ہوشیار آئی پیڈ اورٹیبلٹ کا مسلسل استعمال بن سکتا ہے الرجی کا باعث

نکل سے ہوجانے والی الرجی سے جلد بہت زیادہ متاثر ہو جائے تو اینٹی بائوٹک ادویات کا استعمال لازمی ہو جاتا ہے

جدید تحقیق کے مطابق الیکٹرانک ڈیوائسز الرجی کا باعث بن سکتی ہیں۔ فوٹو فائل

لاہور:
جدید ٹیکنالوجی کی بدولت زندگی پر آسائش اور آرام دہ تو ہوگئی ہے لیکن اس کا بے تحاشا استعمال انسانی صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہورہا ہے اور ایک نئی تحقیق کے مطابق آئی پیڈ اور ٹیبلٹ پرموجود سفید دھات جسے ''نکل'' کہا جاتا ہے کی وجہ سے جسم الرجی کا شکار ہو سکتا ہے۔

امریکی میڈیکل میگزین میں شائع تحقیق کے مطابق کم و بیش تمام ہی الیکٹرانک ڈیوائسز میں نکل موجود ہوتا ہے جس میں آئی پیڈ، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فون شامل ہیں۔ تحقیق کے مطابق حال ہی میں ایک سے گیارہ سال کے بچے کے جسم پر الرجی کا معائنہ کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ یہ الرجی نکل کے باعث ہے۔ ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ بچے کی جلد کے جب ٹیسٹ کئے گئے تو یہ بات سامنے آئی کہ جسم پر بننے والے سرخ رنگ کے نشان نکل الرجی کے باعث بنے ہیں۔ ڈاکٹرز کےمطابق بچے کے والدین نے اس کے لیے 2010 میں آئی پیڈ خریدا تھا جس کے مسلسل استعمال سے اسے الرجی ہوگئی۔


ریڈی چلٹرن اسپتال کے ڈاکٹر شیرون جیکب کا کہنا ہے کہ نکل سے ہوجانے والی الرجی انتہائی خطرناک نہیں لیکن اگر جلد بہت زیادہ متاثر ہو جائے تو اینٹی بائوٹک ادویات کا استعمال لازمی ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی پیڈ کے بیرونی کوٹنگ پر نکل موجود ہوتا ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ڈیوائسز کے علاوہ زیوارت اور چشموں کے فریم پربھی نکل موجود ہوتا ہے جو الرجی کا باعث بن سکتا ہے۔
Load Next Story