میں مسلمانوں کا اور عمران خان یہودیوں کا نمائندہ ہے مولانا فضل الرحمان
طالبان سے مذاکرات کے نام پر ڈرامہ کیا گیا اگرسنجیدگی دکھائی جاتی تو آج نتائج کچھ اور ہوتے،سربراہ جے یوآئی(ف)
جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عالمی اتحاد سے الگ ہوئے بغیر ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا جبکہ طالبان سے بھی مذاکرات کے نام پر ڈرامہ کیا گیا اگر اس معاملے میں سنجیدگی دکھائی جاتی تو آج نتائج کچھ اور ہوتے۔
ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امان وامان ہمارا داخلی مسئلہ ہے جس کے لئے عالمی اتحاد سے الگ ہونا ہوگا اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا کیونکہ امریکی اتحادی کہلاتے رہے تو امریکا مخالف ذہنیت کو قائل نہیں کیا جاسکتا،اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت جاری رہی تو ڈیل سیاست بھی جاری رہے گی اور یہ سیاست اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک آئین پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے بھی مذاکرات کے نام پر ڈرامہ کیا گیا اگر اس معاملے میں سنجیدگی دکھائی جاتی تو آج نتائج کچھ اور ہوتے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو ہمیشہ ناکام تجربے کے طور پر ہی کیوں پیش کیا جاتا ہے،ملک میں جمہوریت کو چلنے دیا جائے کیونکہ اس وقت حکومت حالت جنگ اور ریاست مشکل میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں مسلمانوں کا اور عمران خان یہودیوں کے نمائندے ہیں اور لانگ مارچ سے تبدیلی لانے والے بھی سیاسی مسخرے ہیں اگر مارچ کا پوچھنا ہے تو ہم سے پوچھا جائے ہم نے بڑے بڑے مارچ کیے ہیں۔
جے یوآئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کے رکنے اور جانے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم اتنا بڑا پنگا نہیں لے سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے معاملے پر امت مسلمہ کو فوری متحد ہوکر اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز اٹھانا چاہئے۔
ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امان وامان ہمارا داخلی مسئلہ ہے جس کے لئے عالمی اتحاد سے الگ ہونا ہوگا اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا کیونکہ امریکی اتحادی کہلاتے رہے تو امریکا مخالف ذہنیت کو قائل نہیں کیا جاسکتا،اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت جاری رہی تو ڈیل سیاست بھی جاری رہے گی اور یہ سیاست اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک آئین پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے بھی مذاکرات کے نام پر ڈرامہ کیا گیا اگر اس معاملے میں سنجیدگی دکھائی جاتی تو آج نتائج کچھ اور ہوتے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو ہمیشہ ناکام تجربے کے طور پر ہی کیوں پیش کیا جاتا ہے،ملک میں جمہوریت کو چلنے دیا جائے کیونکہ اس وقت حکومت حالت جنگ اور ریاست مشکل میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں مسلمانوں کا اور عمران خان یہودیوں کے نمائندے ہیں اور لانگ مارچ سے تبدیلی لانے والے بھی سیاسی مسخرے ہیں اگر مارچ کا پوچھنا ہے تو ہم سے پوچھا جائے ہم نے بڑے بڑے مارچ کیے ہیں۔
جے یوآئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کے رکنے اور جانے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم اتنا بڑا پنگا نہیں لے سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے معاملے پر امت مسلمہ کو فوری متحد ہوکر اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز اٹھانا چاہئے۔