باتوں کا شوق ۔۔۔۔ زمانے کا خوف
پبلک اسپیکنگ کا فن سیکھ کر اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی بہتر بنائیں
ہر انسان کی خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ جب وہ بولے تو سب توجہ سے سنیں۔ انسان معاشرتی جانور ہے اور دوسرے انسانوں سے روابط میں ہی اس کی بقاء ہے۔ ہم سب کا زندگی میں کسی نہ کسی مقام پر دوسرے انسانوں سے واسطہ پڑتا ہے اور ہمیں زندگی میں دوسروں سے بات چیت کرنے کا موقع ملتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق موت کے بعد، لوگوں کے سامنے گفتگو کرنے کا خوف انسان کو سب سے زیادہ مفلوج کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں لوگ بے وجہ اور بے مقصد باتیں کرنے کو گفتگو سمجھتے ہیں۔ باتیں سب کرتے ہیں لیکن گفتگو کا فن ہر کسی کو نہیں آتا، کیوںکہ باتیں تقدیر بدل سکتی ہیں۔ یہ حالات کی تصویر اور انسان کی تقدیر بدل دیتی ہیں۔
ہماری ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں گفتگو کا فن کس قدر اہمیت کا حامل ہے، کیسے یہ ہمیں دوسروں سے ممتاز اور منفرد بناتا ہے، اور کس طرح خوداعتمادی کے ساتھ پبلک اسپیکنگ کی صلاحیت کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے ہم اپنی زندگی میں ترقی کر سکتے ہیں اور معاشرے میں مثبت سوچ اور تبدیلی کو پروان چڑھا سکتے ہیں۔ کن عوامل پر عمل کرکے ہم اپنی گفتگو کے انداز اور معیار کو بہتر بنا سکتے ہیں، نیز پبلک اسپیکنگ کا فن سیکھ کر ہماری ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کیسے بہتر ہوسکتی ہے؟ آج کے اس مضمون میں اسی اہم موضوع پر گفتگو کریں گے۔
میں اپنے قارئین کو بتاتا چلوں کہ میں ایک عام دیہاتی لڑکا تھا، جو اعتماد سے عاری اور لوگوں کے سامنے بات کرنے سے سے انتہائی خوف کھاتا تھا، میں اپنے اس خوف پر قابو پاکر آج بطور موٹیویشنل اسپیکر مختلف اداروں میں خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔ اس سفر کے دوران کے تجربات، مشاہدات اور براہ راست زندگی کے تجربات سے جو کچھ سیکھا ہے، وہ میں عام اور سادہ فہم انداز میں آپ تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔ تاکہ آپ گفتگو کرنے کے فن کو سیکھ سکیں اور آپ کی زندگی خوش گوار اور کام یابی کی جانب گام زن ہوسکے۔
مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ گفتگو کرنا میری قدرتی خوبی ہے جس سے میں نے بلاوجہ خوف سے دبائے رکھا تھا۔ یہ خوبی مجھے وراثت میں ملی ہے۔ میرے دادا میرے لیے لوگوں کے سامنے بولنے کی تحریک کے اولین محرک تھے۔
میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پبلک اسپیکنگ کے موضوع پر میں نے بے شمار ٹریننگز حاصل کی ہیں، نام ور لکھاریوں کی کتابیں پڑھیں اور ملک کے بہترین اسپیکرز کے ساتھ کام کیا اور ان کے تجربات سے جو کچھ سیکھا ہے، اس کا عملی نچوڑ ان چند نکات میں بیان کرنے کی کوشش کروں گا۔
بولنا ایک فن ہے، اسے سیکھیں
میری نظر میں ہمارے معاشرے کے اگر بنیادی مسائل میں سے کوئی ایک اہم اور بڑا مسئلہ ہے تو وہ کمیونیکیشن کی صلاحیت کا فقدان ہے۔ ہمارے ہاں باتیں کرنے کو لوگ گفتگو کرنا اور ڈائیلاگ سمجھتے ہیں، جب کہ بولنا ایک فن ہے جس کے لیے بولنے سے پہلے سیکھنا بہت ضروری ہے، کیوںکہ جب ہم کسی بھی چیز کو سیکھ کر عمل کرتے ہیں تو ہم اس کی اہمیت اور افادیت سے بخوبی واقف ہوتے ہیں اور اس کے موثر استعمال سے بھی بخوبی آگاہ ہوتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ ایک اچھے پبلک اسپیکر بنیں اور گفتگو کرنے کے فن کی صلاحیت کو سیکھیں تو بولنے سے پہلے اس فن کو باقاعدہ سیکھیں۔ جیسے ہم دوسری مہارتیں سیکھتے ہیں۔
بولنے سے پہلے تولنا سیکھیں
ہمارے معاشرے کی بدقسمتی ہے کہ ہمیں شروع سے ہی بولنا سکھایا نہیں جاتا ہے۔ اس لیے ہم اپنی ذاتی زندگی میں اس کی اہمیت سے ناواقف ہوتے ہیں اور پیشہ ورانہ زندگی میں بھی یہی غلطیاں دہراتے ہیں۔ ہم چوںکہ غیرشعوری اور غیرارادی طور پر بات چیت کرنے کے ماہر ہوتے ہیں، اس لیے بولتے وقت الفاظ کے چناؤ، موقع کی مناسبت اور آواز کے اتارچڑھاؤ سے نابلد ہوتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی گفتگو کو لوگ غور سے سنیں اور سنجیدگی سے دھیان دیں تو آپ کو بولنے سے پہلے اپنے الفاظ کو تولنا سیکھنا ہوگا، کیوںکہ الفاظ کا بہت وزن ہوتا ہے۔ جس کے غلط استعمال کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
الفاظ زندگی دیتے ہیں
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ صرف اس لیے بولتے ہیں کہ آپ لوگوں کو متاثر کریں، تو پھر آپ گفتگو کرنے کی حقیقی رُوح اور الفاظ کی طاقت کا تجربہ کرنے سے قاصر ہیں۔ آپ کے الفاظ اور گفتگو کا انداز لوگوں کو زندگی دیتا ہے، لفظوں میں زندگی ہوتی ہے، یہ انسانی رُوح اور سوچ کو تروتازہ کرنے کی قوت رکھتے ہیں، اور بیک وقت انسان کی رُوح کو مار ڈالنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ اس لیے اس اہم نکتے پر غور کریں کہ کیا آپ کی گفتگو لوگوں کو راحت دیتی ہے یا اذیت؟ فیصلہ آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔
باتوں سے دُنیا بدلتی ہے
آپ نے ہمارے معاشرے میں اکثر یہ جملہ سنا ہوگا کہ باتوں سے کیا ہوتا ہے۔ جی ہاں یہ جملہ کسی پس منظر میں تو درست ہوگا لیکن گفتگو کے فن پر مناسب نہیں بیٹھتا۔ گفتگو کرنے کے فن میں دُنیا بدلنے کی طاقت ہوتی ہے۔ تاریخ ایسی بے شمار سیاسی، سماجی، مذہبی اور تعلیمی شخصیات سے بھری پڑی ہے، جنہوں نے اپنی گفتگو کرنے کی خوبی سے دُنیا کا رُخ بدلا ہے۔ ہم شاید دُنیا نہ بدل سکیں لیکن کسی ایک کی دُنیا ضرور بدل سکتے ہیں۔
باتیں سوچ اور تربیت کی عکاسی کرتی ہیں
یاد رکھیں گفتگو کرنے کے دوران، ہم نہ صرف اپنی تعلیم و تربیت، پس منظر، بلکہ سوچ اور شخصیت کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔ اس لیے اپنی گفتگو سے نہ صرف ہم خود کو متعارف کروا رہے ہوتے ہیں بلکہ اپنے خاندانی پس منظر، علاقے اور معاشی و سماجی حیثیت بھی ظاہر کرتے ہیں۔ ہمارا اخلاق اور رویہ ہماری گفتگو سے بیان ہوتا ہے۔
باتیں ہمیں زندہ رکھتی ہیں
انسان کی باتیں ہمیشہ اُسے زندہ رکھتی ہیں۔ باتیں چھوٹی چھوٹی ہی ہوتی ہیں؛ لیکن اثر بہت بڑا کرتی ہیں۔ لوگ ہمیں ہماری باتوں سے پہچانتے ہیں۔ اور ہماری باتیں ہی ہمارے جانے کے بعد ہماری شناخت کا سبب بنتی ہیں۔ گھٹن زدہ معاشرے میں دل اور حق کی باتیں نہیں، بلکہ اپنے مطلب کی باتیں ہوتی ہیں۔ وقت تو گزار ہی جاتا ہے لیکن باتیں یاد رہ جاتی ہیں۔
آخر میں صرف باتیں ہی رہ جاتی ہیں
ہم سب کے دماغ میں آتے ہیں، ہم ان پر غور نہیں کرتے ہیں۔ واقعات ہم سب کے ساتھ پیش آتے ہیں، ہم لکھتے نہیں ہیں۔ ہم سب کے پاس مواقع ہوتے ہیں، لیکن ہمیں خود پر یقین نہیں ہوتا ہے۔ ہمیں دوسروں نے اتنی دفعہ بتایا ہوتا ہے کہ تم کچھ نہیں کرسکتے، ہمیں ان کی باتیں اس لیے سچ لگتی ہیں کیوںکہ ہم نے کبھی اپنے اندر جھانکے کی کوشش ہی نہیں کی ہوتی ہے۔ اپنے من میں اتریں، آپ کا وجود سمندر سے گہرا ہے، قدرتی وسائل، لاجواب خوب صورتی کا مظہر، خالص جوہرات کا منبع، جذبات و احساسات کا چشمہ، بے پناہ خوبیوں کا ملک ایک حسین انسان۔ بس تلاش جاری رکھیں، کیوںکہ آخر میں انسان دولت، مرتبہ اور حسن سب کچھ بھول جاتا ہے، بس باتیں یاد رہ جاتی ہیں۔
یہ چند اہم نکات بیان کرتے ہیں کہ ہماری گفتگو کس طرح ہماری شخصیت اور کردار پر اثرانداز ہوتی ہے۔ اور ہم کیسے دوسروں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
اب سوال آتا ہے کہ ہم اپنی گفتگو کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟ ان چند عملی ہدایات پر عمل کر کے آپ اپنی گفتگو کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
اپنی سوچ کو بدلیں
زندگی میں ہماری سوچ ہی دراصل چیزوں کے متعلق ہمارے نقطۂ نظر کو ترتیب دیتی ہے۔ اس لیے گفتگو کرنے کے فن کے متعلق اپنی سوچ کو بدلنا بہت ضروری ہے کہ آپ کو گفتگو کرنا سیکھنے کی ضرورت ہے۔
کتابوں کا مطالعہ
اگر آپ اچھی، معیاری اور پراُثر گفتگو کرنا چاہتے ہیں، تو کتابوں کے مطالعے کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ مطالعہ ہماری سوچ کو وسعت اور زبان کو الفاظ کا ذخیرہ مہیا کرتا ہے۔
ہم خیال لوگوں کی محفل
یہ بات مختلف ریسرچ سے ثابت ہوچکی ہے کہ انسان سب سے زیادہ اپنے قریب رہنے والے لوگوں سے سیکھتا اور متاثر ہوتا ہے۔ اس لیے اگر آپ اپنی گفتگو کی صلاحیت کو بہترین بنانا چاہتے ہیں تو ایسے ہم خیال لوگوں کی محفل کا حصہ بنیں۔
تصور کی طاقت
قدرت نے انسان کو تصور کی طاقت عطاء کرکے ایک بہت بڑی نعمت سے نوازا ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی انسان کسی بھی چیز کو تصور کر سکتا ہے، وہ اسے بہتر انداز میں عملی طور پر سرانجام دے سکتا ہے۔ اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ ایک بہترین اسپیکر بنیں تو اس لیے اس عملی مشق کو دہرائیں۔
خودکلامی، شخصیت میں نکھار
ہمارے ہاں خودکلامی کو ایک عجیب چیز تصور کیا جاتا ہے، جب کہ یہ ایک بہت خوب صورت اور بہترین عادت ہے۔ ایک بہترین اسپیکر بننے کے لیے آپ کو خودکلامی کی موثر عادت کو اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ برینی براؤن نے کیا خوب کہا ہے،''خود سے اُسی طرح گفتگو کریں جس طرح آپ اپنے کسی چاہنے والے سے کریں۔''
یاد رکھیں کہ صرف اچھی گفتگو اور باتیں کرنے کا فن ہمیں اچھا انسان نہیں بناتا ہے، بلکہ انسان کی تعلیم، اخلاق تربیت اور بہترین شخصیت کا ماحصل اسے بہترین انسان بناتا ہے، لیکن یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم اپنی اندرونی خوب صورتی کو اپنی ظاہری خوب صورتی کے ساتھ بہترین انداز میں پیش کریں، تاکہ لوگ نہ صرف ہماری گفتگو سے بلکہ ہمارے اخلاق رویے اور کردار سے بھی متاثر ہوں، اور ہم سے زیادہ ہمارے خالق کی بہترین تخلیق پر اور ہماری پرورش کرنے والوں کی تعریف کرسکیں۔
ہمیں یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے الفاظ ہماری حقیقت اور زندگی کی تقدیر کو تعمیر اور تکمیل کرنے کی کشش رکھتے ہیں۔ اس لیے یہ یاد رکھیں کہ ہماری گفتگو کے وسیلے سے لوگوں کے اندر زندگی کو جینے اور بامقصد زندگی بسر کرنے کی لگن بیدار ہونی چاہیے۔ اگر ہماری گفتگو سے ہمارے اردگرد کے لوگ مثبت انداز میں متاثر نہیں ہورہے یا ان کی زندگی میں تبدیلی نہیں آرہی ہے تو یہ ہمارے لیے سوچنے کا امکان ہے کہ ہمیں اپنی گفتگو کے انداز اور طرززندگی کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ گفتگو کے دوران استعمال ہونے والے الفاظ، انداز، ہمارے جذبات و احساسات اور رویے دوسروں کے رد عمل کو تبدیلی کی جانب مائل کرتے ہیں۔ ہماری خوب صورت اور متاثرکن گفتگو کا اجتماعی فائدہ اس وقت ہوگا جب ہماری گفتگو سے ہمارے ارد گرد کے لوگ بہتر اور خود کو قابل قدر انسان محسوس کریں۔
میری خواہش اور کوشش ہے کہ میں ایسی گفتگو کروں جس کا اظہار میں نے نظم میں کیا ہے۔
باتوں باتوں میں کچھ باتیں کرنا چاہتا ہوں
باتیں کچھ اچھی باتیں کچھ سچی کرنا چاہتا ہوں
باتیں تو ہوتی ہیں اکثر اور ہوتی رہیں گی
پر میں باتیں کچھ خاص کرنا چاہتا ہوں
سنتا ہوں میں اکثر لوگوں سے باتوں سے کیا ہوتا ہے
باتیں جو اثر کریں ایسی باتیں کرنا چاہتا ہوں
باتیں جو ہم آہنگی اور نئی سوچ کو فروغ دیں
باتوں باتوں میں ایسی باتیں کرنا چاہتا ہوں
ایک تحقیق کے مطابق موت کے بعد، لوگوں کے سامنے گفتگو کرنے کا خوف انسان کو سب سے زیادہ مفلوج کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں لوگ بے وجہ اور بے مقصد باتیں کرنے کو گفتگو سمجھتے ہیں۔ باتیں سب کرتے ہیں لیکن گفتگو کا فن ہر کسی کو نہیں آتا، کیوںکہ باتیں تقدیر بدل سکتی ہیں۔ یہ حالات کی تصویر اور انسان کی تقدیر بدل دیتی ہیں۔
ہماری ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں گفتگو کا فن کس قدر اہمیت کا حامل ہے، کیسے یہ ہمیں دوسروں سے ممتاز اور منفرد بناتا ہے، اور کس طرح خوداعتمادی کے ساتھ پبلک اسپیکنگ کی صلاحیت کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے ہم اپنی زندگی میں ترقی کر سکتے ہیں اور معاشرے میں مثبت سوچ اور تبدیلی کو پروان چڑھا سکتے ہیں۔ کن عوامل پر عمل کرکے ہم اپنی گفتگو کے انداز اور معیار کو بہتر بنا سکتے ہیں، نیز پبلک اسپیکنگ کا فن سیکھ کر ہماری ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کیسے بہتر ہوسکتی ہے؟ آج کے اس مضمون میں اسی اہم موضوع پر گفتگو کریں گے۔
میں اپنے قارئین کو بتاتا چلوں کہ میں ایک عام دیہاتی لڑکا تھا، جو اعتماد سے عاری اور لوگوں کے سامنے بات کرنے سے سے انتہائی خوف کھاتا تھا، میں اپنے اس خوف پر قابو پاکر آج بطور موٹیویشنل اسپیکر مختلف اداروں میں خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔ اس سفر کے دوران کے تجربات، مشاہدات اور براہ راست زندگی کے تجربات سے جو کچھ سیکھا ہے، وہ میں عام اور سادہ فہم انداز میں آپ تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔ تاکہ آپ گفتگو کرنے کے فن کو سیکھ سکیں اور آپ کی زندگی خوش گوار اور کام یابی کی جانب گام زن ہوسکے۔
مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ گفتگو کرنا میری قدرتی خوبی ہے جس سے میں نے بلاوجہ خوف سے دبائے رکھا تھا۔ یہ خوبی مجھے وراثت میں ملی ہے۔ میرے دادا میرے لیے لوگوں کے سامنے بولنے کی تحریک کے اولین محرک تھے۔
میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پبلک اسپیکنگ کے موضوع پر میں نے بے شمار ٹریننگز حاصل کی ہیں، نام ور لکھاریوں کی کتابیں پڑھیں اور ملک کے بہترین اسپیکرز کے ساتھ کام کیا اور ان کے تجربات سے جو کچھ سیکھا ہے، اس کا عملی نچوڑ ان چند نکات میں بیان کرنے کی کوشش کروں گا۔
بولنا ایک فن ہے، اسے سیکھیں
میری نظر میں ہمارے معاشرے کے اگر بنیادی مسائل میں سے کوئی ایک اہم اور بڑا مسئلہ ہے تو وہ کمیونیکیشن کی صلاحیت کا فقدان ہے۔ ہمارے ہاں باتیں کرنے کو لوگ گفتگو کرنا اور ڈائیلاگ سمجھتے ہیں، جب کہ بولنا ایک فن ہے جس کے لیے بولنے سے پہلے سیکھنا بہت ضروری ہے، کیوںکہ جب ہم کسی بھی چیز کو سیکھ کر عمل کرتے ہیں تو ہم اس کی اہمیت اور افادیت سے بخوبی واقف ہوتے ہیں اور اس کے موثر استعمال سے بھی بخوبی آگاہ ہوتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ ایک اچھے پبلک اسپیکر بنیں اور گفتگو کرنے کے فن کی صلاحیت کو سیکھیں تو بولنے سے پہلے اس فن کو باقاعدہ سیکھیں۔ جیسے ہم دوسری مہارتیں سیکھتے ہیں۔
بولنے سے پہلے تولنا سیکھیں
ہمارے معاشرے کی بدقسمتی ہے کہ ہمیں شروع سے ہی بولنا سکھایا نہیں جاتا ہے۔ اس لیے ہم اپنی ذاتی زندگی میں اس کی اہمیت سے ناواقف ہوتے ہیں اور پیشہ ورانہ زندگی میں بھی یہی غلطیاں دہراتے ہیں۔ ہم چوںکہ غیرشعوری اور غیرارادی طور پر بات چیت کرنے کے ماہر ہوتے ہیں، اس لیے بولتے وقت الفاظ کے چناؤ، موقع کی مناسبت اور آواز کے اتارچڑھاؤ سے نابلد ہوتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی گفتگو کو لوگ غور سے سنیں اور سنجیدگی سے دھیان دیں تو آپ کو بولنے سے پہلے اپنے الفاظ کو تولنا سیکھنا ہوگا، کیوںکہ الفاظ کا بہت وزن ہوتا ہے۔ جس کے غلط استعمال کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
الفاظ زندگی دیتے ہیں
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ صرف اس لیے بولتے ہیں کہ آپ لوگوں کو متاثر کریں، تو پھر آپ گفتگو کرنے کی حقیقی رُوح اور الفاظ کی طاقت کا تجربہ کرنے سے قاصر ہیں۔ آپ کے الفاظ اور گفتگو کا انداز لوگوں کو زندگی دیتا ہے، لفظوں میں زندگی ہوتی ہے، یہ انسانی رُوح اور سوچ کو تروتازہ کرنے کی قوت رکھتے ہیں، اور بیک وقت انسان کی رُوح کو مار ڈالنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ اس لیے اس اہم نکتے پر غور کریں کہ کیا آپ کی گفتگو لوگوں کو راحت دیتی ہے یا اذیت؟ فیصلہ آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔
باتوں سے دُنیا بدلتی ہے
آپ نے ہمارے معاشرے میں اکثر یہ جملہ سنا ہوگا کہ باتوں سے کیا ہوتا ہے۔ جی ہاں یہ جملہ کسی پس منظر میں تو درست ہوگا لیکن گفتگو کے فن پر مناسب نہیں بیٹھتا۔ گفتگو کرنے کے فن میں دُنیا بدلنے کی طاقت ہوتی ہے۔ تاریخ ایسی بے شمار سیاسی، سماجی، مذہبی اور تعلیمی شخصیات سے بھری پڑی ہے، جنہوں نے اپنی گفتگو کرنے کی خوبی سے دُنیا کا رُخ بدلا ہے۔ ہم شاید دُنیا نہ بدل سکیں لیکن کسی ایک کی دُنیا ضرور بدل سکتے ہیں۔
باتیں سوچ اور تربیت کی عکاسی کرتی ہیں
یاد رکھیں گفتگو کرنے کے دوران، ہم نہ صرف اپنی تعلیم و تربیت، پس منظر، بلکہ سوچ اور شخصیت کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔ اس لیے اپنی گفتگو سے نہ صرف ہم خود کو متعارف کروا رہے ہوتے ہیں بلکہ اپنے خاندانی پس منظر، علاقے اور معاشی و سماجی حیثیت بھی ظاہر کرتے ہیں۔ ہمارا اخلاق اور رویہ ہماری گفتگو سے بیان ہوتا ہے۔
باتیں ہمیں زندہ رکھتی ہیں
انسان کی باتیں ہمیشہ اُسے زندہ رکھتی ہیں۔ باتیں چھوٹی چھوٹی ہی ہوتی ہیں؛ لیکن اثر بہت بڑا کرتی ہیں۔ لوگ ہمیں ہماری باتوں سے پہچانتے ہیں۔ اور ہماری باتیں ہی ہمارے جانے کے بعد ہماری شناخت کا سبب بنتی ہیں۔ گھٹن زدہ معاشرے میں دل اور حق کی باتیں نہیں، بلکہ اپنے مطلب کی باتیں ہوتی ہیں۔ وقت تو گزار ہی جاتا ہے لیکن باتیں یاد رہ جاتی ہیں۔
آخر میں صرف باتیں ہی رہ جاتی ہیں
ہم سب کے دماغ میں آتے ہیں، ہم ان پر غور نہیں کرتے ہیں۔ واقعات ہم سب کے ساتھ پیش آتے ہیں، ہم لکھتے نہیں ہیں۔ ہم سب کے پاس مواقع ہوتے ہیں، لیکن ہمیں خود پر یقین نہیں ہوتا ہے۔ ہمیں دوسروں نے اتنی دفعہ بتایا ہوتا ہے کہ تم کچھ نہیں کرسکتے، ہمیں ان کی باتیں اس لیے سچ لگتی ہیں کیوںکہ ہم نے کبھی اپنے اندر جھانکے کی کوشش ہی نہیں کی ہوتی ہے۔ اپنے من میں اتریں، آپ کا وجود سمندر سے گہرا ہے، قدرتی وسائل، لاجواب خوب صورتی کا مظہر، خالص جوہرات کا منبع، جذبات و احساسات کا چشمہ، بے پناہ خوبیوں کا ملک ایک حسین انسان۔ بس تلاش جاری رکھیں، کیوںکہ آخر میں انسان دولت، مرتبہ اور حسن سب کچھ بھول جاتا ہے، بس باتیں یاد رہ جاتی ہیں۔
یہ چند اہم نکات بیان کرتے ہیں کہ ہماری گفتگو کس طرح ہماری شخصیت اور کردار پر اثرانداز ہوتی ہے۔ اور ہم کیسے دوسروں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
اب سوال آتا ہے کہ ہم اپنی گفتگو کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟ ان چند عملی ہدایات پر عمل کر کے آپ اپنی گفتگو کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
اپنی سوچ کو بدلیں
زندگی میں ہماری سوچ ہی دراصل چیزوں کے متعلق ہمارے نقطۂ نظر کو ترتیب دیتی ہے۔ اس لیے گفتگو کرنے کے فن کے متعلق اپنی سوچ کو بدلنا بہت ضروری ہے کہ آپ کو گفتگو کرنا سیکھنے کی ضرورت ہے۔
کتابوں کا مطالعہ
اگر آپ اچھی، معیاری اور پراُثر گفتگو کرنا چاہتے ہیں، تو کتابوں کے مطالعے کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ مطالعہ ہماری سوچ کو وسعت اور زبان کو الفاظ کا ذخیرہ مہیا کرتا ہے۔
ہم خیال لوگوں کی محفل
یہ بات مختلف ریسرچ سے ثابت ہوچکی ہے کہ انسان سب سے زیادہ اپنے قریب رہنے والے لوگوں سے سیکھتا اور متاثر ہوتا ہے۔ اس لیے اگر آپ اپنی گفتگو کی صلاحیت کو بہترین بنانا چاہتے ہیں تو ایسے ہم خیال لوگوں کی محفل کا حصہ بنیں۔
تصور کی طاقت
قدرت نے انسان کو تصور کی طاقت عطاء کرکے ایک بہت بڑی نعمت سے نوازا ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی انسان کسی بھی چیز کو تصور کر سکتا ہے، وہ اسے بہتر انداز میں عملی طور پر سرانجام دے سکتا ہے۔ اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ ایک بہترین اسپیکر بنیں تو اس لیے اس عملی مشق کو دہرائیں۔
خودکلامی، شخصیت میں نکھار
ہمارے ہاں خودکلامی کو ایک عجیب چیز تصور کیا جاتا ہے، جب کہ یہ ایک بہت خوب صورت اور بہترین عادت ہے۔ ایک بہترین اسپیکر بننے کے لیے آپ کو خودکلامی کی موثر عادت کو اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ برینی براؤن نے کیا خوب کہا ہے،''خود سے اُسی طرح گفتگو کریں جس طرح آپ اپنے کسی چاہنے والے سے کریں۔''
یاد رکھیں کہ صرف اچھی گفتگو اور باتیں کرنے کا فن ہمیں اچھا انسان نہیں بناتا ہے، بلکہ انسان کی تعلیم، اخلاق تربیت اور بہترین شخصیت کا ماحصل اسے بہترین انسان بناتا ہے، لیکن یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم اپنی اندرونی خوب صورتی کو اپنی ظاہری خوب صورتی کے ساتھ بہترین انداز میں پیش کریں، تاکہ لوگ نہ صرف ہماری گفتگو سے بلکہ ہمارے اخلاق رویے اور کردار سے بھی متاثر ہوں، اور ہم سے زیادہ ہمارے خالق کی بہترین تخلیق پر اور ہماری پرورش کرنے والوں کی تعریف کرسکیں۔
ہمیں یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے الفاظ ہماری حقیقت اور زندگی کی تقدیر کو تعمیر اور تکمیل کرنے کی کشش رکھتے ہیں۔ اس لیے یہ یاد رکھیں کہ ہماری گفتگو کے وسیلے سے لوگوں کے اندر زندگی کو جینے اور بامقصد زندگی بسر کرنے کی لگن بیدار ہونی چاہیے۔ اگر ہماری گفتگو سے ہمارے اردگرد کے لوگ مثبت انداز میں متاثر نہیں ہورہے یا ان کی زندگی میں تبدیلی نہیں آرہی ہے تو یہ ہمارے لیے سوچنے کا امکان ہے کہ ہمیں اپنی گفتگو کے انداز اور طرززندگی کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ گفتگو کے دوران استعمال ہونے والے الفاظ، انداز، ہمارے جذبات و احساسات اور رویے دوسروں کے رد عمل کو تبدیلی کی جانب مائل کرتے ہیں۔ ہماری خوب صورت اور متاثرکن گفتگو کا اجتماعی فائدہ اس وقت ہوگا جب ہماری گفتگو سے ہمارے ارد گرد کے لوگ بہتر اور خود کو قابل قدر انسان محسوس کریں۔
میری خواہش اور کوشش ہے کہ میں ایسی گفتگو کروں جس کا اظہار میں نے نظم میں کیا ہے۔
باتوں باتوں میں کچھ باتیں کرنا چاہتا ہوں
باتیں کچھ اچھی باتیں کچھ سچی کرنا چاہتا ہوں
باتیں تو ہوتی ہیں اکثر اور ہوتی رہیں گی
پر میں باتیں کچھ خاص کرنا چاہتا ہوں
سنتا ہوں میں اکثر لوگوں سے باتوں سے کیا ہوتا ہے
باتیں جو اثر کریں ایسی باتیں کرنا چاہتا ہوں
باتیں جو ہم آہنگی اور نئی سوچ کو فروغ دیں
باتوں باتوں میں ایسی باتیں کرنا چاہتا ہوں