- وزیر اعظم کی بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر سے ملاقات، تعلقات کو وسعت دینے پر گفتگو
- کراچی میں صالح بھوتانی کے گھر چھاپے پر سندھ حکومت کا بلوچستان سے سخت احتجاج
- ایف بی آر کا انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ
- شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کرنے سے روک دیا گیا
- سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے تیار ہیں،معاشی ترقی کے نئے باب کا اضافہ ہوگا، وزیر مواصلات
- فالکن سمیت نایاب پرندوں کے غیرقانونی شکار اور خریدوفروخت میں ملوث 32 افراد گرفتار
- لاہور؛ شادی شدہ خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزمان گرفتار
- عدلیہ کبھی مارشل لا کے سامنے کھڑی نہیں ہوئی اور آئینی ترمیم پر شور مچا ہوا ہے، عرفان صدیقی
- ٹریفک وارڈنز نے لاپتا کمسن بچوں کو باپ سے ملوا دیا
- مودی کا امریکا میں ہندوتوا نظریے کا پرچار؛ سکھ رہنماؤں نے آڑے ہاتھوں لیا
- بھارت میں اقلیتوں کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں؛ رپورٹ
- افغان طالبان سے مذاکرات کے لئے معاونت کو تیار ہیں، حافظ نعیم
- حزب اللہ کا اسرائیل میں موساد کے ہیڈ کوارٹر پر میزائل حملہ
- سینیٹ کمیٹی خزانہ کی اسلامی بینکاری کو قوانین میں چھوٹ دینے کی مخالفت
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، حصص کی مالیت میں 99 ارب روپے سے زائد کا اضافہ
- ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی ایرانی سازش کے شواہد ملے ہیں، امریکی انٹیلی جنس
- مریخ پر زیبرا دھاریوں والا پتھر دریافت
- پنجاب میں ملکی تاریخ کے سب سے بڑے زرعی گریجویٹ انٹرن شپ پروگرام کا آغاز
- فوڈ پیکیجنگ کیمیکلز چھاتی کے کینسر کا سبب بن سکتے ہیں، ماہرین
- کراچی میں دورانِ ڈکیتی باپ کو قتل اور بیٹے کو زخمی کرنیوالا ڈاکو گرفتار
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف ایک اور درخواست دائر
اسلام آباد: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست سینئر سیاستدان افراسیاب خٹک کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اصل پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت بینچز تشکیل دیے جائیں اور ترمیمی آرڈیننس کالعدم قرار دیا جائے، آرڈیننس کے ذریعے شامل کیے گئے سیکشن 2 کو بنیادی حقوق سے متصادم قرار دیا جائے۔
انہوں نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کو برقرار رکھتے ہوئے ایک شخص کے بینچز کی تشکیل کے اختیار کی نفی کی تھی، مگر آرڈیننس کے ذریعے عدلیہ کے اندرونی امور میں مداخلت کی کوشش کی گئی جو عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔