تربیلا کے پانچویں توسیع پروجیکٹ میں تاخیر کے سبب ڈیڑھ کروڑ ڈالر سود کی مد میں کٹوتی
یہ پیسے قوم کے ہیں کسی کے باپ کے نہیں، تاخیر کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے اور انہیں سزا ہونی چاہیے، کامل علی آغا
تربیلا کے پانچویں توسیع پروجیکٹ میں تاخیر کے سبب ڈیڑھ کروڑ ڈالر سود کی مد میں کٹوتی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں تربیلا کے پانچویں توسیع ہائیڈرو پاور منصوبے سے پر بریفنگ دی گئی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس منصوبے سے 1530میگاواٹ بجلی پیدا ہونی ہے اس منصوبے پر ارسا نے 2021ء میں این او سی لینے میں کافی وقت لگایا ہے، ارسا کو تربیلا کے پانچویں ٹنل پر مسئلہ تھا تربیلا میں پورے سال میں نوے دن تک پانی آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بینکوں کی جانب سے مہنگے ڈالر بیچ کر 65 ارب روپے کمانے سے متعلق رپورٹ طلب
ان کا کہنا تھا کہ ارسا کو مسئلہ تھا کہ اگر پانچواں ٹنل پانچ سال تک بند رہا تو ملک میں مسئلہ ہوگا، صوبے پانی کی کمی برداشت کرنے کو تیار نہ تھے اب سب صوبے راضی ہوگئے ہیں، عالمی بینک کے منصوبے پر 174 ملین ڈالر خرچ ہوچکے ہیں، منصوبے کے سول ورکس کی لاگت کا تخمینہ 354 ملین ڈالر ہے، منصوبے کی ٹرانسمیشن لائن لاگت چار کروڑ ڈالر ہے، منصوبے کی مجموعی مالیت 807 ارب ڈالر ہے، مجموعی مالیت میں عالمی بینک اور دیگر عالمی ڈونرز کا حصہ 690 ملین ڈالر ہے منصوبے پر کام 2017 میں شروع ہونا تھا جو پانچ سال میں مکمل ہونا تھا منصوبے کو اب ستمبر 2027ء تک توسیع دیدی گئی منصوبے کو اب 2026ء تک ہی مکمل کرلیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ منصوبے میں تاخیر کے سبب ڈیڑھ کروڑ ڈالر سود کی مد میں کٹوتی ہوچکی ہے۔
کمیٹی کے رکن سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے سود کا اضافی بوجھ بڑھ گیا، یہ پیسے قوم کے ہیں کسی کے باپ کے نہیں ہیں، منصوبے میں تاخیر کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے جنہیں سزا ہونی چاہیے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ ارسا کی سفارش کے بغیر ہم تربیلا ڈیم سے ایک قطرہ پانی چھوڑ نہیں سکتے، ارسا کی سفارش کے بغیر ہم ٹنل کو بند نہیں کرسکتے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں تربیلا کے پانچویں توسیع ہائیڈرو پاور منصوبے سے پر بریفنگ دی گئی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس منصوبے سے 1530میگاواٹ بجلی پیدا ہونی ہے اس منصوبے پر ارسا نے 2021ء میں این او سی لینے میں کافی وقت لگایا ہے، ارسا کو تربیلا کے پانچویں ٹنل پر مسئلہ تھا تربیلا میں پورے سال میں نوے دن تک پانی آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بینکوں کی جانب سے مہنگے ڈالر بیچ کر 65 ارب روپے کمانے سے متعلق رپورٹ طلب
ان کا کہنا تھا کہ ارسا کو مسئلہ تھا کہ اگر پانچواں ٹنل پانچ سال تک بند رہا تو ملک میں مسئلہ ہوگا، صوبے پانی کی کمی برداشت کرنے کو تیار نہ تھے اب سب صوبے راضی ہوگئے ہیں، عالمی بینک کے منصوبے پر 174 ملین ڈالر خرچ ہوچکے ہیں، منصوبے کے سول ورکس کی لاگت کا تخمینہ 354 ملین ڈالر ہے، منصوبے کی ٹرانسمیشن لائن لاگت چار کروڑ ڈالر ہے، منصوبے کی مجموعی مالیت 807 ارب ڈالر ہے، مجموعی مالیت میں عالمی بینک اور دیگر عالمی ڈونرز کا حصہ 690 ملین ڈالر ہے منصوبے پر کام 2017 میں شروع ہونا تھا جو پانچ سال میں مکمل ہونا تھا منصوبے کو اب ستمبر 2027ء تک توسیع دیدی گئی منصوبے کو اب 2026ء تک ہی مکمل کرلیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ منصوبے میں تاخیر کے سبب ڈیڑھ کروڑ ڈالر سود کی مد میں کٹوتی ہوچکی ہے۔
کمیٹی کے رکن سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے سود کا اضافی بوجھ بڑھ گیا، یہ پیسے قوم کے ہیں کسی کے باپ کے نہیں ہیں، منصوبے میں تاخیر کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے جنہیں سزا ہونی چاہیے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ ارسا کی سفارش کے بغیر ہم تربیلا ڈیم سے ایک قطرہ پانی چھوڑ نہیں سکتے، ارسا کی سفارش کے بغیر ہم ٹنل کو بند نہیں کرسکتے تھے۔