- جسٹس منصور علی شاہ کی عدم حاضری پر مقرر کیے گئے مقدمات ڈی لسٹ
- کبھی کے دن بڑے کبھی کی راتیں! کرکٹر بورڈ سے معاہدے کو ترس گئے
- سیاسی چپقلش اور معاشی بحران
- سینیٹر شبلی فراز کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکال دیا گیا
- ون ڈے کیلئے رضوان، ٹی20 کیلئے حارث کپتانی کے دعویدار بن گئے
- محکمہ جنگلی حیات کی کارروائی، نایاب نسل کا مگرمچھ برآمد
- پختونخوا میں پہلے تین ماہ کے دوران ٹیکسز میں 41فیصد اضافہ ہوا، صوبائی مشیر خزانہ
- بابراعظم کو کپتانی سے کیوں ہٹایا؟ وجوہات منظر عام پر آگئیں
- پاک انگلینڈ سیریز؛ انگلش شیر رات گئے ملتان پہنچ گئے
- سیاسی جماعتوں کے احتجاج سے نمٹنے کیلیے اسلام آباد میں ریڈ زون پھر سیل
- شکیب کے بعد مشرفی مرتضیٰ بھی ریڈار پر آگئے
- مٹھائی کے ڈبوں میں چھپائی ہیروئن، آئس 4 ممالک میں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- خواتین میں کینسر کی تشخیص کے لیے نیا الٹرا ساؤنڈ ٹیسٹ وضع
- ماہرینِ نباتات کی 33 نئے ’ڈارک اسپاٹس‘ کی نشان دہی
- قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی؛ مغوی ریٹائرڈ میجر بازیاب
- ایران حملے کے نتائج کے لیے تیار رہے، صدر جو بائیڈن
- پہلی مرتبہ بڑا موقع ہاتھ لگا ہے، ایران پر حملہ کر دیں، سابق اسرائیلی وزیر اعظم
- ایران کو اس غلطی کی قیمت ادا کرنا ہو گی، نیتن یاہو
- ایرانی حملوں کے خلاف اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکی ترجمان
- وزیراعظم ملائیشیا انور ابراہیم آج 3 روزہ دورے پر پاکستان آئینگے
ایس بی سی اے کے رولز ہی نہیں تو عملدرآمد کیسے ہو رہا ہے؟ سندھ ہائیکورٹ
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ایس بی سی اے کے رولز ہی موجود نہیں تو عملدرآمد کیسے ہو رہا ہے؟۔
جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ رولز کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، کچھ وقت دیا جائے تاکہ متعلقہ اتھارٹی کے ساتھ مل کر مکمل کیا جاسکے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جب رولز موجود ہی نہیں تو چیلنج کیسے کردیے گئے؟
درخواست گزار طارق منصور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری وکیل رولز اور ریگولیشن کے درمیان فرق نہیں سمجھ رہے۔ ایس بی سی اے کو ریگولیشنز کی بنیاد پر چلایا جارہا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جب رولز موجود نہیں تو عملدرآمد کیسے ہورہا ہے؟ ، جس پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے وکیل نے بتایا کہ ایس بی سی اے میں فنانشل رولز موجود ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے ہم سمجھنا چاہ رہے ہیں کہ رولز اور ریگولیشن کیسے کام کرتے ہیں۔
بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی۔
عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) آرڈیننس 1979 میں آیا۔ آرڈیننس آنے کے بعد سے اب تک ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہیں ہوئے۔ ایس بی سی اے کو اراضی کو رہائشی سے کمرشل کرنے کا بھی اختیار نہیں ہے۔ ایس بی سی اے کی موجودہ پریکٹس غیر قانونی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔