ایف بی آر کے ان لینڈ ریونیو نے ٹرانسفارمیشن پلان کو غیر مؤثر اور غیر منصفانہ قرار دیا
یہ پلان افسران کی مشاورت کے بغیر بنایا گیا اور اس میں ان لینڈ ریونیو افسران کے تحفظات کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی ان لینڈ ریونیو سروس افسران ایسوسی ایشن (آئی آر ایس او اے) نے حال ہی میں حکومت کے منظور کردہ ایف بی آر کے "ٹرانسفارمیشن پلان" کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر مؤثر اور افسران کے لیے غیر منصفانہ قرار دیدیا ہے۔
یہ پلان افسران کی مشاورت کے بغیر بنایا گیا اور اس میں ان لینڈ ریونیو افسران کے تحفظات کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے آئی آر ایس او اے نے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور مراعات کو دیگر سروس گروپس کے مساوی کیا جائےجبکہ افسران کو بہتر وسائل اور ترقی کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ اپنی خدمات بہتر طریقے سے انجام دے سکیں۔
تفصیلات کے مطابق ان لینڈ ریونیو سروس افسران ایسوسی ایشن کی جانب سے لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ1300 سے زائد افسران کی نمائندہ ان لینڈ ریونیو افسران ایسوسی ایشن سالانہ 9 ٹریلین روپے سے زائد ٹیکس جمع کرتی ہے لیکن ایف بی آر کی ٹرانسفارمشن کا پلان مرتب کرتے وقت ان لینڈ ریونیو افسران کے ساتھ کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی ہے۔
ایسوسی ایشن نے اس پلان کو غیر ملکی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایف بی آر کا اندرونی منصوبہ نہیں ہے بلکہ اس میں ان کے افسران کی مشاورت کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ منصوبہ ایف بی آر کے اندرونی افسران کی مشاورت سے نہیں بنایا گیا بلکہ صرف ڈیٹا تجزیے اور ٹیکس گیپس کی نشاندہی تک محدود رکھا گیا تھا۔
آئی آر ایس او اےکا کہنا ہے کہ افسران کی درخواستوں کے باوجود ان سے ملاقات نہیں کی گئی جو افسران کی توہین کے مترادف ہے ایسوسی ایشن نے 60/40 پیئر ریٹنگ سسٹم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ افسران کی حوصلہ شکنی کرتا ہے اور کارکردگی کی جانچ کے لئے معروضی معیار ہونا چاہیے۔
افسران کو ترقی کے مواقع سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے جس سے افسران کی دل آزاری ہو رہی ہے ایسوسی ایشن نے کہا کہ موجودہ ورک کلچر اور وسائل کی کمی افسران کی کارکردگی پر اثر انداز ہو رہی ہے بنیادی ضروریات، جیسے تنخواہیں، گاڑیاں اور رہائش فراہم کیے بغیر کوئی ٹرانسفارمیشن پلان کامیاب نہیں ہو سکتا ہے۔
ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کے اندر خدمات انجام دینے والے مختلف گروپس کے مابین عدم مساوات پر بھی زور دیا خاص طور پر پاکستان کسٹمز سروس کے مقابلے میں آئی آر ایس او اے نے نجی شعبے سے آڈیٹرز کی بھرتیوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور مراعات کو دیگر سروس گروپس کے مساوی کیا جائے افسران کو درکار لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جائے اور کارکردگی کے جائزے کو معروضی بنایا جائے۔
ایسوسی ایشن نے وزیراعظم سے کہا کہ ایف بی آر کے بارے میں ایک سلائیڈ میں سانپ کی تصویر دکھائی گئی تھی جو ایک نا مناسب عمل تھا اور اس سے افسران کی دل آزاری ہوئی۔
آئی آر ایس او اے نے کہا کہ وہ ٹیکس جمع کرنے کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں مگر ان کے مطالبات کو نظر انداز کرنے سے کوئی بھی اصلاحاتی منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا ہے۔
یہ پلان افسران کی مشاورت کے بغیر بنایا گیا اور اس میں ان لینڈ ریونیو افسران کے تحفظات کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے آئی آر ایس او اے نے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور مراعات کو دیگر سروس گروپس کے مساوی کیا جائےجبکہ افسران کو بہتر وسائل اور ترقی کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ اپنی خدمات بہتر طریقے سے انجام دے سکیں۔
تفصیلات کے مطابق ان لینڈ ریونیو سروس افسران ایسوسی ایشن کی جانب سے لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ1300 سے زائد افسران کی نمائندہ ان لینڈ ریونیو افسران ایسوسی ایشن سالانہ 9 ٹریلین روپے سے زائد ٹیکس جمع کرتی ہے لیکن ایف بی آر کی ٹرانسفارمشن کا پلان مرتب کرتے وقت ان لینڈ ریونیو افسران کے ساتھ کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی ہے۔
ایسوسی ایشن نے اس پلان کو غیر ملکی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایف بی آر کا اندرونی منصوبہ نہیں ہے بلکہ اس میں ان کے افسران کی مشاورت کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ منصوبہ ایف بی آر کے اندرونی افسران کی مشاورت سے نہیں بنایا گیا بلکہ صرف ڈیٹا تجزیے اور ٹیکس گیپس کی نشاندہی تک محدود رکھا گیا تھا۔
آئی آر ایس او اےکا کہنا ہے کہ افسران کی درخواستوں کے باوجود ان سے ملاقات نہیں کی گئی جو افسران کی توہین کے مترادف ہے ایسوسی ایشن نے 60/40 پیئر ریٹنگ سسٹم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ افسران کی حوصلہ شکنی کرتا ہے اور کارکردگی کی جانچ کے لئے معروضی معیار ہونا چاہیے۔
افسران کو ترقی کے مواقع سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے جس سے افسران کی دل آزاری ہو رہی ہے ایسوسی ایشن نے کہا کہ موجودہ ورک کلچر اور وسائل کی کمی افسران کی کارکردگی پر اثر انداز ہو رہی ہے بنیادی ضروریات، جیسے تنخواہیں، گاڑیاں اور رہائش فراہم کیے بغیر کوئی ٹرانسفارمیشن پلان کامیاب نہیں ہو سکتا ہے۔
ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کے اندر خدمات انجام دینے والے مختلف گروپس کے مابین عدم مساوات پر بھی زور دیا خاص طور پر پاکستان کسٹمز سروس کے مقابلے میں آئی آر ایس او اے نے نجی شعبے سے آڈیٹرز کی بھرتیوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور مراعات کو دیگر سروس گروپس کے مساوی کیا جائے افسران کو درکار لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جائے اور کارکردگی کے جائزے کو معروضی بنایا جائے۔
ایسوسی ایشن نے وزیراعظم سے کہا کہ ایف بی آر کے بارے میں ایک سلائیڈ میں سانپ کی تصویر دکھائی گئی تھی جو ایک نا مناسب عمل تھا اور اس سے افسران کی دل آزاری ہوئی۔
آئی آر ایس او اے نے کہا کہ وہ ٹیکس جمع کرنے کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں مگر ان کے مطالبات کو نظر انداز کرنے سے کوئی بھی اصلاحاتی منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا ہے۔