فضائی آلودگی پارکنسنز بیماری کے خطرات میں اضافہ کر سکتی ہے تحقیق
گاڑی اور جلتی ہوئی لکڑیوں سے خارج ہونے والے باریک ذرات جسم میں سوزش سے تعلق رکھتے ہیں جس کے سبب بیماری پیش آسکتی ہے
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ باریک فضائی آلودگی کے ذرات میں سانس لینا پارکنسنز بیماری کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
گاڑی اور جلتی ہوئی لکڑیوں سے خارج ہونے والے باریک ذرات جسم میں سوزش سے تعلق رکھتے ہیں جس کے سبب بیماری پیش آسکتی ہے۔
پارکنسنزدنیا میں تیزی سے پھیلنے والی ایک اعصابی بیماری ہے۔ اس بیماری سے 70 برس سے زائد افراد کی آبادی کا دو فی صد حصہ متاثر ہے اور آئندہ دو دہائیوں میں یہ تعداد تین گُنا تک بڑھ سکتی ہے۔
لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ 20 ف صد تک رعشے کے مریضوں میں 50 برس سے قبل ہی اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
نیورولوجسٹ ڈاکٹر آں-ٹھو وو کے مطابق پارکنسنز بیماری روایتی طور پر 60 برس سے زیادہ کے افرادمیں پائی جاتی تھی، لیکن اب اس کا نوجوانوں میں اضافہ بڑھتا جا رہا ہے۔
اب امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ ایسا ہونے کی ایک ممکنہ وجہ فضائی آلودگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
گاڑی اور جلتی ہوئی لکڑیوں سے خارج ہونے والے باریک ذرات جسم میں سوزش سے تعلق رکھتے ہیں جس کے سبب بیماری پیش آسکتی ہے۔
پارکنسنزدنیا میں تیزی سے پھیلنے والی ایک اعصابی بیماری ہے۔ اس بیماری سے 70 برس سے زائد افراد کی آبادی کا دو فی صد حصہ متاثر ہے اور آئندہ دو دہائیوں میں یہ تعداد تین گُنا تک بڑھ سکتی ہے۔
لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ 20 ف صد تک رعشے کے مریضوں میں 50 برس سے قبل ہی اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
نیورولوجسٹ ڈاکٹر آں-ٹھو وو کے مطابق پارکنسنز بیماری روایتی طور پر 60 برس سے زیادہ کے افرادمیں پائی جاتی تھی، لیکن اب اس کا نوجوانوں میں اضافہ بڑھتا جا رہا ہے۔
اب امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ ایسا ہونے کی ایک ممکنہ وجہ فضائی آلودگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔