جاپان میں 46 برس بعد سزائے موت کا ملزم بری
ایواؤ ہاکاماڈا کو 1968 میں دو بچوں سمیت چار افراد کو گھر جلا کر مارنے کا الزام میں سزا سنائی گئی تھی
جاپان میں ایک عدالت نے 46 برس سے قید سزائے موت کے 88 سالہ ملزم کو بری کردیا۔
ایواؤ ہاکاماڈا (ماضی کے ایک پروفیشنل باکسر) پر 1966 میں دو بچوں سمیت چار افراد کو گھر جلا کر مارنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
1968 میں موت کی سزا پانے والے ایواؤ 46 برس تک قید میں رہے اور 2014 میں عدالت نے کچھ شبہات کی بنا پر ان کی سزا کو روک دیا، جس کے بعد وہ دنیا کی سب سے طویل سزا کاٹنے والے فرد بن گئے ہیں۔
ان کی سزائے موت متعدد ایپلیوں اور ری ٹرائلز کی وجہ سے آگے بڑھتی چلی گئی اور بالآخر گزشتہ جمعرات کو وہ الزام سے بری ہوگئے۔
ایواؤ کی بریت کے بعد وہ جنگ کے بعد کے جاپان میں سزائے موت کے پانچویں مجرم ہیں جو ری ٹرائل میں بے گناہ ثابت ہوئے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جج کوشی کونی کا کہنا تھا کہ عدالت اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ شواہد میں متعدد جعلسازیاں کی گئیں ہیں، اور ایواؤ مجرم نہیں ہیں۔
ایواؤ ہاکاماڈا (ماضی کے ایک پروفیشنل باکسر) پر 1966 میں دو بچوں سمیت چار افراد کو گھر جلا کر مارنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
1968 میں موت کی سزا پانے والے ایواؤ 46 برس تک قید میں رہے اور 2014 میں عدالت نے کچھ شبہات کی بنا پر ان کی سزا کو روک دیا، جس کے بعد وہ دنیا کی سب سے طویل سزا کاٹنے والے فرد بن گئے ہیں۔
ان کی سزائے موت متعدد ایپلیوں اور ری ٹرائلز کی وجہ سے آگے بڑھتی چلی گئی اور بالآخر گزشتہ جمعرات کو وہ الزام سے بری ہوگئے۔
ایواؤ کی بریت کے بعد وہ جنگ کے بعد کے جاپان میں سزائے موت کے پانچویں مجرم ہیں جو ری ٹرائل میں بے گناہ ثابت ہوئے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جج کوشی کونی کا کہنا تھا کہ عدالت اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ شواہد میں متعدد جعلسازیاں کی گئیں ہیں، اور ایواؤ مجرم نہیں ہیں۔