کھیل کود عالمی چیمپئن جرمنی کی جیت کے چند لمحات

ماریو گوئنڈزے نے اضافی وقت کو سنہری موقع جانتے ہوئے گول کرکے جرمنی کو فٹبال کا عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز دلا دیا۔

ماریو گوئنڈزے نے اضافی وقت کو سنہری موقع جانتے ہوئے گول کرکے جرمنی کو فٹبال کا عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز دلا دیا۔ فوٹو رائٹرز

فٹبال کی طرح شاید ہی کوئی ایسا کھیل ہوگیا جس کا نہ صرف دنیا بھر بلکہ پاکستان کے شائقین بے صبری سے انتظار کرتے ہوں، جبکہ پاکستان کی تاریخ کا دور دور سے فٹبال سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ تو بھلا ہو چین کا جنہوں نے مقررہ وقت پر بال دینے سے معذرت کرلی اور یوں دنیا بھر کے عظیم فٹبالر ہماری بال کے پیچھے بھاگتے بھاگتے فائنل میچ تک پہنچ گئے۔

اور یوں برازیل کے شہر ریوڈو جنیرو میں سجنے عالمی فٹبال کے میلے جرمنی نے اپنے سر پر عالمی چیمپئن کا تاج سجانے میں کامیاب ہوگیا۔ سنسنی خیز مقابلے کے بعد جرمنی نے ارجنٹائن کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دے کر فٹبال کی دنیا میں اپنے نام کا سکہ چمکا دیا۔

پوری دنیا میں فٹ بال کے شائقین دل تھام کے بیٹھے تھے لیکن میچ کے پہلے ہاف میں دونوں ٹیموں کی جانب سے گوئی گول نہ کرسکا۔ دوسرے ہاف میں بھی دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں ایک دوسرے کے گول پوسٹ پر وار کرنے کی پوری کوشش کرتے رہے۔ لیکن نتیجہ صفر رہا۔

میچ کے مقررہ وقت تک کوئی گول نہ ہوسکا جس کی وجہ سے میچ میں اضافی وقت دیا گیا۔ اور جرمنی کے ماریو گوئنڈزے نے میچ کے اسی اضافی وقت کو سنہری موقع جانتے ہوئے گول کرکے جرمنی کو فٹبال کا عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز دلا دیا۔

تو پھر چلیں گذشتہ رات کے کچھ مناظر کو دوبارہ تازہ کرتے ہیں۔



ایک رقاصہ فائنل میچ کی تقریب کے دوران اپنے فن کا مظاہرہ کررہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی



جرمنی کے گول کیپر مینول نیور ارجنٹائن کے کھلاڑی گون زالو ہیگوی کے ساتھ بال کے لئے مقابلہ کررہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز





جرمنی کے کھلاڑی بیسنٹین شیونسٹیگر چہرے پر بال لگنے کے بعد اسٹیڈیم میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ فوٹو رائٹرز






جرمنی کے شائقین میچ کے دوران خوشی کا اظہار کرتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی



جرمنی اور ارجنٹائن کے کھلاڑی بال کے بیچھے بھاگتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی



ارجنٹائن کے شائقین جرمنی کی جانب سے گول ہونے کے بعد پریشانی کے عالم میں۔ فوٹو اے ایف پی



جرمنی کے ٹیم فٹبال عالمی چیمپئن بننے کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ۔ فوٹو رائٹرز





نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story