رعشے کا علاج ڈھونڈنے کی غرض سے نئی تحقیق شروع کرنے کا فیصلہ
تحقیق میں پارکنسنز بیماری کا تجزیہ اس گہرائی میں کیا جائے گا جس کی نظیر ماضی میں کہیں نہیں ملتی
سائنس دان پارکنسنز کا علاج ڈھونڈنے کی غرض سے ایک نئی تحقیق شروع کرنے جار ہے ہیں جس میں پارکنسنز بیماری کا تجزیہ اس گہرائی میں کیا جائے گا جس کی نظیر ماضی میں کہیں نہیں ملتی۔
لینڈ مارک پروگرام میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ پارکنسنز کی وجہ کیا ہے اور اس کے دماغ میں پھیلنے کا سبب کیا ہے اور علامات کا کیا سبب بنتا ہے۔
پارکنسنز دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی اعصابی بیماری ہے۔یہ بیماری دماغ میں ڈوپامین کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس کی کانپنے اور درد سے لے کر اضطراب تک کے 40 سے زیادہ علامات ہوتی ہیں۔
پارکنسنز کو روکے یا الٹنے والے علاج ابھی تک تیار نہیں کیے گئے ہیں، اور ماہرین نہیں جانتے کہ یہ کیفیت کیسے اور کیوں پیدا ہوتی ہے۔
اس لینڈ مارک پروجیکٹ میں پارکنسنز یوکے برین بینک سے حاصل شدہ سینکڑوں ٹشو نمونوں کا تجزیہ کیا جائے گا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ پارکنسنز میں مختلف خلیوں کی اقسام میں جینز کس طرح فعال ہوتے ہیں۔
محققین پُر امید ہیں کہ تحقیق میں پارکنسنز اور پارکنسنز ڈیمنشیا کی وجوہات، کیوں کچھ دماغی خلیات دوسروں کے مقابلے میں اس حالت کے لئے زیادہ کمزور ہوتے ہیں، اور نئے علاج تیار کرنے کے ممکنہ اہداف کے متعلق جاننے میں مدد دے گی۔
وہ اس تحقیق کے ذریعے اس کیفیت کے بڑھنے کی پیمائش کرنے کے نئے طریقوں کو سامنے لانے اور جسم میں کون سے جین یا تغیرات کسی کو پارکنسنز کے بڑھنے کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں کے متعلق جاننے کی بھی امید کرتے ہیں۔
لینڈ مارک پروگرام میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ پارکنسنز کی وجہ کیا ہے اور اس کے دماغ میں پھیلنے کا سبب کیا ہے اور علامات کا کیا سبب بنتا ہے۔
پارکنسنز دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی اعصابی بیماری ہے۔یہ بیماری دماغ میں ڈوپامین کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس کی کانپنے اور درد سے لے کر اضطراب تک کے 40 سے زیادہ علامات ہوتی ہیں۔
پارکنسنز کو روکے یا الٹنے والے علاج ابھی تک تیار نہیں کیے گئے ہیں، اور ماہرین نہیں جانتے کہ یہ کیفیت کیسے اور کیوں پیدا ہوتی ہے۔
اس لینڈ مارک پروجیکٹ میں پارکنسنز یوکے برین بینک سے حاصل شدہ سینکڑوں ٹشو نمونوں کا تجزیہ کیا جائے گا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ پارکنسنز میں مختلف خلیوں کی اقسام میں جینز کس طرح فعال ہوتے ہیں۔
محققین پُر امید ہیں کہ تحقیق میں پارکنسنز اور پارکنسنز ڈیمنشیا کی وجوہات، کیوں کچھ دماغی خلیات دوسروں کے مقابلے میں اس حالت کے لئے زیادہ کمزور ہوتے ہیں، اور نئے علاج تیار کرنے کے ممکنہ اہداف کے متعلق جاننے میں مدد دے گی۔
وہ اس تحقیق کے ذریعے اس کیفیت کے بڑھنے کی پیمائش کرنے کے نئے طریقوں کو سامنے لانے اور جسم میں کون سے جین یا تغیرات کسی کو پارکنسنز کے بڑھنے کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں کے متعلق جاننے کی بھی امید کرتے ہیں۔