اسلام آباد میں بلااجازت اجتماع پر پابندی تین سال سزا بنیادی حقوق کیخلاف ہے اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد میں بلااجازت اجتماع پر پابندی کا قانون اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
اسلام آباد میں بغیر اجازت پُرامن اجتماع پر پابندی کا قانون اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
ہائیکورٹ نے وفاق اور سیکرٹری قانون کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا جبکہ اٹارنی جنرل کو بھی عدالتی معاونت کیلئے طلب کر لیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔ وکیل نے کہا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے اس پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
صدر مملکت نے اسلام آباد پرامن اجتماع اور امن عامہ بل پر دستخط کردیے
چیف جسٹس نے کہا کہ اجتماع تو اجازت سے مشروط ہوتا ہے اور اُس کیلئے ایک جگہ مختص ہوتی ہے، یورپ اور یوکے سمیت پوری دنیا میں اسمبلی اجازت سے مشروط ہوتی ہے۔
وکیل ایمان مزاری نے نکتہ اٹھایا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تین سال سزا والی بات بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، یہ کہہ سکتے ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔
ہائیکورٹ نے وفاق اور سیکرٹری قانون کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا جبکہ اٹارنی جنرل کو بھی عدالتی معاونت کیلئے طلب کر لیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔ وکیل نے کہا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے اس پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
صدر مملکت نے اسلام آباد پرامن اجتماع اور امن عامہ بل پر دستخط کردیے
چیف جسٹس نے کہا کہ اجتماع تو اجازت سے مشروط ہوتا ہے اور اُس کیلئے ایک جگہ مختص ہوتی ہے، یورپ اور یوکے سمیت پوری دنیا میں اسمبلی اجازت سے مشروط ہوتی ہے۔
وکیل ایمان مزاری نے نکتہ اٹھایا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تین سال سزا والی بات بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، یہ کہہ سکتے ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔