سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے تیار ہیںمعاشی ترقی کے نئے باب کا اضافہ ہوگا وزیر مواصلات
پاکستان اور چین پُر کشش سرمایہ کاری کیلیے بزنس ٹو بزنس اور جوائنٹ وینچرز کریں گے، بیجنگ میں عالمی کانفرنس سے خطاب
وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے تیار ہیں جس سے معاشی ترقی کے نئے باب کا اضافہ ہوگا۔
بیجنگ، چین میں گلوبل گورننس پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ بیجنگ میں گلوبل فورم کے انعقاد پر چینی حکام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اکنامک زونز، ایکسپورٹ، انرجی، ایکیویٹی اور انوائرمنٹ کے 5 ایز کیلیے تیار ہیں، شاہراہوں اور بندرگاہوں کی بہتری سے پاکستان نئے فریم ورک پر عمل پیرا ہوگا۔
سی پیک کا تذکرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے تیار ہیں جس سے معاشی ترقی کے نئے باب کا اضافہ ہوگا، پاکستان اور چین پُر کشش سرمایہ کاری کیلیے بزنس ٹو بزنس اور جوائنٹ وینچرز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر روڈ انفرا اسٹرکچر کے ساتھ صنعتی ترقی میں اضافے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا، ہمیں زیادہ مشاورت اور باہمی فائدے کے لیے کثیر الجہتی وابستگی کا اظہار کرنا ہے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ مختلف ممالک کے مابین با مقصد بات چیت سے مثبت نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
پاک چین تعاون کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے ا ورنج لائن اور میٹرو پہلے ماس ٹرانزٹ منصوبے تھے، 800کلومیٹر طویل کراس بارڈر آپٹیکل فائبر کیبل سے ڈیجیٹل رابطے مضبوط ہوئے۔
وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ پاکستان میں شاہراہوں اور مواصلات کے شعبے میں بہتری کی بڑی گنجائش موجود ہے، پاکستان اور وسط ایشیا ئی ممالک کیلیے گوادر پورٹ ترقی کا سنگ میل ثابت ہوگا۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ سی پیک منصوبوں میں قراقرم ہائی وے اور سکھر ملتان موٹروے کو پذیرائی ملی۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے نظام کو معاشی تقاضوں، بچت اور ماحولیات کے مطابق ہونا چاہیے۔
بیجنگ، چین میں گلوبل گورننس پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ بیجنگ میں گلوبل فورم کے انعقاد پر چینی حکام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اکنامک زونز، ایکسپورٹ، انرجی، ایکیویٹی اور انوائرمنٹ کے 5 ایز کیلیے تیار ہیں، شاہراہوں اور بندرگاہوں کی بہتری سے پاکستان نئے فریم ورک پر عمل پیرا ہوگا۔
سی پیک کا تذکرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے تیار ہیں جس سے معاشی ترقی کے نئے باب کا اضافہ ہوگا، پاکستان اور چین پُر کشش سرمایہ کاری کیلیے بزنس ٹو بزنس اور جوائنٹ وینچرز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر روڈ انفرا اسٹرکچر کے ساتھ صنعتی ترقی میں اضافے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا، ہمیں زیادہ مشاورت اور باہمی فائدے کے لیے کثیر الجہتی وابستگی کا اظہار کرنا ہے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ مختلف ممالک کے مابین با مقصد بات چیت سے مثبت نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
پاک چین تعاون کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے ا ورنج لائن اور میٹرو پہلے ماس ٹرانزٹ منصوبے تھے، 800کلومیٹر طویل کراس بارڈر آپٹیکل فائبر کیبل سے ڈیجیٹل رابطے مضبوط ہوئے۔
وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ پاکستان میں شاہراہوں اور مواصلات کے شعبے میں بہتری کی بڑی گنجائش موجود ہے، پاکستان اور وسط ایشیا ئی ممالک کیلیے گوادر پورٹ ترقی کا سنگ میل ثابت ہوگا۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ سی پیک منصوبوں میں قراقرم ہائی وے اور سکھر ملتان موٹروے کو پذیرائی ملی۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے نظام کو معاشی تقاضوں، بچت اور ماحولیات کے مطابق ہونا چاہیے۔