رضوان یونٹ کا اجلاس ہورہا تھا جس پر اسرائیلی طیارے نے بمباری کردی۔ فضائی حملے میں ایک اور عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ لبنانی وزارت صحت نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا ہے کہ بمباری میں 8 افراد شہید اور 59 زخمی ہوئے ہیں۔
لبنانی شہری کے دفاع کےا دارے کے مطابق عمارتوں کے ملبے تلے دبے مزید افراد کی تلاش کی جارہی ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے بیروت میں ٹارگٹڈ فضائی حملہ کیا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
دو ماہ سے بھی قلیل عرصے میں یہ دوسرا موقع ہے جب اسرائیل نے حزب اللہ کے اہم کمانڈر کو شہید کیا ہے۔ قبل ازیں جولائی میں فواد شکر کو فضائی حملے میں شہید کیا تھا جن کا شمار بھی حزب اللہ کے اہم ترین کمانڈروں میں ہوتا تھا۔
ابراہیم عقیل کی شہادت حزب اللہ کے لیے چند روز کے دوران ایک اور بڑا نقصان ہے۔ خیال رہے کہ ایک ہفتے کے عرصے میں حزب اللہ کے زیراستعمال پیجرز اور واکی ٹاکیز کے پھٹنے سے کم از کم 37 لوگ شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ اگرچہ اسرائیل نے اس کارروائی کی تردید یا تصدیق نہیں کی تاہم لبنان اور حزب اللہ کی جانب سے پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں کو اسرائیل ہی کی کارروائی قرار دیا گیا ہے۔
مبصرین کے مطابق ابراہیم عقیل کی شہادت کے بعد لبنان اور ایرانی حمایتی تنظیم حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جاری تناؤ میں مزید شدت پیدا ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا نے بھی 1983 میں لبنان میں امریکی فوجیوں پر بم حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی بنا پر ابراہیم عقیل کے سر کی قیمت 70 لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی تھی۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں واقع عمارت پر اسرائیل طیارے نے بمباری کی۔ لبنان کے سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی کہ اس حملے میں حزب اللہ کے آپریشنز کمانڈرابراہیم عقیل شہید ہوگئے ہیں، اور ابراہیم عقیل کے ساتھ حزب اللہ کے اہم ترین ' رضوان یونٹ ' کے سات مزید اراکین نے بھی جام شہادت نوش کیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایک عمارت میں رضوان یونٹ کا اجلاس ہورہا تھا جس پر اسرائیلی طیارے نے بمباری کردی۔ فضائی حملے میں ایک اور عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ لبنانی وزارت صحت نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا ہے کہ بمباری میں 8 افراد شہید اور 59 زخمی ہوئے ہیں۔
لبنانی شہری کے دفاع کےا دارے کے مطابق عمارتوں کے ملبے تلے دبے مزید افراد کی تلاش کی جارہی ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے بیروت میں ٹارگٹڈ فضائی حملہ کیا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
دو ماہ سے بھی قلیل عرصے میں یہ دوسرا موقع ہے جب اسرائیل نے حزب اللہ کے اہم کمانڈر کو شہید کیا ہے۔ قبل ازیں جولائی میں فواد شکر کو فضائی حملے میں شہید کیا تھا جن کا شمار بھی حزب اللہ کے اہم ترین کمانڈروں میں ہوتا تھا۔
ابراہیم عقیل کی شہادت حزب اللہ کے لیے چند روز کے دوران ایک اور بڑا نقصان ہے۔ خیال رہے کہ ایک ہفتے کے عرصے میں حزب اللہ کے زیراستعمال پیجرز اور واکی ٹاکیز کے پھٹنے سے کم از کم 37 لوگ شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ اگرچہ اسرائیل نے اس کارروائی کی تردید یا تصدیق نہیں کی تاہم لبنان اور حزب اللہ کی جانب سے پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں کو اسرائیل ہی کی کارروائی قرار دیا گیا ہے۔
مبصرین کے مطابق ابراہیم عقیل کی شہادت کے بعد لبنان اور ایرانی حمایتی تنظیم حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جاری تناؤ میں مزید شدت پیدا ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا نے بھی 1983 میں لبنان میں امریکی فوجیوں پر بم حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی بنا پر ابراہیم عقیل کے سر کی قیمت 70 لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی تھی۔